کہتے ہیں اچھی دوستی کا دنیا میں کوئی مول نہیں ہوتا ہے، یہ واحد رشتہ ہوتا ہے، جو کہ خون کے بجائے محض احساسات پر مبنی ہوتا ہے، لیکن یہ ایک حیران کن حقیقت ہے کہ یہ رشتہ اپنے اندر خون کے رشتوں سے زیادہ مضبوطی اور اعتماد رکھتا ہے، حد تو یہ ے کہ وقت آنے پر دوست ایک دوسرے کے لئے جان بھی دے دیتے ہیں تاہم حافظ آباد میں پیش آیا اپنی نوعیت کا ایک عجیب واقعہ، جس میں وعدہ پورا نہ کرنے پر ایک دوست نے اپنی ہی دوست پر فائرنگ کروا دی۔ متاثرہ لڑکی کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے جلال پور میں دو سہیلیاں مریم اور تسلیم کے درمیان بہت گہری دوستی ہوا کرتی تھی، اس دوران دونوں دوستوں نے ساتھ جینے اور مرنے کی قسمیں بھی کھا رکھی تھیں، یہی دونوں کی جانب سے یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ ساری زندگی کسی سے شادی بھی نہیں کریں گی۔ زرائع کہتے ہیں کہ اس حوالے سے دونوں نے قرآن پاک پر ایک دوسرے سے اس کا حلف بھی لے رکھا تھا۔
لیکن پھر وہ کچھ یوں کہ مریم نامی لڑکی کا کوئی رشتہ آیا اور اس نے اپنے فیصلے کو تبدیل کرلیا اور شادی کے لئے رضامندی ظاہر کردی۔ جوں ہی تسلیم کو یہ بات معلوم ہوئی تو دونوں کے مابین تلخیاں پیدا ہوگئیں، تسلیم کا خیال تھا کہ مریم نے دوستی کے درمیان کے لئے گئے وعدے کو توڑا ہے۔ تسلیم نے مریم کے اس فیصلے کو ناصرف ماننے سے انکار کردیا بلکہ اس کے فیصلے کو معاہدہ کی خلاف ورزی بھی قرار دیا۔
لہٰذا تسلیم نے اپنے سے ڈھائی لاکھ روپے کی مالیت کا سونا چوری کیا اور پھر ٹارگٹ کلرز سے رابطہ کیا اور مریم کو قتل کرنے کی ہدایت دی۔ اس حوالے سے ایک آڈیو ٹیپ بھی زیرگردش ہے، جس میں ملزمہ تسلیم ٹارگٹ کلرز کو مریم پر حملہ کرنے کی ہدایات دیتی ہے۔
جس پر ٹارگٹ کلرز نے رات کے وقت مریم کے گھر میں گھس کر مریم پر گولیاں برسا دیں۔ تاہم جلد بازی میں ٹارگٹ کلرز اپنی موٹر سائیکل مریم کے گھر ہی چھوڑ کر بھاگ گئے۔
بعدازاں مریم کو فوری طور پر انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ جبکہ پولیس کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی۔ پولیس کی جانب سے ابتدائی کاروائی کے دوران ایک ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے، البتہ مرکزی ملزمہ تسلیم اور ٹارگٹ کلر تاحال فرار ہیں، جن کی حراست کے لئے پولیس کی طرف سے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ تسلیم کا خاندان اِنتہائی بااثر ہے، یہی وجہ ہے کہ مریم کے خاندان پر ناصرف دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ کیس واپس لیں بلکہ پولیس ملزمہ کو پکڑنے کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لارہی ہے۔
خیال رہے یہ اپنی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ ہے، دونوں کم عمر لڑکیاں ایک دوسرے کی کلاس فیلو تھیں، جنہوں نے کم عمری میں ایک کچھ فیصلے لئے اور آج اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک زندگی اور موت کی جنگ میں ہے تو دوسری دوست مجرم بن گئی ہے۔ لہذا یہی وجہ ہے کہ والدین سے کہا جاتا ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں، ان کے دوستوں سے ملیں تاکہ ناصرف ان کی صحبت کا اندازہ ہے بلکہ ان کے خیالات بھی معلوم ہوسکیں۔
Story Credit: 24 News
0 Comments