شرارت کا نتیجہ


0

شام کے پانچ بج رہے تھے۔علی کی امی باورچی خانے میں کھڑی شام کی چائے کا انتظام کر رہیں تھیں۔انھوں نے اپنے بڑے بیٹے فرقان کو آواز دی

ارے فرقان بیٹا! زرا علی کو تو بلاکر لانا۔ کب سے گلی میں کرکٹ کھیل رہا ہے۔اب تو اسکے ٹیو شن کا وقت بھی ہوگیا “ہے۔

”جی امی میں ابھی جاتا ہوں۔”

فرقان نے تابعداری سے جواب دیا۔

Shararat ka nateeja

علی ایک نہایت شرارتی بچّہ تھا۔ وہ چوتھی جماعت میں پڑھتا تھا۔اسے پڑھائی سے کوئی خاص لگاؤ نہیں تھا۔ اس کے بر عکس اسکا بڑا بھائی فرقان پڑھائی میں بہت اچھا تھا۔وہ ایک زہین طالبعلم تھا۔ علی کی شرارتوں کی وجہ سے ہر جگہ سے اسکی شکایات ہی ملتیں خواہ وہ سکول ہو یا ٹیوشن ، گلی محلہ ہو  یا مدرسہ۔ کبھی وہ سکول میں اپنے کسی ساتھی  کے بستے میں مری ہوئی  چھپکلی ڈال دیتا تو کبھی ٹیوشن  میں کسی چھوٹی بچّی کی سکول کی کاپی چھپا دیتا۔ اسے کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔اپنے اسی شوق کی وجہ سے وہ اپنے محلے کے کئی گھروں کی کھڑ کیوں کے شیشے چکناچور کرچکا تھا۔سب لوگ ہی علی کی شرارتوں کی وجہ سے بے حد پریشان تھے۔امی ابو بھی اسے  سمجھاتے کے ایسی شرارتوں سے دور رہتے ہیں جن سے کسی کو تکلیف پہنچےپر علی تھا کے باز  ہی نہ آتا۔وہ یہ باتیں ایک کان سے سنتا ور دوسرے کان سے نکال دیتا۔

فرقان بھائی کے ہزار دفعہ بلانے پر آخر کار علی گیند بلا لیے آدھے گھنٹے  بعد  گھر میں داخل ہوا۔ جیسے ہی امی کی نظر علی  پر پڑی تو کہنے لگیں:

”آگئے شہزادے صاحب کرکٹ کھیل کر۔ آخر یہ ساری کھیل کود تمھیں پڑھنے کے وقت ہی کیوں یاد آتی ہے۔اب جلدی سے جاؤ اور تیار ہو کر ٹیوشن کے لیے نکلو۔اس سے پہلے کے میں تمھارے بابا کو فون لگاؤں تاکہ وہ رات کو گھر آتے ہی تمھاری خیر خبر لیں۔”

مزید پڑھیں: بہتان

علی کا آج بہانہ بنا کر ٹیوشن سے چھٹّی کرنے کا پکا ارادہ تھا پر امی کی اس بابا والی دھمکی کا سن کر اسکا ارادہ فوراً بدلا اور وہ ٹیوشن کے لیے تیار ہونے اپنے کمرے کی طرف دوڑا۔تیار ہو کر جب وہ اپنے کمرے سے نکلنے لگا تو اسکی نظر فرقان بھائی کی میز پر پڑی جس پر  انکا پسندیدہ ایک خوبصورت سنہری قلم پڑا تھا۔اسکو ہمیشہ کی طرح شرارت سوجھی۔ اس نے وہ قلم اٹھایااور پلنگ کے پیچھے پھینک دیا۔اس کے بعد وہ ٹیو شن کے لیے بھاگ نکلا۔جیسے تیسے اسنے وہاں  میں اپنا وقت گزارہ اور گھر کی راہ لی۔  ٹیوشن سے واپسی پر  اسکی ملاقات اسکے خالہ  زاد بھائی اکرم  سے ہوئی۔ ان کو  دیکھ کر علی نے سوچا کہ  کیوں نہ ان کے ساتھ ایک چھوٹا سا پرینک کیا جائے۔

