سندھ پولیس نے بی ایل اے کے دہشتگردوں کو محض 8 منٹ میں فارغ کردیا


0

کراچی کے مصروف ترین اور ملک کا سب سے بڑا کاروباری حب سمجھے جانے والے علاقے آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ بنی دہشتگردوں کا ہدف۔ سیکورٹی فورسز اور اسٹاک ایکسچینج کی سیکورٹی نے حملے کو محض 8 منٹ میں ہی ناکام بنا دیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں پیر کو 4 دہشتگردوں گردوں کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ کو نشانہ بنانے کی کوشش گئی تھی ۔ تاہم سندھ پولیس، رینجرز اور سیکیورٹی پر مامور گارڈز نے حملا آوروں کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ میں عناصرف جانے سے روکا بلکہ حملا آوروں کے اس حملے کو محض ساتھ منٹ میں ناکام بنادیا بلکہ ملک اور پوری قوم کو آج ایک بڑے سانحے سے بھی بچالیا۔ بعدازاں اس پورے واقعے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی۔

اس واقعے میں جہاں ہمارے سیکیورٹی اداروں نے منٹوں میں دشمنوں کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا وہیں اس واقعے سے منسلک دو ایسے بھی ہیروز ہیں جو ان چند پولیس اہلکاروں میں شامل تھے جو وہاں اپنی روزمرہ کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔ جنہوں نے سندھ رینجرز کے آنے سے پہلے ان تمام دہشتگردوں کے بہادری سے مقابلہ کیا۔

PSX constable rafique BLA

سندھ پولیس کی ریپڈ ریسپانس ٹیم کی نمائندگی کرنے والے باہمت اور بہادر پولیس اہلکار، کانسٹیبل محمد رفیق اور کانسٹیبل میں محمد خلیل جو وہاں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے کہ وہاں اچانک دہشتگردوں کا حملا ہوگیا۔

پولیس کانسٹیبل محمد رفیق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 4 دہشتگرد ٹویوٹا کرولا گاڑی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج آئے۔ گاڑی سے اترتے ہی ان دہشتگردوں نے گیٹ پر سیکیورٹی دیتے ہوئے دو گارڈز اور ایک پولیس اہلکار پر فائرنگ کی البتہ وہ تینوں وہاں پر شہید یا زخمی ہوگئے تھے۔

کانسٹیبل رفیق نے مزید بتایا کہ جب مقابلہ شروع ہوا تو مجھے اور رفیق کو اندازہ ہوگیا تھا یہ مقابلہ اب ون آن ون ہوگا۔ کانسٹیبل رفیق کا کہنا تھا کہ جیسے ہی اس کا اور دہشتگردی کا آمنا سامنا ہوا، اس سے پہلے وہ مجھے مارنے کی کوشش کرتا میں نے اس کو مار دیا۔ اس ہی دوران دو دہشتگردوں کی آواز مجھے سنائی دی وہ آپس میں میرے بارے میں بات کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ایک کوئی زندہ ہے جو ہمیں مار رہا ہے۔

لہذا محمد رفیق کا کہنا تھا کہ وہ اتنی زور سے باتیں کررہے تھے کہ میں سب سن رہا تھا، میں نے وہاں پر فائرنگ پھر بند کردی تھی تاکہ وہ کنفیوز ہوسکیں۔ اور پھر ویسا ہی ہوا کہ وہ کنفیوژن کا شکار ہوکر ایک دوسرے کو کور دیتے ہوئے کسی محفوظ پناہ کی جانب بھاگے۔ ان میں ایک دہشتگرد نے بھاگتے ہوئے دوبارہ فائرنگ شروع کی اور دوسرے دہشگرد نے ہم پر گرنیڈ پھینکے شروع کئے۔

اس دوران ان میں سے ایک دہشتگرد نے مجھے دیکھ لیا لیکن میں نے پھرتی کے ساتھ اس پر گولیاں چلائیں جن میں اس کو دو گولیاں لگی تاہم وہ دہشتگرد زخمی ہوگیا اور اس کے ہاتھ سے بندوق گرگئی۔ تاہم اس دہشتگرد نے زخمی حالت میں مجھ پر ایک گرنیڈ پھینکے کی کوشش کی لیکن اس سے پہلے وہ پن نکالتا گرنیڈ کی میں نے ایک گولی اس کے ہاتھ پر ماری اور دوسری پھر گولی اس کے دماغ پر ماری اور پھر وہ وہیں مرگیا۔ کانسٹیبل محمد رفیق

پولیس کانسٹیبل اور اس واقعے کے ہیرو محمد رفیق نے اپنی گفتگو کا اختتام کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پھر دو لوگ باقی رہے گئے تھے، انہوں نے دوبارہ بھاگنے کی کوشش کی جس پر میں نے پھر فائرنگ کی اور ان میں سے ایک کو گولی لگی اور وہ وہیں گرگیا۔ جس کے بعد باقی بچ جانے والے دہشگرد کو ان کے دیگر ساتھیوں نے آگے مار گرایا۔

یاد رہے بلوچ لبریشن آرمی کے حملے کو سندھ ریپڈ ریسپانس ٹیم کے بہادر جوانوں نے اس پورے واقعے کو محض صرف 8 منٹ میں منتقی انجام تک پہنچایا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر کئی لوگ ہماری پولیس کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، یہ بات درست ہے کہ ہر ادارے میں کچھ خراب لوگ ہوتے ہیں لیکن اکثریت ہمیشہ ایماندار اور سچے لوگوں کی ہی ہوتی ہے۔ آج ہمیں اپنی سندھ پولیس پر ناصرف دیگر سیکورٹی اداروں کی طرح فخر ہونا چاہئے کہ ہم کتنے خوش نصیب لوگ ہیں کہ ہمارے پاس ایسے جوان ہیں جو کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *