
روشینوں کے شہر کراچی کے لوگ فراخدل ہیں اور دوسروں کی مدد کے لئے پیش پیش رہتے ہیں۔ چاہے لاک ڈاؤن ہو، تیز طوفانی بارشیں یا پھر کوئی اور مشکل خدمت خلق کے جذبے سے سرشار شہر قائد کے لوگ دوسروں کی مدد کے لئے ہمیشہ آگے آتے ہیں۔ حالیہ دونوں میں ملک میں پیٹرول مہنگا ہونے پر شہریوں نے خود ایک دوسرے کی مدد کرنا شروع کردی، ایسے میں ایک بزرگ شہری نےدرجنوں لوگوں کوگاڑیوں میں مفت پیٹرول ڈلواکر پورے شہر کر حیران کردیا۔

یہ بزرگ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن 5 نمبر کے پیٹرول پمپ پر پہنچے، ان کے ہاتھ میں ایک پرچہ تھا جس پر 1 سے 90 تک نمبر درج تھے، بزرگ شہری نے پمپ انتظامیہ کو کہا اب جسکا کہوں اس سے پیٹرول کے پیسے مت لینا۔ ایک ایک کرکے پرچے سے نمبر کاٹتے گئے اور 90 کے قریب غریب رکشہ اور بائیک سواروں میں فی کس 700 روپے کا پیٹرول ڈلواکر رقم کی ادائیگی اپنی جیب سے کی۔ شہریوں نے بزرگ کی ویڈیو بنانے کی کوشش کی تو اس پر بھی لوگوں کو منع کرتے رہے، یہ گمنام شہری کون تھے اس حوالے سے معلوم نہ ہوسکا لیکن ان کے اس عمل نے پورے شہر میں دھوم مچادی ہے۔

اس وقت ملک میں پیٹرول کی قیمت 230 روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پیٹرول کی قیمت 230 روپے ہوئی ہے جس سے ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ،آٹا، چینی، گھی، دال، چاول سمیت تمام ضروریات زندگی کی چیز آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ تاہم، کراچی کے عوام میں پیٹرول مفت تقسیم کرنے کے اس عمل سے اس بزرگ شہری نے ایک مثال قائم کردی ہے کہ اگر صاحب استطاعت لوگ دوسروں کی مدد کے لئے آگے آئیں تو ہم ملکر ہر مشکل کو شکست دے سکتے ہیں۔

ان بزرگ کے علاوہ شہر قائد کے ہی علاقے گلشن اقبال سے تعلق رکھنے والے شارق خٹک نامی نوجوان بھی اپنی رحم دلی کی عادت کے باعث مشہور ہوگیا ہے۔ اس نوجوان کی تنخواہ اتنی زیادہ نہیں مگر وہ ہر ہفتے پانچ سے 6 لیٹر پیٹرول چھوٹی بوتلوں میں بھر کر رکھتا ہیں اور جیسے ہی راستے میں کوئی مجبور شخص نظر آتا ہے اُس کو دیدیتے ہیں۔ شارق نے یہ کام کرنے کی شروعات اس وقت کی کہ جب انہوں نے ایک دن دفتر سے واپس آتے ہوئے ایک پُل پر فیملی دیکھی، جس کی موٹرسائیکل کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا اور ٹنکی پر انکل دو بچے بٹھا کر چلارہے تھے جبکہ خاتون پیچھے پیدل پیدل آرہی تھیں، اس کے بعد انہوں نے پیٹرول تقسیم کرنا شروع کردیا۔
واضح رہے کہ پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ توانائی کے بحران نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہواہےاور پاکستان سمیت یورپی ممالک کو بھی بجلی کی قلت کا سامنا ہے اور وہاں بھی توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی عوام پہلے ہی روزمرہ اکھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان تھیں کہ ان پر پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے ان پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
حالات کا تقاضا ہے کہ مہنگائی کا جتنا بوجھ عوام پر منتقل کیا جارہاہے اتنا ہی بوجھ سرکاری اشرافیہ پر بھی منتقل کیا جائے تاکہ حقیقتاً یہ فرق نظر آئے کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات میرٹ پر مبنی ہیں اور ملکی مسائل کے حل کے لئے ہیں نہ کہ صرف عوام کو کچلنے کیلئے۔ اگر حکومت کو بچت کرنا مقصود ہے تو عوام کے ساتھ سرکاری عہدیداروں کو بھی پابند کرے کہ وسائل کا بے دریغ اور غلط استعمال بند کریں اور جتنی بچت ممکن ہو کریں۔
0 Comments