
مشہور ومعروف وی جے اور ٹی وی میزبان متھیرا نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ ہونے والے فلسطینی بچے کو گود لینے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔ اداکارہ متھیرا کو حال ہی میں فلسطین ہونے والے مظالم کے خلاف بھرپور آواز بلند کی کی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے انسٹاگرام پر اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، عوام سے ان کی خواہش کو ہورا کرنے کے لئے مدد کی درخواست کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پچھلے چند روز سے اسرائیلی فورسز کی جانب سے نہتے فلسطینی شہریوں کو انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی عوام سمیت فنکار برادری بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے۔ اس موقع پر ٹی وی میزبان متھیرا نے فلسطینی بچوں کو لیکر ایک خصوصی پیغام بھی جاری کیا۔

افسوس کے ساتھ اسرائیلی کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی میں سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والا طبقہ فلسطینی بچوں کا ہے، جن میں بیشتر بچے اپنے والدین کو کھو چکے ہیں، یا تو اپنے گھر والوں سے بچھڑ گئے ہیں، یا پھر ان کے پورے پورے خاندان اسرائیل جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔ تاہم ان بچوں گود لینے کی مشکل پالیسیز کے باعث یہ بچے آج بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
واضح عرب ممالک میں یہ ایک عام رواج ہے کہ اگر کسی بچے کے والدین کا انتقال ہوجائے یا والدین کے مابین علحیدگی ہوجائے تو بچوں کو گود لیا جاتا ہے، ان کے بالغ ہونے تک ان کی پرورش کی جاتی ہے، البتہ بچوں کو گود لینا ایک مشکل مرحلہ تصور کیا جاتا ہے۔

اس ہی سلسلے میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر وی جے متھیرا کی جانب سے اسٹوری شئیر کی گئی، جس جس میں متھیرا اپنی خواہش کا اظہار کرتی ہوئی کہہ رہی ہیں ’’میری خواہش ہے کاش ہم میں فلسطینی بچے کو گود لے سکیں۔ مجھے بہت خوشی ہوگی کہ میں فلسطینی بچے یا بچی کو گود لوں، اسے پیار دوں اور اسے ایک محفوظ جگہ یعنی گھر دے سکوں۔‘‘

ٹی وی میزبان متھیرا نے مزید لکھتے ہوئے صارفین سے پوچھا کہ کیا فلسطینی بچے کو گود لینے کا کوئی راستہ ہے، اگر ہاں تو مجھے میسیج کریں۔
خیال رہے فلسطینی انسانی حقوق سینٹر کی رپورٹ کے پچھلے کچھ دنوں سے جاری اسرائیلی بمباری کے باعث اب تک 52 کے قریب فلسطینی معصوم بچے شہید ہوچکے ہیں۔ سال 2014 کے بعد بچوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
یہی وجہ ہے بچوں کی اموات نے بین الاقوامی توجہ حاصل کرلی ہے ، اس حوالے سے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تنازعہ سے بچنے والے صدمے میں مبتلا بچوں پر اب زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں، غزہ کی ایک لڑکی اپنے آس پاس کے کھنڈرات کا اشارہ کرتے ہوئے جذباتی ہو جاتی ہے ، اور بظاہر ناظرین سے التجا کرتی ہے ہوئے جب وہ پوچھتی ہے ، “کہ آپ مجھے کیا امید رکھیں گے؟ میں اسے ٹھیک کروں؟ میں صرف 10 سال کی ہوں۔ “
غزہ میں رہائش پذیر بچے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ وہ حملوں سے غیر تسلی بخش محفوظ ہیں ، زیادہ شہری ہلاکتوں سے دوچار ہیں ، اور دماغی صحت کی دیکھ بھال کا فقدان ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ غزہ میں 40 فیصد سے زیادہ آبادی 14 سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔
کسی شخص پر صدمے کا زیادہ اثر پڑتا ہے جب وہ اپنے آپ کو کسی خطرناک صورتحال سے دور نہیں کر پاتا ہے ۔ ہم امید ہے کہ متھرا کی خواہش پوری ہو جائے۔
یاد رہے، فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے دنیا بھر میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ دوسری طرف ، بھارت نے ہمیشہ ہی اسرائیل کی کھلم کھلا حمایت کی ہے، تاہم حالیہ دنوں میں اسرائیلی سوشل میڈیا صارفین نے بھارتیوں کو حمایت کرنے کے بجائے اپنا ملک بہتر کرنے کی تجویز دی ہے۔
0 Comments