
ہمارے ملک میں چار دیواری سے باہر قدم رکھتے ہی حوا کی بیٹی پر انجانے خوف کی کیفیت طاری رہتی ہے اور دوران سفر سے لیکر اپنی منزل تک پہنچنے تک خواتین کو کسی نہ کسی طرح کسی نہ کسی شکل میں ہراساگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسی حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں موٹر سائیکل پر سوار شخص تمام حدیں عبور کرتے ہوئے لڑکی کو نقصان پہنچانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان لڑکی اکیلی گلی میں چلتی ہوئی جا رہی ہے اور پیچھے سے موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص آتا ہے جو کہ لڑکی کے پاس آہستہ ہوکر موٹر سائیکل پر بیٹھنے کے لئے کہتا ہے ، لڑکی اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن وہ پیچھے ہٹنے کیلئے تیار ہی نہیں ہوتا جس پر لڑکی پتھر اٹھا کر مارتی ہے ، پتھر کھانے کے بعد وہ سیدھا آگے نکل جاتا ہے اور گلی میں مڑ جاتا ہے لیکن وہ جانے کی بجائے واپس مڑ کر آتا ہے اور لڑکی اسے دیکھ کر اپنا رخ دوسری جانب کرتی ہے اور تیزی سے چلتی ہے لیکن یہ درندہ صفت انسان اسے زور سے گردن پر تھپڑ مارتا ہے جس سے وہ زمین پر گر جاتی ہے۔
تاہم پنجاب پولیس نے واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس شخص کی تلاش شروع کردی ہے اور ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور مقامی پولیس متاثرہ لڑکی سے رابطے میں ہے، اس گرفتار کو کرنے کیلئے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں ۔
دور حاضر میں صنف نازک ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ آ گئی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیمی اور انتظامی اداروں سے لیکر عسکری میدان تک ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین نے خود کو منوا بھی لیا ہے۔ لیکن آج کی خواتین بظاہر خود مختار اور آزاد ہونے کے باوجود بھی مردوں کی ہراساں کرنے کی ازلی فطرت سے محفوظ نہیں۔ خواتین ،لڑکیاں حتیٰ کے نوعمر بچیاں کی عزتیں بھی محفوظ نہیں۔ خواتین کے ساتھ ایسا ہوتا چلا آیا ہے کہ انہیں دفتر میں ڈیوٹی اور یونیورسٹی میں پڑھائی کے دوران اور راہ چلتے ہوئے ہراساں کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ فقرے بازی، چھیڑ چھاڑ کے واقعات بھی عام ہیں۔
گزشتہ دنوں بھی ایک 10 سالہ بچی کے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا کہ جب وہ سڑک پر چل رہی تھی تو موٹرسائیکل سوار اس کو ہراساں کر کے فرار ہوجاتا ہے۔ المیہ یہ کہ ہمارے ملک میں اگر خواتین برقعہ پہن کر اور خود کو پورا ڈھانپ کر بھی گھر سے نکلیں تو کچھ درندہ صفت لوگ انہیں راستے اور چوراہوں پر ہراساں کرنے سے باز نہیں آتےجس کی مثالیں آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں۔
واضح رہے دو روز قبل بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک راہ چلتی خاتون کو پی ایس او پمپ کا ایک ملازم راہ چلتی خاتون کو سڑک پر جنسی طور پر ہراساں کرتا ہے، جس پر خاتون کو شدید غصہ آتا ہے اور وہ ملزم پکڑنے کی کوشش کرتی لیکن وہ بھاگ جاتا ہے بعدازاں کچھ لوگ اسے پکڑتے ہیں اور خاتون بغیر ڈر وخوف کے چپل سے مذکورہ شخص کی درگت بناتی ہیں۔
یاد رہے ایسا نہیں ہی ایک واقعہ کچھ ماہ قبل حیدرآباد سے بھی رپورٹ ہوا تھا، جہاں ایک لڑکی محلے کی دکان سے صابن خریدنے کے لئے گئی تو محلے کے تین آوارہ لڑکوں نے اس کا راستہ روک کر اس کے ساتھ نازیبا حرکات کیں اور ہراساں کیا ،ایک نے اس کا دوپٹہ کھینچا تو دوسرے نے اسے پکڑنے کی کوشش کی البتہ جب وہ ان لڑکوں سے اپنی عزت بچا کر گھر واپس آئی اور اپنے والد کو ان لڑکوں کی بدتمیزی کی شکایت کی تو والد ان لڑکوں کے پاس گئے لیکن یہ لڑکے الٹا لڑکی کے والد کو ہی اٹھا کر لے گئے۔
0 Comments