بلیک ہول کی آوازوں نے صارفین کے رونگھٹے کھڑے کردیئے، آڈیو کلپ وائرل


0

ہماری کائنات میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو متجسس بنا دیتی ہیں ان میں سے ایک ‘بلیک ہول’ ہے جو اپنے اندر بے پناہ اسرار رکھتے ہیں کیونکہ ان کے اندر کیا ہے، یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا، یہ بھی ممکن ہے ان کے دوسری طرف ایک اور کائنات ہو۔یہ کہنا بجا ہوگا کہ بلیک ہولز بیرونی خلا میں دریافت ہونے والی سب سے دلچسپ چیزوں میں سے ایک ہیں، یہ روشنی سمیت ہر چیز کو اپنے اندر کھینچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور نظروں سے پوشیدہ ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق بلیک ہول کی مضبوط کشش ثقل مادے کو ایک انتہائی چھوٹی سی جگہ میں دبانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور یہ کمپریشن ستارے کی زندگی کے اختتام پر وقوع پذیر ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بلیک ہول دراصل سوراخ نہیں ہوتے، وہ درحقیقت اشیاء ہیں، لیکن چونکہ کوئی روشنی ان سے بچ نہیں سکتی، وہ ہمیں ایک سوراخ کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔تاہم، چونکہ روشنی اس پر پڑ نہیں سکتی اس لیے بلیک ہولز میں درحقیقت بہت کچھ ہوسکتا ہے جسے ہم نہیں دیکھ سکتے۔

Image Source: Unsplash

بلیک ہول پر کی جانے والی مختلف تحقیقات کے باعث آپ نے اب تک اس کے بارے میں کافی کچھ پڑھا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں حال ہی ناسا نے اس پُراسرار بلیک ہول کی آواز ٹوئٹر پر شیئر کی جس کو ہمارے کان سن سکتے ہیں۔ آپ کے لئے یقین کرنا مشکل ہوگا مگر بلیک ہول سے خارج ہونے والی آواز آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ناسا نے ایک ٹوئٹ شیئر کی جس میں زمین سے 24 کروڑ نوری برسوں کے فاصلے پر واقع کہکشاؤں کے ایک جھرمٹ پرسیو کے وسط میں موجود ایک بلیک ہول کی ریکارڈ آواز کو صارفین سے شیئر کیا ہے۔

امریکی خلائی ادارے نے اسے ری مکسڈ سونوفیکیشن قرار دیا ہے اور آواز کی ان لہروں کو لگ بھگ 2 دہائیوں قبل شناخت کیا گیا تھا مگر 2022 میں پہلی بار انہیں سننے کے قابل بنایا گیا۔34 سیکنڈ کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے کیونکہ اس میں موجود ساؤنڈ دہشت زدہ کردینے والی ہے۔یہ آڈیو کلپ ناسا کے چندرا ایکس رے آبزرویٹری کے ڈیٹا کی مدد سے تیار کیا گیا اور اس ریکارڈنگ کو درحقیقت رواں سال مئی میں ناسا کے بلیک ہول ڈے کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: خلا کی خوشبوں کیسی ہوگی، سائنسدانوں نے بتادیا

آواز کی ان لہروں کو 2003ء میں دریافت کیا تھا مگر اس کی فریکوئنسی اتنی کم تھی کہ انسان سن نہیں سکتے تو ماہرین نے ساؤنڈ کو ری مکس کرکے فریکوئنسی کو سننے کے قابل بنایا۔مئی میں اس ساؤنڈ کو جاری کرتے ہوئے ناسا نے بتایا تھا کہ ماہرین نے بلیک ہول سے خارج ہونے والی پریشر ویوز کو دریافت کیا تھا جو ایسی آواز میں ڈھل جاتی ہیں جن کو انسان سن نہیں سکتے۔اس وقت بلیک ہول کا ساؤنڈ زیادہ توجہ حاصل نہیں تھا مگر یہ نیا ٹوئٹ بہت زیادہ وائرل ہواہے جس کا آڈیو کلپ لاکھوں بارسنا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ بلیک ہول کی جدید اصطلاح امریکی ماہر فلکیات جان وہیلر نے 1969ء میں وضع کی تھی تاہم اس کا تصّور 200 سال پہلے انگریز سائنس داں جان مچل نے 1783ء میں پیش کردیا تھا۔ پچھلے پانچ سالوں میں بلیک ہول کے حوالے سے زبردست پیش رو ہوئی ہے۔2015ء میں اسٹیفن ہاکنگ کی نئی تجویز سے اب ’’بلیک ہول گم شدہ معلومات کا پیراڈوکس‘‘ کے 50 سالہ معمّے کے حل ہونے کی امکانات روشن ہوئے۔ان کی نئی تھیوری نے دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے اور ماہرینِ طبیعات کے لیے یہ گرم ترین موضوع بن گیا۔رواں برس مئی کے مہینے میں ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ہماری اپنی کہکشاں کے مرکز میں پائے گئے ‘سیجیٹیریئس اے’ نامی انتہائی بڑے بلیک ہول (سیاہ سوراخ) کی پہلی واضح تصویر جاری کی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *