کاروبار پیسے سے نہیں دماغ سے شروع ہوتا ہے، بلوچ نوجوان مثال بن گیا


0

یوں تو پاکستان کا ہر بچہ اور نوجوان اپنے اندر ایک منفرد صلاحیت رکھتا پے لیکن قدرت کا شاید بلوچستان پر کچھ خاص ہی کرم ہے، اس سرزمین کو پاکستان کے باصلاحیت اور تخلیقی ذہنوں کا گڑ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ انہیں تخلیقی اور باصلاحیت لوگوں میں ایک نام بلوچستان کے ضلع سبی سے تعلق رکھنے والے عمران خان ہارا کا بھی ہے، جس نے ای کامرس کے شعبے میں کم وقت کے عرصے میں اپنی الگ پہچان بنائی ہے۔

عمران خان ہارا ایک آن لائن شاپنگ اسٹور کے بانی اور سی ای او ہیں، جوکہ بلوچی ٹریڈیشنل شاپ (پی ٹی آیس) کے نام سے جانی جاتی ہے۔ جبکہ اگر بلوچی ٹریڈیشنل شاپ (پی ٹی آیس) کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ ایک ہاتھ سے کڑھائی کرنے والی مصنوعات کا ایک برانڈ ہے، جسے حروف عام (کنڈی) کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک قسم کے کڑھائی والے دھاگے کی مدد سے منفرد قسم کے ڈیزائنز اور رنگوں میں تیار ہوتی ہے۔ یہ ضلع سبی کی تحصیل لہری کی ایک خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔

Image Source: Facebook

سبی سے تعلق رکھنے والے نوجوان عمران خان ہارا نے اس کاروبار کا ابتداء سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پیج بنا کر کیا، دیکھتے ہی دیکھتے ان کی خوبصورت مصنوعات کو بےحد پسند کیا جانے لگا اور ان کے فیس بک پیچ کو خوب پذیرائی ملی۔ عمران خان ہارا کی جانب سے تیار کردہ مصنوعات میں بٹوے، بیگز، کی چینز اور دیگر بہت ساری ثقافتی کڑھائی والی مصنوعات دستیاب تھیں۔

یہی نہیں باصلاحیت نوجوان عمران خان ہارا معاشرے میں بہتری لانے کے لئے متعدد کام انجام دے رہے ہیں۔ وہ محض نظریات کے بجائے عملی کام پر بھی یقین رکھتے ہیں، وہ اس سلسلے میں کئی حوالوں سے سرکرم عمل ہیں تاکہ معاشرے میں بہتری لاسکیں۔

یوں تو عمران خان ہارا کی سماجی رابطے کی خدمات کی فہرست طویل ہیں، وہ کئی فلاحی تنظیموں کے ساتھ سرگرم عمل ہیں البتہ میں سب سے بڑی فلاحی سرگرمی کی بات کی جائے تو وہ گرین سبی مہم کے بانی ہیں جوکہ اپنی زمین سے محبت کا سب سے بڑا ثبوت بھی ہے۔ اس کے علاوہ وہ مخیر، ثقافت اور آب و ہوا کہ تبدیلی کے سرگرم کارکن کی حیثیت سے حصہ ڈالتے رہتے ہیں۔

Image Source: Facebook

ہنرمند اور باصلاحیت نوجوان عمران خان ہارا کی زندگی میں کامیابی کے پیچھے اس کی ایک طویل محنت اور جدوجہد ہے، کیونکہ عمران خان ہارا کا تعلق صوبہ بلوچستان کے علاقے سبی کے ایک غریب خاندان سے ہے۔ لہذا اپنے اہلخانہ کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اسے انتہائی چھوٹی عمر میں کام شروع کرنا پڑا، اس دوران عمران خان ہارا نے چاول(بریانی) بیچی، دکان چلائی، میڈیکل اسٹورز میں کام کیا۔ اس جیسے دیگر کام کئے۔

بچپن میں غربت کے باعث عمران خان ہارا اپنے تعلیم کو جاری نہ رکھ سکا تھا۔ بعدازاں حالات کی بہتری کے بعد اس نے اپنے تعلیمی سفر کا ایک بار پھر سے آغاز کیا اور گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا، جس کے بعد بلوچستان یونیورسٹی سے جغرافیہ میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔

Image Source: Facebook

دوسری جانب اگر بلوچستان کے دستکاری کے حوالے سے بات کی جائے تو عمران خان ہارا کی وجہ سے اسے پوری دنیا میں بےحد مقبولیت اور پذیرائی ملی۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ان مصنوعات میں شامل منفرد ڈیزائن اور اس کے دلکش رنگوں ہیں۔

واضح رہے بلوچستان میں خواندگی کی شرح بہت کم ہے جبکہ انفراسٹرکچر بھی افسوس کے ساتھ مثالی نہیں ہے۔ اگرچہ یہ سرزمین روائتی دستکاریوں سے مالا مال ہے۔ البتہ باصلاحیت کاریگروں کے پاس اپنے دستکاری کو فروغ دینے کے لئے کوئی مضبوط پلیٹ فارم نہیں ہے۔ آگاہی اور تعلیم کی کمی ان فن کاروں کے فن کو آگے چل کر مدھم کرسکتی تھی۔

اس سلسلے میں بلوچی ٹریڈیشنل شاپ (پی ٹی آیس) ایک سماجی کاروبار کی صورت میں سامنے آیا ہے، جس میں لوگوں کو اپنے فن پاروں کو پیش کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیا گیا ہے بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسے فروغ دینے کا موقع بھی فراہم کررہا ہے۔ لہذا ہنر مند لوگ بغیر کسی پریشانی کے اپنی مصنوعات کو اس پلیٹ فارم پر بیچ سکتے ہیں، جس سے ان کے کاروبار کو فروغ بھی مل رہا ہے۔

خیال رہے یہ ملک دنیا کے بہترین اور تخلیقی دماغ رکھتا ہے۔ البتہ ہمارے ملک میں باقاعدہ طور پر نوجوانوں کے پاس ایسے پلیٹ فارمز موجود نہیں ہیں، جہاں وہ اپنے زبردست اور منفرد آئیڈیاز کو پیش کرسکیں اور ملک کی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر نوجوان اچھے دماغ رکھنے کے باوجود اپنے زبردست آئیڈیاز کو پیش نہیں کر پاتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *