انسان کو مظلوم نہیں بلکہ مضبوط ہونا چاہیے ، پاکستانی آئرن لیڈی


0

نیلوفر شیرازی جو کہ خیبرپختونخوا کے شہر بٹگرام سے تعلق رکھتی ہیں ، کو اب پاکستان کی ’آئرن لیڈی‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے حال ہی میں اپنے ہاتھوں کی مدد سے 1160 اینٹیں توڑ کر ریکارڈ قائم کیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ نیلوفر کا چوتھا ورلڈ ریکارڈ ہے جس کو انٹرنیشنل بریکینگ فیڈریشن کی سند جاری کی گئی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے تین ریکارڈ اور بنائے جس میں ہیڈ بریکنگ یعنی سر کے ذریعے اینٹیں توڑنا، اور مکے کی مدد سے خاص قوت توازن کے ساتھ اینٹوں کو اس انداز میں توڑنا کہ مٹھی میں بند انڈا نہ ٹوٹ پائے۔

بی بی سی اردو نے نیلوفر سے بات چیت کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے صارفین کو اپنی زندگی کے دلچسپ حقائق سے آگاہ کیا۔ وہ بتاتی ہیں ان کے والد کو لوگ ہمیشہ طعنے دیا کرتے تھے کہ یہ کیسا انسان ہے جو بیٹیوں کو پڑھا رہا ہے۔ ہم قبائلی ہیں تو سب کہتے تھے کہ یہ کس طرح کا آدمی ہے جو بیٹوں کو پڑھاتا ہے، تو میں اور میری باقی بہنوں نے بھی یہی سوچا تھا کہ کچھ ایسا کریں گے کہ لوگوں کو بتاسکیں کہ بیٹیوں کو پڑھانا کوئی معیوب بات نہیں۔ جبھی کھیل کے میدان کے ساتھ وہ یونیورسٹی میں بھی اپنے تعلیمی کیرئیر میں ہمیشہ ٹاپرز میں شمار ہوتی تھیں۔

Image Source: BBC URDU

اسکول کے بارے میں نیلوفر نے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے الگ تھلگ رہنے کی عادی تھی، اسکول بھی زیادہ نہیں جاتی تھی مگر چونکہ پڑھائی میں بہت اچھی تھی اسی لیے اسکول والے غیر حاضری پر تنگ نہیں کرتے تھے۔ میں بچپن ہی سے شرمیلی تھی، کوئی ذرا آنکھیں دکھاتا تو رونا شروع ہوجاتی تھی اور گھنٹوں روتی رہتی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ بہت حساس ہوگئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں روتے روتے اپنی آنکھیں اپنے ہاتھوں سے بہت زیادہ ملتی تھی اور شاید اسی وجہ سے ریٹینا (آنکھ کا بیرونی پردہ) ڈی ٹیچ ہوگئے تھے ۔

Image Source: BBC URDU

جب ابو مجھے ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو انھوں نے کہا کہ یہ تو بلائنڈنس تھریٹ (اندھے پن کا خطرہ) ہے۔ ڈاکٹر نے فوری طور پر آپریشن کی ہدایت کی اور آپریشن کے دو ہفتوں بعد جب ٹانکے کُھلے تو پتہ چلا کے آپریشن کامیاب نہیں ہوپایا تھا۔ ڈاکٹر نے کچھ دن بعد دوبارہ آپریشن کی ہدایت کی مگر بد قسمتی سے دوسرا آپریشن بھی فیل ہوا۔جب آپریشن دو بار فیل ہوگیا تو اس دوران انہیں بہت سی چیزوں کا احساس ہوا جیسا کہ جب آپ دیکھ نہیں سکتے اور دوسروں پر مکمل انحصا رکررہے ہوتے ہیں تو زندگی بہت مشکل ہوجاتی ہے۔ بس اس کے بعد انہوں نے سوچ لیا کہ اب مزید میں کسی چیز کا انتظار نہیں کریں گی، انہوں نے ہمت کی اور اسپیشل چائلڈز (خصوصی بچوں) کے ایک اسکول میں پڑھانا شروع کردیا۔

جاب کے ساتھ ہی نیلوفر کا تیسرا آپریشن ہوا جو خوش قسمتی سے کامیاب ہو گیا۔ دو ماہ میں ان کے تین آپریشن اور سات لیزر ٹریٹمنٹ ہوئے جس کی وجہ سے ان کی باڈی کافی ڈی شیپ ہو گئی۔ وہ اپنے جسم کو واپس نارمل کرنے کے لیے رننگ کرتی تھی ۔اس دوران انہوں نے برک بریکنگ (اینٹیں توڑنے) کی ویڈیو دیکھی تو وہ اس سے بہت متاثر ہوئیں اور سوچا کہ اگر کوئی لڑکی یہ کرے تو باقی خواتین بھی بہت متاثر ہوں گی۔ جب یہ بات انہوں نے گھر میں بتائی تو ہر کسی نے کہا کہ تم کیسے اینٹیں توڑو گی، تم لڑکی ہو، ہاتھ زخمی ہوجائے گا، نشان پڑجائیں گے مگر اس مقام تک پہنچنے میں ان کے ماسٹر نے ہر قدم پر ان کی حوصلہ افزائی کی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین کی ورلڈ جوجیٹسو ای ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی

نیلوفر کہتی ہیں کہ مارشل آرٹ کے بعد اب لوگ مجھ سے ڈر جاتے ہیں اگرچہ میں بہت بے ضرر سی انسان ہوں مگر لوگ شاید جانتے ہیں کہ میں مضبوط ہوچکی ہوں اور ان کا مقابلہ کرسکتی ہوں تو اب وہ مجھ سے دور رہتے ہیں، ہونا بھی ایسا ہی چاہیے انسان کو مظلوم نہیں بلکہ مضبوط ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی واحد مکسڈ مارشل آرٹ کی ماہر خاتون کھلاڑی انیتا کریم جن کا تعلق ہنزہ سے ہے ، بطور فائٹر اپنے کیرئیر میں کامیابی کے سفر پر گامزن ہیں اور اپنی فتوحات سے ملک کا نام سربلند کررہی ہیں۔ پچھلے سال انہوں نے سنگاپور میں منعقدہ مکسڈ مارشل آرٹس چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے شاندار کامیابی حاصل کی تھی ۔

Story Courtesy : BBC URDU


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *