
کہتے ہیں ایک انسان کا قتل، پوری انسانیت کے قتل میں شمار ہوتا ہے۔ یہ وہ جرم ہے، جس میں ملزم کو سزا مل جانے سے لواحقین کو انصاف تو مل جاتا ہے، لیکن اپنے کو کھونے کا غم اور تکلیف سالوں تک دل بھرا رکھتی ہے۔ مہذب دنیا میں جہاں ایک انسانی جان کا ضائع ہولناک اور ناقابلِ یقین جرم تصور کیا جاتا ہے وہیں ہمارے معاشرے میں افسوس کے ساتھ قتل روزمرّہ کے جرائم میں شامل ہے۔
ایسا ہی ایک قتل کا واقعہ صوبہ پنجاب کے گجرانوالہ کے علاقے گلشن عدیل کالونی میں پیش آیا، جہاں درزی کی دکان پر سلائی کے پیسوں کو لیکر ہونے والی نوک جھونک 2 کم عمر بچوں کی موت کا سبب بن گئی۔

ایکسپریس نیوز کی خبر کے مطابق پاکستان کے چوتھے بڑے شہر گجرانوالہ کے تھانہ سبزی منڈی کی حدود گلشن عدیل کالونی میں درزی کی دکان پر فائرنگ کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں 2 ملزمان عاشر نامی درزی کی دکان پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے ۔ چنانچہ فائرنگ کی زد میں آکر دو کم عمر بچے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
فائرنگ کے افسوسناک واقعے کی اطلاع ملتے ہی، پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ہلاک ہونے والے دونوں کم عمر بچوں کی لاشیں اسپتال منتقل کردی گئی۔ جس کے بعد پولیس نے اس واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔
اس موقع پر پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 6 سالہ برہان اور 17 سالہ عثمان کے نام سے ہوئی ہے، کم سن برہان کو سر پر جبکہ عثمان کو سینے پر گولیاں لگیں، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔
دوسری جانب پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عاشر نامی درزی نے حماد اور سن نامی 2 افراد کے کپڑوں کی سلائی کی تھی، بعدازاں جب عاشر دونوں ان دونوں افراد سے سلائی کے پیسے مانگے، تو انہیں وہ پیسے زیادہ لگے، جس پر ان بات بڑھ گئی تو جواب میں حماد اور سن کی جانب سے دکان پر فائرنگ کردی گئی۔ اس ہی حوالے سے پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ دونوں ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
ایسا ہی فائرنگ ہولناک واقعہ کچھ ماہ قبل حافظ آباد کے علاقے جلال پور میں پیش آیا تھا، جہاں دو سہیلیاں مریم اور تسلیم کے درمیان بہت گہری دوستی ہوا کرتی تھی، دونوں دوستوں نے ساتھ جینے اور مرنے کی قسمیں بھی کھا رکھی تھیں، اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ ساری زندگی کسی سے شادی بھی نہیں کریں گی۔
تاہم مریم نامی لڑکی کا کوئی رشتہ آیا اور اس نے اپنے فیصلے کو تبدیل کرلیا اور شادی کے لئے رضامندی ظاہر کردی۔ جوں ہی تسلیم کو یہ بات معلوم ہوئی تو دونوں کے مابین تلخیاں پیدا ہوگئیں، تسلیم کا خیال تھا کہ مریم نے دوستی کے درمیان کے لئے گئے وعدے کو توڑا ہے، چنانچہ تسلیم نے اپنے گھر سے ڈھائی لاکھ روپے کی مالیت کا سونا چوری کیا اور پھر ٹارگٹ کلرز سے رابطہ کیا اور مریم کو قتل کرنے کی ہدایت دی۔ اس حوالے سے ایک آڈیو ٹیپ بھی زیرگردش ہے، جس میں ملزمہ تسلیم ٹارگٹ کلرز کو مریم پر حملہ کرنے کی ہدایات دیتی ہے۔ تاہم پولیس کی جانب سے واقعے کے فوری بعد تسلیم نامی لڑکی کو حراست میں لے لیا تھا۔
خیال رہے آج جرائم ہر معاشرے کا کسی نہ کسی شکل میں حصہ ہے، لیکن جرائم کی شرح اور نوعیت یقیناً یکساں نہیں ہے، یہ ہر معاشرے میں منفرد ہے، اس کا مکمل دارومدار قانون اور انصاف کی بالادستی کے ساتھ ساتھ ذہنی اور تربیتی شعور پر ہوتا پے۔ اتنی چھوٹی باتوں پر قتل کے واقعات یقین ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ کس طرح ہم قوم کی بہتر تربیت کر سکتے ہیں۔
Story Courtesy: Express News
0 Comments