”اور سناؤ علی کیا حال ہے کیسے ہو ؟ گھر میں سب کیسے ہیں؟”

اکرم بھائی نے علی سے پوچھا۔

” میں تو  با لکل ٹھیک ہوں اور گھر میں بھی سب بہت اچھے ہیں۔پر آپ کے لیے ایک بری خبر ہے۔میری ٹیوشن والی باجی ہیں نا  ان کے پاس  خالہ جان کا فون آیا تھا ۔ انھوں نے باجی کو بتایا  کے آپ کی بہن مدحت باجی سیڑھیوں سے پھسل گئی ہیں اور انہیں بہت زیادہ  چوٹیں بھی آئی ہیں۔ شاید انہیں اسپتال لے کر گئے ہیں۔”

علی نے اکرم بھائی کو جواب دیا۔

مزید پڑھیں: آبیل مجھے مار

علی کی بات سن کر اکرم نے پریشانی کے عالم میں اپنی موٹر بائیک  اسٹارٹ کی اور اسے ہوا کے دوش پر اڑا لے گیا۔ اس کو  جلد سے  جلد گھر پہنچنا تھا۔علی ہنستا ہنستا اپنے گھر جانے لگا۔گھر پہنچنے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد اس نے اپنے پرینک کے بارے میں بتانے کے لیےاکرم بھائی کو فون ملایا۔انہوں نے فون نہ اٹھایا تو وہ خالہ جان کا نمبر ڈا  ئل کرنے لگا۔اتنے میں  خود اسکی خالہ  جان کا فون آنے لگا۔اس کی امی نے اس کے ہاتھ سے فون لیا اور کال اٹھا  کر خالہ سے بات کرنے لگیں۔ فون پر خالہ کے زور زور سے رونے کی آواز آرہی تھی۔ انھوں نے امی کو بتایا کے  موٹر بائیک پر تیز رفتاری کی وجہ سے  اکرم بھائی  کا بہت برا اکسیڈ ینٹ   ہو گیا ہے ۔ انکی دونوں ٹانگیں بری ترح متاثر ہوئی ہیں اور بہت سی چوٹیں بھی آئی ہیں۔یہ سننا تھا کے علی کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔وہ خوف کے مارے زاروقتار رونے لگا۔اسے کےا معلوم تھا کے اسکی ایک  چھوٹی سی شرارت کسی کو اتنی بڑی تکلیف میں مبتلا کر دے گی۔ اسنے سارا واقعہ اپنے امی ابو کو سچ سچ بتا د یا۔پہلے تو امی ابو نےاسے خوب ڈانٹ پلائی پر اسکی سچائی کی وجہ سے اسکو معاف کر دیا۔ اس نے اکرم بھائی سے بھی اپنے کیے کی معافی مانگی ۔  علی  نے اللہ کے حضور  اپنے کیے کی معافی طلب کی اور وعدہ کیا کہ اب وہ کیسی کو تکلیف نہیں پہنچائے گا اور نہ ہی کوئی ایسی شرارت کرے گا جو دوسروں کے لیے پریشانی کا باعث بنے۔  اس نے یہ دعا بھی کی کہ اکرم بھائی صحتیاب ہو جائیں اور عک بار پھر اپنے پیروں پر چلنے لگیں۔

پیارے بچّو! شرارت کرنا اچھی بات ہے پر ایسی شرارت کرنا جس سے دوسروں کو نقصان پہنچے یا وہ اس کے لیے پریشانی کا باعث بنے،اس طرح کے کاموں سے ہمیشہ دور رہنا چاہیئے۔اور اگر ہمارے ماں باپ ہمیں کسی کام سے روکیں تو اس سے باز آجانا چاہیئے۔ایسا نہ ہو کے علی کی طرح آپ بھی کسی کا بہت بڑا نقصان کر بیٹھیں۔


Like it? Share with your friends!

0
urdu-admin

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *