بڑی تعداد میں تیتروں کا شکار، صحافی عمران خان شدید تنقید کی زد میں


0

دنیا بھر کی پاکستان میں بھی پچھلے کچھ برسوں میں، حکومتی سطح پر ملک میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے بہت سے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں غیر قانونی طور پر ملک میں شکار کے خلاف سخت سے سخت ترین ایکشن لیا ہے۔

تاہم افسوس کے ساتھ ہمارے معاشرے میں کچھ حوالوں سے دہرا معیار ایک حقیقت کی طرح ہمیشہ منہ چڑھاتا ہے۔ جن میں ایک قانون کا عمل درآمد کا معاملہ ہے، جیسے اگر شکار کی کوئی عام آدمی خلاف ورزی کرتا ہے تو قانون فوری حرکت میں آتا ہے البتہ کوئی بااثر ملوث ہے، تو یہ خیال اور تصور مکمل طور پر تبدیل ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ ہمیں حال ہی میں واقعہ چکوال میں نظر آیا ہے، جہاں بااثر انسانوں کے جنگلی حیاتِ سے منسلک قانون توڑنے پر قانون کا نفاذ شاید ایک بار پھر کمزور پڑ گیا۔

گزشتہ روز سے سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر گردش کردہ نیوز کے مطابق معروف ٹی وی اینکر عمران ریاض خان کے خلاف چکوال کے جنگل میں بڑی کی تعداد تیتروں کا شکار کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف چکوال نے سینئیر ٹی وی اینکر عمران ریاض پر مقدمہ درج کیا گیا تاہم خبریں ہیں جہ ملزمان موقع سے ہوگئے ہیں۔

دریں اثناء، ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف (او پی ایس) سالٹ ریجن غلام رسول کو سینئیر ٹی وی اینکر عمران ریاض خان اور ان کے رفقاء کو غیر قانونی شکار کی اجازت دینے پر فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔

اس دوران ڈپٹی کمشنر چکوال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ بیان میں ملزمان کے خلاف کارروائی کا احوال بتاتے ہوئے بتایا کہ ڈسٹرکٹ آفیسر (وائلڈ لائف) مسٹر عابد کی سربراہی میں محکمہ وائلڈ لائف چکوال نے واقعے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ ملزمان کی گاڑی قبضے میں لیتے ہوئے ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

جوں سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق خبریں آنا شروع ہوئی، عوام کی جانب سے بھی شدید ردعمل عمل سامنے آیا ، لوگوں نے جہاں اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا وہیں معروف صحافی حامد میر بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے، انہوں جہاں اس واقعے کی مذمت کی وہیں انہوں نے لکھا کہ قیمتی پرندوں کا شکار کرنا اور انہیں گاڑی پر سجانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ کیسے اپنی طاقت اور دولت کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

اس دوران مشہور و معروف خاتون صحافی عاصمہ شیرازی نے سینئیر صحافی حامد میر کے موقف کی تائید کرتے ہوئے، واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ساتھ ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر عوام کی جانب سے بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مجرمان کے خلاف کڑی سے کڑی کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ اس قسم کا جرم کرنے والوں کو اپنے انجام کا بخوبی علم ہو۔

واضح رہے پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس طرح کے واقعات اکثر و بیشتر منظرعام پر آتے رہیں ہیں تاہم مجرمان کو قرار واقعہ سزا سے بچ جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ رواں برس اپریل کے مہینے میں ہوا تھا جہاں سرکاری ملزم عتیق ملانا جو بطور اسسٹنٹ ڈی سی آفس ڈیرہ اسماعیل خان میں فرائض انجام دے رہے ہیں، ان کی جانب سے نایاب پرندوں کے شکار کے بعد بنائی گئی تصویر وائرل ہوئی تھی۔ بعدازاں انتظامیہ کی جانب سے مجرم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

Image Source: Twitter

Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *