جینا ہوگا مرنا ہوگا، ڈی چوک پر اب ایک اور دھرنا ہوگا


0

رواں ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں پب جی ویڈیو گیم پر پابندی کے خلاف سماعت سنی گئی، سماعت کے دوران دونوں فریقین کی جانب سے پب جی ویڈیو گیم کھولنے یا بند رکھنے پر دلائل دیے گئے، دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ البتہ اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے اس ویڈیو گیم پر پاکستان میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔

اگرچہ ابھی معاملہ عدالت میں ہے لیکن موجود عائد گیم پر پابندی کے خلاف گیمی کمیونٹی انتظامیہ سے خوب نالاں نظر آتی ہے اور اب سوشل میڈیا سے اس بات کی بازگشت مضبوط ہوتی نظر آرہی ہے کہ اگر انتظامیہ نے اب اس گیم سے پابندی نہ ہٹائی تو گیمنگ کمیونیٹی اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دے گی۔

اس ہی حوالے سے پاکستان کی مشہور و معروف ٹی وی شخصیت وقار ذکاء اس آن لائن کیمپین کا ناصرف سرگرم حصہ ہیں بلکہ ان ہی کی جانب سے ٹوئیٹر پر ھیش ٹیگ چکن ڈنر آیٹ ڈی چوک کے نام سے ٹرینڈ شروع کیا ہے جو اس وقت پاکستان کے مقبول ترین ٹریند میں سے ایک ہے۔ ساتھ ہی وقار ذکاء نے تمام گیمرز سے درخواست کی ہے کہ وہ اس مظاہرے کا حصہ بنیں۔

دوسری جانب بڑی تعداد میں ناصرف گیمرز اس سوشل میڈیا تحریک کا حصہ بنتے جارہے ہیں بلکہ وہ گیم کی بندش اور پابندی کے خلاف سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس پر اس کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔ اس وقت سوشل میڈیا پر گیمرز کمیونٹی کا ایک ہی سوال ہے کہ آخر حکومت کا اس گیم کو بند کرنے کا مقصد کیا ہے اور گیم کو ایسے پر بند کیا گیا ہے جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے لوگوں گھروں میں محصور ہے لہذا وہ گیم کھیل کر اپنا کچھ وقت گزار لیتے ہیں۔

یاد رہے اس ماہ کی یکم تاریخ یعنی 1 جولائی کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے اس گیم پر اس وقت پابندی لگائی گئی تھی جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو سینکڑوں کی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئیں تھی جس میں اصرار کیا گیا تھا کہ یہ گیم وقت کی بربادی، لت کی طرح ہیں اور اس گیم کے باعث دماغ پر انتہائی منفی اثرات ڈال رہا ہے جس سے خاص کر بچوں کی جسمانی اور دماغی صحت پر برے اثرات ڈال رہا ہے لہذا اس گیم کو جلد از جلد بند کیا جائے۔

جس پر گیمنگ کمیونٹیز کا مطالبہ ہے کہ صرف پب جی پر ہے پابندی کیوں عائد کی جارہی ہے ایسے تو ملک میں پوری ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ پر پابندی لگا دینی ہے کیونکہ ان چیزوں کے بھی اس ہی قسم کے کچھ اثرات مرتب ہورہے ہیں خاص ٹک ٹاک موبائل ایپلیکیشن کے، اس کے باعث بھی کئی لوگ حادثات کا شکار ہوئے ہیں تو پھر اس پر بھی پابندی عائد کی جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *