پولیو ورکرز ماں بیٹے کی جوڑی عوام میں مقبول


0

اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت پاکستان ملک میں پولیو کے خاتمے کے لئے مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ اس حوالے سے بچوں کو پولیو قطروں کی فراہمی، کمیونیٹیز میں شعور کی آگاہی بڑھانے کے لیے  ملک بھی میں ہزاروں کی تعداد میں ہیلتھ ورکرز پوری ایمانداری سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں دن رات کوشاں ہیں۔بلکہ کئی واقعات میں تو پولیو ورکرز نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اس بیماری کے خاتمے کے لئے جدوجہد کی ،ایسی ہی ایک مثالی جوڑی ماں بیٹے پولیو ورکرز کی بھی ہے جو خدمت خلق کے جذبے سے سرشار اپنی انتھک محنت کے باعث عوام الناس میں مقبول ہوگئے ہیں۔

پولیو ورکرز کی حیثیت سے ماں بیٹے کی اس جوڑی کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور یہ رضاکارانہ طور پر پولیو کے خاتمے کے لئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔گزشتہ دنوں پولیو ورکر مجیب نے اپنی والدہ کے ہمراہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک تصویر شائع کی ، جس میں انہوں نے لکھا کہ میں اور میری والدہ پولیو مہم کا ایک مشکل دن گزرنے کے بعد گھر کی جانب گامزن ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد ملک بھر سے لوگوں نے اپنے پیغامات کے ذریعے ماں بیٹے کی اس انتھک کوشیشوں کو بے حد سراہا بلکہ انہیں ہیروز کے القابات سے بھی نوازا۔ اس حوالے سے اداکار فیروز خان نے بھی ٹوئیٹ کے جس میں انہوں نے پولیو ورکر مجیب اور ان کی والدہ کو پولیو مہم میں خدمات انجام دینے پر سیلوٹ پیش کی ۔

پولیو کے خاتمے کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان کو ابھی بھی پولیو کی بیماری کو ختم کر نے کے لئے جدوجہد کرنی پڑے گی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں جاری اس پولیو مہم میں کم وبیش 40 ملین بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی اس مقصد کے لئے تقریباً 260,000پولیو ورکرز گھر گھر جا کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو مہم کو کئی چیلینجز کا سامنا رہتا ہے، کہیں دور دراز علاقوں میں پولیو ورکرز کو مناسب سہولیات کےفقدان کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کہیں مختلف مذہبی عقائد و نظریات کے پیش نظر لوگ اپنے بچوں کو یہ قطرے پلانے سے اجتناب کرتے ہیں بلکہ ان قطروں کو صحت کے لئے غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔

یاد رہے کہ دنیا کے ان تین ممالک پاکستان ،نائیجیریا اور افغانستان میں پولیو وقئرس کی موجودگی تاحال پائی جاتی ہے۔ پاکستان اس وائرس کے پھیلاؤ کے لئے مسلسل روک تھام کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں حکومت پاکستان کو کئی محاظوں پر لڑنا پڑرہا ہے جبکہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران اس پولیو مہم کو کامیابی سے جاری رکھنا حکومت کے لئے یقیناً مشکل امر ہوگا۔لیکن امید کی جاسکتی ہے کہ خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والے مجیب اور ان کی والدہ جیسے ورکرز کی موجودگی میں مستقبل میں پولیو سے پاک پاکستان کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکے گا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *