کم عمر کوہ پیما شہروز کاشف نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا


0

انیس سالہ پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف دنیا کی آٹھویں بلند ترین چوٹی سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی بن گئے۔

ایک اور نمایاں کارنامہ انجام دیتے ہوئے 19 سالہ شہروز کاشف وہ کم عمر ترین  پاکستانی کوہ پیما ہیں جنھوں نے ہفتے کی صبح دنیا کی آٹھویں بلند ترین چوٹی ’’مناسلو‘‘ سر کی۔

اس سے قبل شہروز کاشف کم عمری میں دنیا کی بلند ترین چوٹیوں ’’ماونٹ ایورسٹ‘‘ اور کے ٹو کو سر کرنے کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔

Image Source: Instagram

گزشتہ روز شہروز کاشف نے دنیا کی آٹھویں بلند ترین چوٹی مناسلو سر کی ۔ ’’مناسلو‘‘ کو ’’کوتنگ‘‘ بھی کہا جا تا ہے جو سطح سمندر سے 8163 میٹر بلند ہے ۔ اس کارنامے کو انجام دے کر کاشف شہروز دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے جنھوں نے صرف پانچ ماہ کی قلیل مدت میں 8000 میٹر سے بلند تین چوٹیاں سر کیں۔

شہروز کاشف کے والد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے بیٹے نے 8000 میٹر بلند ’’مناسلو‘‘  چوٹی سر کر لی۔ انھوں نے بتایا کہ شہروز کاشف کی صحت بالکل ٹھیک ہے اور وہ دو دنوں میں بیس کیمپ پہنچ جائیں گے۔

Image Source: Instagram

دریں اثنا، پنجاب کے کھیلوں کے وزیر رائے تیمور خان نے کاشف شہروز کو دنیا کی آٹھویں بند ترین چوٹی سر کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ کاشف نے کم عمری میں بہادری کی اعلی مثال قائم کی اور دنیا بھر میں قوم کا نام روشن کیا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے کاشف شہروز اس سے قبل 17 سال کی عمر میں 8047 میٹر بلند ’’براڈ پیکـ‘‘   سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی بن گئے تھے۔ انھوں نے’’براڈ پیکـ‘‘   اور’’ماونٹ ایورسٹ‘‘ سر کرنے کے لیے اضافی آکسیجن کا استعمال کیا تھا۔’’براڈ پیکـ‘‘ سر کرنے پر ان کو ’’براڈ بوائے‘‘ کا خطاب ملا تھا۔

شہروز کاشف کو پہاڑوں پر جانے کا شوق بچپن سے ہوا جب وہ اپنے والد کے ساتھ تفریحی مقامات کی سیر کو جاتے تھے۔ انھوں نے زندگی کی پہلی چوٹٰی اس وقت سر کی جب وہ صرف 11 سال کے تھے۔ اس سے پہلے انھوں نے 3885 میٹر بلند ’’مارکہ چوٹی‘‘ سر کی اور پھر اس کے بعد 4080 میٹر بلند ’’موسی کا مصلہ‘ سر کی۔

رواں سال 27 جولائی کو ’’کے ٹو‘‘ سر کر کے شہروز کاشف ’’کے ٹو‘‘ سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی بن گئے ہیں۔ انھوں نے 8611 میٹر بلند  ’’کے ٹو‘‘ چوٹی کامیابی سے سر کی اور وہاں پاکستان کا جھنڈا لگایا۔

Image Source: Instagram

اس اعزاز کو حاصل کرنے کے بعد کاشف نے ایک ٹٰی وی انٹرویو میں بتایا کہ جب انھوں نے پہلی چوٹی سر کی تو انھیں خیال آیا کہ وہ اونچی ترین جگہ پر پہنچ گئے ہیں مگر جلد ہی انھیں یہ احساس ہوا کہ اونچی ترین جگہ پر جانا ابھی باقی ہے۔ تاہم جب انھوں نے  ’’کے ٹو‘‘ چوٹی سر کی تو انھیں ایسا لگا کہ انھوں نے واقعی بڑا کام کر دکھایا ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ ایک کرکٹر کی ٹریننگ اور ایک کوہ پیما کی ٹریننگ میں بہت فرق ہے ۔ کبھی کبھار ایک کوہ پیما کو بغیر آرام کیے 26 گھنٹوں تک سفر کرنا پڑتا ہے۔ 

اس سال 11 مئی کو شہروز کاشف نے ’’ماونٹ ایورسٹ‘ سر کرکے تاریخ رقم کی۔ وہ پانچویں پاکستانی ہیں جھنوں نے یہ کارنامہ سر انجام دیا اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما کا اعزاز بھی حاصل کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *