ٹک ٹاک پر راہ چلتی خواتین کی ویڈیو بنانیوالا ٹریفک پولیس افسر نوکری سے معطل


0

محکمہ پولیس ایک باعزت پیشہ ہے لیکن افسوس کہ اس محکمے سے وابستہ چند کالی بھیڑوں نے اس محکمے کا نام بدنام کر رکھانہے اور درحقیقت یہی افسران ادارے کی تباہی ، بربادی اور بدنامی کا مؤجب ہیں۔ حال ہی میں لاہور میں ایک ٹریفک پولیس افسر کو سڑک پار کرنے والی خواتین کی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے الزام میں اعلیٰ حکام نے معطل کردیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے پولیس افسر عمران کی ٹک ٹاک کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ “یہ ٹریفک پولیس کا اہلکار جس کا نام عمران ہے یہ دوران ڈیوٹی لڑکیوں کی ویڈیوز بنا بناکر اپنے ٹک ٹاک اکاونٹ پر شئیر کرتا ہے۔ پتہ نہیں یہ کہاں کا ہے مگر اس کی حرکات دیکھ کر ادارے کو نوٹس لینا چاہیے۔”

واضح رہے کہ پولیس افسر عمران جس جگہ پر ڈیوٹی انجام دے رہا تھا، وہ وہاں سے گزرنے والی خواتین کی ویڈیو اپنے موبائل کیمرے سے بنا بنا کر اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کرتا تھا۔ جبکہ ان مختصر ویڈیوز میں اہلکار موبائل فون کے کیمرے کا رخ اپنی جانب بھی کر رہا ہے اس لیے اس کی شناخت واضح ہے۔ دوسری جانب ، سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز پر ایکشن لیتے ہوئے ٹریفک حکام نے پولیس افسر عمران کو نوکری سے معطل کردیا اور اس کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین سے پارک میں بدتمیزی اور نازیبا جملے ادا کرنے والا مجرم گرفتار

سی ٹی او لاہور نے ٹریفک اسسٹنٹ کو سڑک سے گزرتی خواتین کی ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر لگانے پر پولیس افسر کو فوری معطل کر کے انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔ سٹی ٹریفک پولیس لاہور کی جانب سے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ “انکوائری رپورٹ کی روشنی میں سخت محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔فورس کی بدنامی کا باعث بننے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔”

پنجاب پولیس نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹریفک پولیس اہلکار عمران کی معطلی کی خبر شیئر کی ہے۔جبکہ صارفین کا کہنا ہے کہ معطل کرنا کوئی سزا نہیں ہے ایسے شخص کو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے کیونکہ ٹریفک کنٹرول کرنا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، ذرا سے غفلت کئی گھرانوں کو برباد کردیتی ہے۔

ملک میں جرائم کی شرح میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے،خواتین کی عصمت دری اور بدفعلی کے واقعات نے خوف وہراس کی فضا پھیلا رکھی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل بہاولنگرمیں بھی ایک پولیس اہلکار کو لوگوں نے اس وقت پکڑ کر زدوکوب کیا جب وہ ایک گھر کے غسل خانے کے کھلی کھڑکی سے فون اندر داخل کرکے وہاں موجود کسی خاتون کی ویڈیو بنارہا تھا۔ جب کہ اسی پولیس اہلکار کی دوسری ویڈیو میں اسے زخمی حالت میں درد سے کراہتے ہوئے دیکھا گیا جس میں وہ یہ کہہ بھی رہا ہے کہ اس کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔

اس دوران ایک اور پولیس اہلکار آتا ہے اور اس کا فون چیک کرتا ہے۔ اس واقعے پر ایس پی انویسٹٰی گیشن بہاولنگر فاروق احمد کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کو معطل کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے اور اس پولیس اہلکار کے خلاف فورٹ عباس پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *