پاکستانی والدین نے بچے کی پیدائش پر اس کا نام “بارڈر” رکھ دیا


0

ہم دنیا میں آئے روز دلچسپ اور عجیب واقعات پڑھتے رہتے ہیں، جسے سن کر ہر کوئی حیرانگی میں مبتلا ہوجاتا ہے، ایسا ہی ایک غیر معمولی واقعہ حال ہی میں دیکھا گیا، جس میں ایک پاکستانی جوڑے نے اپنے نومولود بچے کا نام ’بارڈر‘ رکھا دیا۔ بلاشبہ یہ ایک انوکھا نام ہے اور سب ہی جاننا چاہتے ہونگے کہ آخر ایسا کیوں؟ تو جواب یوں یے کہ وہ ہندوستان کے پنجاب کے علاقے اٹاری واہگہ بارڈر پر پیدا ہوا تھا۔

تفصیلات کے مطابق نمبو بائی اور بالم رام نامی جوڑے کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بچے کا نام ‘بارڈر’ اس کے منفرد مقام پیدائش کی یاد میں رکھا گیا ہے یعنی پاک بھارت سرحد ہے۔

Image Source: Screengrab

نمبو بائی حاملہ تھیں اور 2 دسمبر کو درد زہ کا شکار ہوئیں۔ پڑوسی ملک کے پنجاب کے دیہاتوں سے کچھ خواتین بچے کی پیدائش میں اس کی مدد کے لیے پہنچیں۔ دریں اثنا، مقامی لوگوں نے دیگر مدد فراہم کرنے کے علاوہ ڈیلیوری کے لیے طبی سہولیات کا بھی انتظام کیا۔

بالم رام کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کا خاندان سرحد پر پھنس گئے تھے کیونکہ وہ ایک کے یاترا کے لیے ہندوستان آئے تھے۔ تاہم، ان کے پاس اپنے ملک میں داخل ہونے کے لیے ضروری دستاویزات نہیں تھیں۔

Image Source: Screengrab

یہ مذکورہ جوڑا ان 99 پاکستانی ہندوؤں میں شامل تھا، جو ضروری دستاویزات کی کمی کی وجہ سے 70 دنوں سے اٹاری میں پھنسے ہوئے تھے۔ جو بھارت سے واپسی کے لیے گزشتہ کئی مہینوں سے بھارت کی اٹاری واہگہ سرحد کے قریب بے بسی کی حالت میں پھنسے ہوئے تھے۔

اہم بات یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ گزشتہ سال مارچ میں کووڈ لاک ڈاؤن سے پہلے ہریدوار اور جودھ پور کی یاترا پر بھارت گئے تھے۔ دریں اثنا، کچھ 2018 میں گئے اور اپنے ویزوں سے زیادہ قیام کیا۔ ان پھنسے ہوئے افراد میں مبینہ طور پر 47 بچے شامل ہیں، جن میں سے چھ کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی اور ان کی عمر ایک سال سے کم ہے۔

Image Source: Screengrab

اس دوران پھنسے ہوئے پاکستانی شہری اٹاری بارڈر کے باہر نائٹ شیلٹر بنا کر رہائش پذیر ہیں۔ البتہ مقامی لوگوں نے انہیں دن میں تین وقت کا کھانا، ادویات کے ساتھ ساتھ کپڑے بھی فراہم کئے ہیں۔ اگرچے باقی پیر کو پاکستان واپس آنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، لیکن اس جوڑے اور ان کے پانچ بچوں کو شیرخوار کے کاغذات تیار ہونے تک مزید انتظار کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: سرکاری ملازم کی ادارے سے محبت، بیٹے کا نام ادارے کے نام پر رکھ دیا

دوسری جانب بھارتی پنجاب پولیس پروٹوکول آفیسر ارون پال کا کہنا تھا کہ پیر کے روز، باقی تمام پاکستانی ہندو شہری واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان چلے گئے ہیں، سوائے نومولود اور اس کے خاندان کے، کیونکہ پاکستانی حکام نے ضروری دستاویزات کے بغیر بچے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔”

یاد رہے کہ گزشتہ سال کوویڈ وبائی امراض کے درمیان 40,000 کے قریب پاکستانی مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے تھے۔ اس دوران حکومت پاکستان نے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو راشن فراہم کرکے ان کی مدد کرنے کی کوشش کی تھی۔ البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کے مسائل میں بےحد اضافہ دیکھا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *