
پیدائشی طور پر ہڈیوں کی بیماری میں مبتلا 23 سالہ زہرہ یعقوب نے اپنے ایک فٹ کے چھوٹے قد اور بیماری کو مجبوری نہیں بننے دیا۔ اپنی ہمت کے بل بوتے پر سوشل میڈیا انفلوئنسر بن گئیں اور روزانہ اپنے اکاؤنٹ سے لاکھوں خواتین کو میک اپ ، بننے سنورنے کی ٹپس دینے کے علاوہ ماڈلنگ بھی کرتی ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والی زہرہ یعقوب برٹل بون نامی بیماری میں مبتلا ہیں جس میں مریض کے جسم کی ہڈیاں اس قدر کمزور ہوجاتی ہیں کہ ان کی نشوونما نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے اور وہ ہلکے سے دباؤ سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔

خبر رساں ادارے انڈیپنڈنٹ اردو سے انٹرویو میں زہرہ یعقوب نے بتایا کہ وہ اپنی زندگی کے انتہائی مشکل دنوں سے گزری ہوں میری والدہ میرے علاج کیلئے ہر جگہ ماری ماری پھرتی تھیں، کوئی کہتا تھا کہ اس کو ہاتھی کے انڈے کھلاؤ تو کوئی کہتا کہ بی بی کیا تم روز اس لوتھڑے کو اٹھا کر لے آتی ہو اس نے زیادہ دن زندہ نہیں رہنا کیوں اس پر پیسے ضائع کر رہی ہو۔
انہوں نے کہا کہ مکمل طور پر جسم نشونما نہ پانے کے باعث ان کا قد بھی نہیں بڑھ سکا، ان کا قد نو دس برس کی عمر تک بھی بمشکل ایک فٹ کے قریب تھا، کئی دفعہ ہڈی ٹوٹنے اور جڑنے کی وجہ سے ان کی ٹانگیں نہ تو سیدھی ہو سکتی تھیں اور نہ ہی حرکت کر سکتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ٹانگوں سے معذور ہونے کی وجہ سے وہیل چیئر استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے قرآن پاک کے ساتھ مڈل تک تعلیم بھی حاصل کی ہوئی ہے۔ انہیں شروع سے میک اپ کرنے کا شوق ہے اور وہ تصویر دیکھ کر دماغ میں بٹھا لیتی ہیں اور پھر ہوبہو ویسا میک اپ کرلیتی ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں نابینا بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس
ایک دن انہوں نے سوچا کہ کیوں نا وہ اپنا ٹیلنٹ لوگوں کو دیکھائیں اس کے لئے انہوں نے انسٹاگرام پر پبلک اکاؤنٹ بنایا اور اپنی میک اپ کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں تو سوشل میڈیا پر انہیں لوگوں کی جانب سے خوب پزیرائی ملی۔
ان کے مطابق ان کی ہر تصویر وائرل ہوجاتی ہے اور ہزاروں لوگ اسے دیکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کا شمار سوشل میڈیا انفلوئنسرز میں ہوتا ہے۔ ان کے فالورز میں بڑی تعداد خواتین کی ہے جو ان سے مفت بیوٹی ٹپس حاصل کرتی ہیں۔ ان کی مقبولیت کی وجہ سے بہت سے فیشن اور بیوٹی برانڈز انہیں اپنی مصنوعات بھیجتے ہیں تاکہ وہ اپنے فلوورز کو ان مصنوعات کے بارے میں آگاہ کریں۔
زہرہ کے مطابق انہوں نے زندگی میں کبھی حوصلہ نہیں ہارا حالانکہ وہ اپنی والدہ کی مدد سے وہیل چیئر پر ایک جگہ سے دوسری جگہ آتی جاتی ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ وہ کبھی اپنے پیروں پر چل نہیں سکیں گی لیکن ایسا نہیں ہے کہ ان کا دل ہی نہیں چاہتا۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ اللہ کی مرضی ہے کسے کیا دیتا ہے اور کیا نہیں، لہٰذا جس حال میں رہیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر زہرہ یعقوب کی طرح 21 سالہ موٹیویشنل اسپیکر معیز شوکت نے بھی معذوری کو محتاجی نہیں بننے بلکہ وہ اپنے عزم اور حوصلے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ معیز بچپن میں عام بچوں کی طرح بھاگتے دوڑتے تھے مگر انہیں جوڑوں کی ایک ایسی بیماری ہوئی جو دنیا میں بہت کم بچوں کو ہوتی ہے اور اس بیماری میں مبتلا شخص بغیر سہارے چل پھر نہیں سکتا بلکہ لیٹنے کے لیے بھی اسے ایک خاص قسم کے بستر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بیماری کے باوجود اس باہمت نوجوان کو قدرت سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔
0 Comments