قرآن مجید کی متعدد آیات، احادیث اور اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی مسلمانوں کو صلۂ رحمی کی تاکید کرتی ہے۔ یہاں یہ سمجنا ضروری ہے کہ صلۂ رحمی کیا ہے؟ صلۂ رحمی سے مراد اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدستی اور کمزور ہیں تو ان کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلۂ رحمی کہلاتا ہے۔
Sila Rehmi Kya Hai صلۂ رحمی کیا ہے؟
قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے ساتھ صلۂ رحمی کا حکم دیا تاکہ لوگوں کو یہ بات باور ہوجائے کہ صلۂ رحمی کیا ہے اور اسے زندگی کا حصؔہ بنانے پر پر کیوں اتنا زور دیا گیا ہے۔اس حوالے سے قرآن پاک میں ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:
“اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی رشتوں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔”(النساء)
اللہ کے نبی کریم ﷺ نے صلۂ رحمی کی اعلی مثالیں قائم کیں، انہوں نے تو اپنے جانیں دشمنوں کو بھی معاف کرکے ہمیں صلۂ رحمی کا درس دیا۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کا کنبہ ہے اور مخلوق میں سب سے بہتر وہ ہے جو مخلوق سے اچھا سلوک کرتا ہے۔
نبی اکرم ﷺنے کئی احادیث مبارکہ میں آپس میں صلۂ رحمی کرنے کا حکم دیا اوراس کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کیا اور قطع رحمی پر وعید سنائی ہے۔قطع رحمی کے بارے میں قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:
“(یہ نافرمان وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔”(البقرہ)
ان آیات سے ہمیں یہ واضح ہوجاتا ہے کہ صلۂ رحمی کیا ہے،اس آیت مبارکہ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، اگر اس کے خلاف کریں گے تو یقیناً دنیا و آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہونگے۔
دنیا میں صلۂ رحمی کرنے کا اصل اجرو ثواب تو ہمیں قیامت میں ملے گا مگر رسول اکرم ﷺ نے دنیا میں بھی اس کے فوائد بتائے ہیں اور اُن میں سے چند یہ ہیں کہ صلۂ رحمی کرنے والے شخص کی عمر میں برکت ہوتی ہے۔ اسے ایسے اعمال کی توفیق ملتی ہے کہ مرنے کے بعد بھی اسے ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے اور لوگ اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں مثلاً کوئی ایسا علم چھوڑ جائے جس سے لوگوں کو فائدہ ہوتا رہے، صدقہ جاریہ، نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔
صلۂ رحمی کی نیت سے صدقات و خیرات کرنیوالے کے مال ودولت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ روزِ قیامت اسکی یہی نیکی اسے جہنم سے بچانے کا اہم ذریعہ بنے گی۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ:
“تم اپنے وہ انساب سیکھو جن کے سبب تم صلہ رحمی کروگے کیونکہ صلہ رحمی گھروالوں میں محبت کا سبب ہے مال میں کثرت کا ذریعہ ہے عمر میں زیادتی کا باعث ہے۔”(مشکوٰۃ شریف)
مزید پڑھیں: دعا مانگنے کی فضیلت اور اس کی قبولیت کے مخصوص اوقات
یاد رکھیں کہ روزِ قیامت ہم سے صلۂ رحمی کے متعلق سوال کیا جائے گا کہ ہم نے رشتوں کے تقدس کا کتنا خیال رکھا۔لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ پہلے خونیں و نسبی رشتوں میں درجہ بہ درجہ صلۂ رحمی کریں، پھر معاشرتی و انسانی رشتوں کے اعتبار سے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کریں۔
مریضوں کی عیادت، ان پڑھوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کریں، بڑوں کا ادب، چھوٹوں پر شفقت، تکلیف پر صبر، اچھی صحبت اور ہمیشہ لوگوں کی خیر خواہی کریں کیونکہ ہمارے یہی اعمال جنّت میں داخلے کی راہ ہم وار کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو صلۂ رحمی صحیح مفہوم میں سمجھنے اور کرنے کی توفیق عطا فرمائے، کیونکہ اسی میں اتفاق و اتحاد ہے اور دنیا و آخرت کی حقیقی کامیابی ہے۔
0 Comments