سندھ یونیورسٹی کی طالبہ ماہ نور شیخ نوجوانوں کے لئے مثال بن گئی ہے


0

آئین پاکستان کے تحت ملک میں ہر بچے کو بنیادی تعلیم اور یکساں مواقع فراہم کرنے حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ہماری حکومتیں اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں جس کا نتیجہ آج یہ ہے کہ پاکستان میں تقریباً پچیس ملین (یعنی ڈھائی کروڑ) بچے اسکول نہیں جاتے۔ اگر ہم فروغ تعلیم کےلیے انفرادی کوششوں کی بات کریں تو بطور معاشرہ یہ ہمارا امتحان کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو کس حد تک سمجھتے اور پورا کرتے ہیں۔ سندھ یونیورسٹی کی طالبہ ماہ نور شیخ نے اپنی اس انفرادی ذمہ داری کوسمجھتے ہوئے اپنے گاؤں کے غریب بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ایک مثالی قدم اٹھایا اور اپنے گھر کو اسکول میں تبدیل کرکے غریب بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔

ماہ نور شیخ کو یہ اسکول بنانے کا خیال کیسے آیا؟ اس بارے میں خبر رساں ادارے انڈیپنڈنٹ نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ماہ نورنے بتایا کہ گزشتہ سال کرونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن میں جب ماہ نور کی یونیورسٹی بند ہوئی اور جب وہ گاؤں آئیں تو دیکھا کہ سامنے والے قبرستان میں فاتح پڑھنے کے لیے آنے والے لوگ گاؤں کے بچوں کو بھیک دے رہے ہیں اور بچے بھی ان لوگوں کا انتظار کرتے نظر آئے کہ کب لوگ آئیں اور انہیں بھیک دیں۔ مجھے یہ بات ناگوار گزری اور میں نے سوچا کہ یہ بچے پڑھنے کی بجائے بھکاری بن رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ منظر دیکھ کر میں نے گاؤں کے بچوں کو پڑھانے کی ٹھانی ، یونیورسٹی بھی بند تھی اور اسکول کے لیے جگہ بھی موجود تھی تو میں نے اپنے مکان کے ہال اور دو کمروں میں اسکول کھول لیا۔ یہ اسکول سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے ضلعی صدر شہر سے کچھ فاصلے پر واقع گاؤں محمد بچل مہر میں واقع ہے۔ ماہ نور شیخ نے سندھ یونیورسٹی جامشورو میں شعبہ ایجوکیشن کے تیسرے سال کی طالبہ ہیں۔

Image Source: Independent Urdu

ماہ نور کے مطابق جب انہوں نے گاؤں میں اسکول شروع کیا تو مقامی لوگوں نے شدید مخالفت کی اور کوئی بھی اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیج رہا تھا، مگر پھر چند بچوں کے ساتھ انہوں نے اسکول شروع کر دیا۔پھر آہستہ آہستہ لوگ آمادہ ہوتے گئے اور نہ صرف اپنے بچوں بلکہ بچیوں کو بھی پڑھنے کے لیے اسکول بھیجتے ہیں۔ آج ان کے اسکول میں ڈیڑھ سو بچے زیر تعلیم ہیں۔ کچھ عرصے بعد ماہ نور نے اسکول میں پڑھنے والے تھوڑی بڑی لڑکیوں کو اسکول میں بطور استاد پڑھانے کے لیے آمادہ کیا اور اب ان کے سکول میں تین لڑکیاں استاد کی حیثیت سے پڑھاتی ہیں۔ اس بارے میں ماہ نور نے بتایا کہ میں اپنے جیب خرچ سے ان لڑکیوں کو تھوڑی بہت تنخواہ دیتی رہتی ہوں۔ اس سے گاؤں والوں کا اعتماد بڑھا کہ پڑھائی کرنے کے بعد ان کی بچیاں استاد کی حیثیت سے کام بھی کرسکتی ہیں۔

Image Source: Independent Urdu

انہوں نے بتایا کہ اس اسکول کے لیے انہیں کسی نے کوئی پیسے کوئی فنڈ نہیں دیا بلکہ کرونا لاک ڈاؤن میں جب یونیورسٹی بند تھی، ہاسٹل، آنے جانے اور وہاں پر رہنے اور کھانے پینے کے جو پیسے ان کے پاس بچ گئے تھے، اسکول کے لئے انہوں نے ان پیسوں کا استعمال کیا۔ عمارت ان کی اپنی تھی اس لیے آسانی سے اسکول کھول لیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (سانا) والوں نے انہیں سولر پینل بھیجے تھے جبکہ باقی رقم انہوں نے خود اپنی جیب سے لگائی۔

Image Source: Independent Urdu

کورونا لاک ڈاؤن میں اسکول چلانے سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ وہ تمام بچوں کو ماسک اور سینیٹائزر دیتی ہیں اور سماجی دوری کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ بچوں کو ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ مہیا کرنے کے ساتھ ہاتھ دھونے کا صابن بھی رکھتے ہیں اور بچوں کو بار بار ہاتھ دھونے کی تلقین کرتے ہیں۔

اس اسکول میں زیر تعلیم بچوں سے کوئی فیس وصول نہیں کرتیں بلکہ انہیں کتاب اور کاپیاں بھی اسکول کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔ اسکول کے مستقبل کے حوالے سے ماہ نور کا کہنا ہے کہ اسکول میں اتنے سارے بچے پڑھ رہے ہیں اس لئے دل کرتا ہے کہ اس پر مزید پیسے لگا کر بچوں کو پڑھاؤں۔ ان بچوں کو پڑھتا دیکھ کر گھر والے خوش ہیں اور ان کے شوہر بھی ان کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ جبکہ گاؤں کی مقامی لڑکیاں اسکول میں بطور اساتذہ پڑھانا شروع ہوگئی ہیں تو یہ اسکول مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: لمز کے طلباء کی عظیم کاوش، آج ایک ویٹر یونیورسٹی گریجویٹ ہوگیا

غریب بچوں کے لئے تعلیم کی مفت فراہمی کے لئے ماہ نور شیخ کی طرح کراچی کی اریبہ عقیلی نے بھی بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور وہ گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کے بچوں کو مفت تعلیم دے رہی ہیں۔ بلاشبہ ملک کی ترقی و کامرانی میں تعلیم کے فروغ میں نوجوان طبقہ مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے ناخونداگی کو کم کرسکتا ہے۔

Story Courtesy: Independent Urdu


Like it? Share with your friends!

0

What's Your Reaction?

hate hate
0
hate
confused confused
0
confused
fail fail
0
fail
fun fun
0
fun
geeky geeky
0
geeky
love love
0
love
lol lol
0
lol
omg omg
1
omg
win win
0
win

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Choose A Format
Personality quiz
Series of questions that intends to reveal something about the personality
Trivia quiz
Series of questions with right and wrong answers that intends to check knowledge
Poll
Voting to make decisions or determine opinions
Story
Formatted Text with Embeds and Visuals
List
The Classic Internet Listicles
Countdown
The Classic Internet Countdowns
Open List
Submit your own item and vote up for the best submission
Ranked List
Upvote or downvote to decide the best list item
Meme
Upload your own images to make custom memes
Video
Youtube, Vimeo or Vine Embeds
Audio
Soundcloud or Mixcloud Embeds
Image
Photo or GIF
Gif
GIF format