
صوبہ پنجاب کے علاقے چیچہ وطنی میں محبت کی ایک ایسی داستان سامنے آئی، جس نے سننے اور دیکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے کردئیے، شاید انہوں نے مشہو و معروف کہاوت محبت و جنگ میں سب کچھ جائز ہے تو سنا تھا لیکن وہ بھول گئے کہ ایسی محبت انہیں کوئی سکھ نہیں دے سکتی، جس میں انہیں اپنے محبت کرنے والوں کو زندگی بھر کے لئے راستے سے صاف کرنا پڑھے.
تفصیلات کے مطابق معاملہ کچھ ہوں ہے کہ چیچہ وطنی کے علاقے فیصل کالونی کے ایک مسیح گھرانے میں ممتاز نامی محنت کش کی چھے بیٹیوں کے بعد اس کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی، جس کا نام اس نے ایلی اسد ممتاز عرف چیتا مسیحی رکھا۔ بعدازاں ان کے ہاں ایک اور بیٹی کی پیدائش ہوئی، جس کا نام مایہ رکھا گیا۔

اگرچہ ایلی اسد ممتاز عرف چیتا مسیح کے حوالے سے بات کی جائے تو اس کی موجودہ عمر 24 سال تھی اور ایک وہ شادی شدہ نوجوان تھا اور واپڈا ملازمت کیا کرتا تھا۔ جبکہ اس کی چھوٹی بہن مایہ اس سے عمر میں تقریباً 3 برس چھوٹی تھی یعنی اس کی موجودہ عمر محض 21 ہے۔ اس دوران گھر والوں کے بے جا پیار ومحبت کی وجہ سے مایہ کافی حد تک آزاد خیال تربیت کی حامل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے 3 سال قبل شہر میں واقع ایک میڈیکل لیب کے مالک احتشام سے شروع ہونے والی دوستی، محبتیمی تعلقات میں تبدیل ہوگئے اور وقت گزرنے کے ساتھ ان کی محبت میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ یہی نہیں پروان چڑھتی محبت میں دونوں نے ایک دوسرے سے شادی بھی کرلی۔
اطلاعات کے مطابق مایہ نے دس ماہ قبل اپنے آشنا کے ساتھ صوفی بزرگ بابا فرید شکر گنج کے مزار پر جاکر اپنے آبائی مذہب کو خیرآباد کرکے اسلام قبول کرلیا تھا جبکہ اس دوران وہ باقاعدہ دین اسلام کی تعلیمات بھی حاصل کرتی رہیں تھیں۔

اس سلسلے میں جہاں ایک جانب دونوں میں شدید محبت تھی تو وہیں دوسری جانب مایہ کے گھر سے شادی کی شدید مخالفت بھی تھی، جن میں سب سے بڑی روکاوٹ مایہ کا بھائی ایلی اسد ممتاز عرف چیتا مسیح تھا۔ جسے اس دوران بہن کے اسلام قبول کرنے کی بھنک پڑ چکی تھی، جس پر ایک دن بھائی نے غصے میں آکر مایا سے پوچھ گچھ کی کہ اس بات میں کتنی صداقت ہے۔ البتہ ڈر کے مارے بہن نے بھائی کو یقین دلایا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ جس پر بھائی نے دھمکی دی کہ اگر اس میں کچھ ٹھیک نکلا تو وہ اسے پھر قتل کردے گا۔
چنانچہ اب مایہ کے دل میں ایک خوف بیٹھ چکا تھا، اسے اندازہ ہوچکا تھا کہ اس کا بھائی اس کی شادی میں ایک بڑی روکاوٹ ہے، لہذا مایہ نے پورے ماجرے کا احوال احتشام کو بتایا جہاں دونوں نے طے کیا کہ احتشام کو اب منانے کے بجائے اسے راستے سے ہٹانا ہوگا، جس پر دونوں نے پھر ایلی اسد ممتاز عرف چیتا مسیح کے قتل کر منصوبہ بنایا۔
لہذا احتشام نے ایک روز اسد ممتاز عرف چیتا مسیح کو بات چیت کے حوالے سے مدعو کیا، احتشام نے مایہ کے بھائی کو بیٹھایا اور تواضع شروع کردی ۔ اس دوران احتشام نے موقع دیکھ کر ایلی اسد ممتاز عرف چیتا مسیح کی چائے میں نشہ آور دوا ڈال دی، جس سے مدہوش ہوگیا۔ بعدازاں چھوٹی بہن مایا موقع کو غنیمت جانتے ہوئے دوپٹے سے اپنے سگے بھائی کا گلا گھونٹ دیتی ہے، جبکہ احتشام واقعہ کی ویڈیو اپنے موبائل سے بناتا ہے، جس میں دیکھا گیا کہ مایہ بھائی کو قتل کرنے کا پچھتاوا تو دور کی بات، وہ اس میں ہنستے ہوئے نظر آتی ہے۔

اس دوران مقتول اسد ممتاز عرف چیتا مسیح کی بیوی پڑوسی کے ہمراہ بھیٹک آجاتی ہے، جہاں وہ اپنے شوہر کا دم گھوٹتے ہوئے دیکھتی ہے، تو فوراً شور مچادی دیتی ہے، جس پر مایا اور احتشام گلی میں کھڑی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر جائے وقوع سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دوران قتل کی اطلاع پر پولیس ٹیم موقع پر پہنچ جاتی ہے۔ بعدازاں دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور ملزمان دوران تفتیش اپنا جرم قبول کرلیتے ہیں۔
واضح رہے ہمارے معاشرے میں اس طرز کا کوئی پہلا قتل نہیں ہے، اس سے قبل ایک بولنے اور سننے کی سماعت سے محروم لڑکی نے آشنا کی مدد سے اپنی سگی ماہ کو قتل کردیا تھا۔
0 Comments