
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے چڑیا گھر کے دو ہمالیائی ریچھوں سوزی اور ببلوکو اُردن منتقل کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو مطلع کردیا ہے کہ جب تک پاکستان میں ریچھوں کے لئے کوئی مناسب سنکچوری نہیں بنادی جاتی دونوں ہمالیائی بھوری ریچھ سوزی اور ببلو بیرون ملک پناہ گاہ میں رہیں گے۔
اس خبر کی تصدیق عالمی جانوروں کی فلاحی تنظیم “فور پاؤز” نے بھی کردی ہے۔ اس تنظیم نے گزشتہ دنوں دنیا کے تنہا ترین ہاتھی کاون کو پاکستان سے اس کے نئے گھر کمبوڈیا منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔

تاہم ریچھوں کی منتقلی کا یہ فیصلہ بھی جانوروں کے حقوق کی نگرانی کرنے والے گروپ کی وجہ سے ہی عمل میں آیا کیونکہ چڑیا گھر میں ان ریچھوں کو خوفناک حالت میں رکھا گیا اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ۔
اس سے قبل ،موسمیاتی تبدیلی کی وزارت (ایم سی سی) نے ریچھوں کو منتقل کرنے کے اجازت نامے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسلام آباد میں جانوروں کی پناہ گاہ کے طور پر ایک محفوظ سنکچوری قائم کر رہی ہے۔ اس بیان سے نہ صرف فور پاؤز تنظیم بلکہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی حیرت زدہ تھا کیونکہ وہ جانوروں کے لئے رہائش کی ناقص صورتحال کے سبب چڑیا گھر کو بند کرنے کا حکم دے چکے تھے۔ چنانچہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم سی سی اور آئی ڈبلیو ایم بی کو ہدایت کی کہ وہ 14 دسمبر تک دو ہمالیائی بھوری ریچھوں ببلو اور سوزی کے بارے میں فیصلہ کرے۔

چنانچہ اس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو جنگلی حیات کی پرواہ ہے ،عدالت صرف ان جانوروں کی فلاح و بہبود چاہتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فخر کرنا چاہئے کہ پاکستانی جانوروں کے حقوق کی پرواہ کرتا ہے، اس کیس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ صرف جانوروں کے حقوق میں دلچسپی ہے۔ عدات نےاسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے فیصلے کو سراہا اور اپنے تحریری فیصلہ میں لکھا کہ کاون، ببلو اور سوزی ہمیشہ پاکستانی عوام کے سفیر رہیں گے۔
لہٰذا عدالتی فیصلے کے بعد ہمالیائی بھورے ریچھ اب اردن میں جنگلی حیات کے محفوظ مقام میں منتقل ہونے کے لئے تیار ہیں۔ ان کی منتقلی کی تمام تر کارروائی میں فور پاؤز تنظیم مدد فراہم کرے گی۔ خیال رہے کہ یہ تنظیم شہزادی عالیہ فاؤنڈیشن کے ساتھ بطور اتحادی کام کرتی ہے۔ پاکستان سے ان ریچھوں کی منتقلی میں آئی ڈبلیو ایم بی کے عملے کا افسر بھی ان ریچھوں کے ساتھ اردن روانہ ہوگا تاکہ ان کی دیکھ بھال کی ٹرینگ حاصل کرسکے۔ نیز جب پاکستان میں ان ریچھوں کے لئے محفوظ سنکچوری تیار ہوجائے گی تو انہیں واپس منتقل کردیاجائےگا۔
جانوروں کی فلاح وبہبود کے پیش نظر اس عدالتی فیصلے کی دنیا بھر میں تعریف کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین ہمالیائی ریچھوں سوزی اور ببلو کی بہتر دیکھ بھال کے باعث ان کو بیرون ملک منتقل کرنے پر عدالتی اقدام کو سراہا رہے ہیں۔
اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وزیر اعظم عمران خان کی اپنے پالتو کتوں کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم کی یہ تصاویر جانوروں کے ساتھ سلوک سے متعلق فیصلے کی حمایت کرتی ہیں۔
0 Comments