آن لائن میمز بنانے پر فاسٹ یونیورسٹی نے طلباء کو سسپینڈ کردیا


1

یہ ایک عمومی رائے ہے کہ جامعات میں پڑھنے والے بچے جہاں اچھی ذہنی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں وہیں عام بچوں کے مقابلے میں ان کے شرارت کرنے کے بھی طریقے تھوڑے الگ ہوتے ہیں۔

چوں کہ اب دور سوشل میڈیا اور مزاحیہ میمس کا ہے تو عموماً نوجوان زیادہ تر اپنا مذاق اور شرارت یہی پر کیا کرتے ہیں۔ ایسا ہزگز نہیں ہے کہ آج سے پندرہ سال قبل جب سوشل میڈیا عام نہیں تھا تو جامعات میں پڑھنے والے بچے شرارت نہیں کرتے تھے۔ شرارت اس وقت بھی ہوا کرتیں تھیں تاہم کرنے کے انداز الگ ہوا کرتے تھے۔

اس ہی معاملے سے منسلک ایک خبر جس میں فاسٹ یونیورسٹی لاہور کیمپس کے کچھ طلباء نے سوشل میڈیا پر اپنی یونیورسٹی اور یونیورسٹی امور سے منسلک کچھ مزاحیہ مواد اپ لوڈ کیا۔ جس سے یونیورسٹی انتظامیہ نے اخذ کیا کہ یہ سب یونیورسٹی کے نام اور یونیورسٹی انتظامیہ کی بدنامی کا باعث ہیں۔ جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام منسلک طلباء کو سزا دینے کا فیصلہ کیا۔ جن میں اس واقعے سے منسلک طلباء کو ایک، ایک سمسٹر کے لئے ناصرف یونیورسٹی سے برخاست یعنی سسپینڈ کردیا گیا بلکہ ساتھ ہی تمام منسلک طلباء سے تحریری معافی کا مطالبہ کیا گیا۔

بعدازاں یہ واقعہ جب سوشل میڈیا کی زینت بنا تو لوگوں کی جانب فاسٹ یونیورسٹی کی انتطامیہ کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس وقت ٹوئیٹر کے مقبول ترین ٹرینڈ میں سے ایک ٹرینڈ فاسٹ یونیورسٹی کے اقدامات کے خلاف بنا ہوا ہے۔

معروف کالم نویس اور عالمی ریکارڈ ہولڈر علی معین نوازش نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے لکھا کہ کیمبرج یونیورسٹی جیسی میں بچے یونیورسٹی کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اس کو شئیر کرتے ہیں لیکن وہاں کسی کے ساتھ بھی ایسا نہیں ہوتا۔

https://twitter.com/haisamsyed/status/1277282512964812802
https://twitter.com/AneesHassanKha1/status/1277296278754537472

جہاں سوشل میڈیا پر عوام اس معاملے کو اظہار رائے آزادی سے منسلک کر رہے ہیں کہ اس طرح کے لیول پر بچوں کے بولنے کی آذادی کو چھین لینا نا کوئی اچھا عمل ہے بلکہ یہ ان کی ذہنی نشوونما کو بھی روکنے کے مترادف ہے۔

ساتھ ہی یونیورسٹی کے دور میں یہ ایک عام سا عمل ہے کہ بچے یونیورسٹی انتظامیہ وغیرہ کے خلاف عائد پابندیوں اور روک ٹوک پر نالاں بھی رہتے ہیں۔ ان پر لکھتے اور بولتے بھی ہے۔ دیکھا جائے تو وہ بھی ایک سکھنے کا عمل ہوتا ہے، جماعت میں اس طرح سخت سزائیں کوئی قابل ستائش عمل نہیں ہے۔

یاد رہے رواں ماہ فاسٹ یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف پہلے بھی طلباء کی جانب سے فیسوں کے اضافے کے معاملے پر سوشل میڈیا پر مختلف انداز میں احتجاج کیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *