ہاتھوں کی نعمت سے محروم رفیع اللہ ہمت اور حوصلے کی اعلی مثال


0

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ انسان کمزور اس وقت تک ہے جب تک وہ کوشش نہیں کرتا، اور جب وہ کوشش کرتا ہے تو پھر کسی کی ضرورت کا محتاج نہیں رہتا۔ ایسی ہی مثال 13 تیرہ سالہ سید رفیع اللہ شاہ کی ہے، جو پیدائشی طور پر بغیر بازوؤں کے تھا لیکن آج وہ اس بات کی زندہ مثال ہیں کہ جسمانی معذوری کے شکار افراد بھی نارمل انسان کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سید رفیع اللہ شاہ کو ان کے خاندان کے افراد نے جسمانی طور پر معذور بچوں کی طرح مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اس میں زیادہ محنت کی ضرورت تھی، لیکن اس نے ہمت اور حوصلے کو بلند رکھا اور اپنی بہترین صلاحیتوں کو لوہا منوایا۔

Image Source: Arab News

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے، 13 سالہ نوجوان نے بتایا کہ اس نے ناصرف اپنا روزمرہ کا کام اپنے پیروں سے کرنا سیکھ لیا ہے بلکہ اب وہ اپنے کزنز اور دوستوں کے ساتھ کرکٹ، فٹ بال اور دیگر کھیل کھیلنے کے بھی قابل ہے۔” “جسمانی کمزوری نے اسے کبھی نہیں روکا ہے۔”

سید رفیع اللہ شاہ نے مزید کہا کہ جب وہ صرف چار سال کا تھا تو ان کی خالہ نے انہیں اپنے پیروں سے لکھنے کی ترغیب دی۔ ’’آج وہ آٹھویں جماعت میں پڑھ رہا ہے اور وہ انگریزی اور اردو دونوں میں لکھ سکتا ہے۔

دوسری جانب جب کھیل کی بات آتی ہے تو وہ اپنے بڑے بھائی سید مجیب اللہ کے ساتھ باقاعدگی سے کرکٹ کھیلنے کے لئے جاتا ہے۔ بھائی مجیب نے بتایا کہ “رفیع اللہ اپنی ٹانگوں سے گیند کو مارتا ہے۔” یہی نہیں”جب وہ اپنے چھوٹے بھائی کو اسکول اور کھیلوں میں عام طلباء کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے دیکھتا ہوں تو مجھے فخر محسوس ہوتا ہے۔”

سید ظہور احمد، جو سید رفیع اللہ شاہ کے امتحانات کی نگرانی کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ لڑکے کے اعتماد کو دیکھ کر حیران رہ گئے جیسا کہ اس نے اپنے پاؤں سے لکھا تھا۔ “میں نے رفیع سے ایک دو بار پوچھا کہ کیا اسے اضافی وقت کی ضرورت ہے، لیکن اس نے انکار کر دیا اور مقررہ وقت کے اندر اپنے پیپرز مکمل کر لیے تھے، وہ دوسرے طالب علموں سے بھی تیز تھا۔

Image Source: Arab News

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے رفیع اللہ کو کبھی جسمانی طور پر معذور طالب علم نہیں سمجھا بلکہ ایک ہونہار بچہ سمجھا ہے۔ یہ اس کے دادا تھے جو شروع سے ہی اس لڑکے کو ایک بلیسنگ (“برکت”) سمجھتے تھے۔

اس موقع پر سید رفیع اللہ شاہ کے والد سید صدرالدین نے بتایا کہ جب میں نے اپنے والد کو فون کرکے بتایا کہ ان کا بچہ بغیر بازوؤں اور کندھوں کے پیدا ہوا ہے۔ تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے خدا کا فیصلہ سمجھ کر مان لو اور اس کے بعد یہ میرے لئے ایک نعمت کے طور پر ثابت ہوا ہے۔”

مزید پڑھیں: ایک ٹانگ سے معذور ٹائر پنکچر لگانے والا نوجوان علی حسن

والد کا کہنا تھا کہ ایک چھوٹا بچہ ہونے کے طور پر سید رفیع اللہ شاہ دوسرے بچوں کی طرح کرالنگ (رینگ) نہیں سکتا تھا۔ لیکن جلد ہی اس نے چلنا شروع کر دیا تھا۔

والد نے کہا کہ “اسے بچپن میں چہرے اور سر پر بہت سی چوٹیں آئیں کیونکہ وہ زمین پر گرتے ہوئے اپنے چہرے کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں تھا۔” “لیکن ہماری پریشانیوں کے دن اس وقت ختم ہو گئے جب اس نے اسکول میں داخلہ لیا، اور اب وہ کسی بھی صورت حال کو سنبھال سکتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی فیملی نے رفیع اللہ کی معذوری کو کبھی بوجھ کے طور پر نہیں لیا ہے، لیکن ان کے والد اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستانی معاشرے میں ان کی عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: ذہنی معذور بچے کے والد کی دردمندانہ اپیل، علاج میں مدد کی جائے

اس موقع پر انہوں نے تمام والدین سے درخواست کی، جن کے بچے معذوری کا شکار ہیں، وہ اپنے بچوں کی مدد کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں، جب تک ہم ان پر بھروسہ نہیں کریں، کوئی ان پر بھروسہ نہیں کرے گا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *