باس کا خاتون کو نوکری کے بدلے پیغام، فزیکل سمجھتی ہو؟


-1

حالیہ برسوں میں ، پاکستان میں خواتین کے کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سی خواتین کو اپنے ساتھی مرد، مالکان اور ساتھیوں کی طرف سے غیر متوقع ترقی کی پیشکش کی جاتی ہے۔ اس ہی سلسلے میں یہاں ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے جس میں اسلام آباد میں ملازمت کی تلاش میں نکلی ایک خاتون سے پوچھا گیا ہے کہ کیا وہ اسے ’جسمانی‘ احسان یا جسمانی تسکین دینے پر راضی ہوگی؟

جتنا بھی کوئی اس خیال کو مسترد کرنا چاہتا ہے ، اس حقیقت کو نظر انداز کرنا تقریبا ناممکن ہے کہ بہت سارے مرد ایسی سوچ وفکر سے گھرے ہوئے ہیں جو عورتوں کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بناتے ہیں ، جو خواتین ساتھیوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں آزمانے کے بجائے اپنی ہوس پوری کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔

عموماََ اس طرح کے بیشتر مسائل وہاں پیدا ہوتے ہیں جہاں پر کمپنی یا ادارے کی بڑی پوزیشن پر خواتین باسز کی کمی ہوتی ہے، اس سے جانچ کا عمل اتنا زیادہ موثر اور مضبوط نہیں ہوتا ہے، چنانچہ اس طرح کے درندے قسم کے لوگ اسے بہترین موقع سمجھ کر اس طرح کے کام کرتے ہیں۔

اس ہی حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک معروف پیج حلات اپ ڈیٹس پر پیغام جاری کرتے ہوئے ایک خاتون نے لکھا کہ “اسلام آباد میں اس طرح کے بہت سے واقعات ہیں۔ جانوروں سے بھرے معاشرے میں عورت کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔ اب مجھے سمجھ آگیا ہے کہ نوکری حاصل کرنا خواتین کے لئے کیوں مشکل ہے۔ وہ آپ کو آپ کی مہارت اور محنت کے لئے نوکری پر نہیں رکھتے ہیں۔

Image Source: Halaat Updates
Image Source: Halaat Updates
Image Source: Halaat Updates
Image Source: Halaat Updates
Image Source: Halaat Updates
Image Source: Halaat Updates

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آپ کی خدمات حاصل کرتے ہیں تاکہ آپ ان کا ‘خیال رکھیں’۔ “مجھے پورا یقین ہے کہ اس شخص کی طرح کی بے شرم کاروائیوں کی تاریخ ہوگی۔ یہ نہیں معلوم کہ اس سے ہر روز کتنی خواتین گزرتی ہیں اور اس کے خلاف آواز اٹھائے بغیر انہیں برداشت کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ، اس نے اپنی اس ہونے والے گفتگو کے کچھ اسکرین شاٹ بھی شیئر کیے۔ جس میں نوکری کے بدلے جنسی احسان مانگ رہا تھا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پچھلے سال ایک عورت نے دنیا کی سب سے پسندیدہ ‘پیشہ وارانہ’ سماجی رابطے کی ویب سائٹ لنکڈین پر مختلف مردوں کو اپنے پاس بلایا۔ ان کا خیال تھا کہ ، اس طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اس مزاج کے نہ ہوں گے ۔ البتہ نیٹ ورک کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ لوگ بھی اپنی ساخت کی فکر کئے بغیر خواتین سے رجوع کرتے ہیں اور ناپسندیدہ گفتگو میں مشغول دکھائی دیے۔


خیال رہے، ہم اپنے معاشرے میں آج کتابی تحریروں اور سیاسی تقریروں میں تو خواتین کے حقوق اور تحفظ کی بات کرتے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے لئے برابر کی بنیاد پر کام کرنے کے مواقع ہونے چاہیے البتہ افسوس طلب بات ہے کہ اس پر عمل درآمد ہوتا دیکھائی نہیں دے رہا، افسوس کے ساتھ ہراسگی ہمارے معاشرے کبھی حصہ نہیں ہوا کرتی تھی البتہ آج ایک حقیقت ہے، جسے جلد از جلد جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے سخت قانون سازی کی ضرورت ہے


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *