دختِر مشرق اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو اپنے نام کی طرح بینظیر تھیں، ان کی سیاست ، فراست اور قیادت کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔انہوں نے خواتین کوعملی سیاست میں آنے کاحوصلہ دیا اور اسمبلی کے ایوانوں تک پہنچایا۔
بینظیر سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے گھر 21 جون 1953 کو پیدا ہوئیں۔ان کا حوصلہ اور ہمت صنف آہن سے بھی کہیں بڑھ کر تھا، کم عمری میں اپنے والد کو تختہ دار پر چڑھتا دیکھا، 29 برس کی عمر میں پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی، جلاوطنی کاٹنے کے بعد 1986 میں وطن واپس پہنچیں، 1987 میں آصف علی زرداری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں اور 1988 سے 1990 کے دوران 35 سال کی عمر میں بینظیر نے عالم اسلام کی پہلی مسلم خاتون وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
تاہم اگست 1990 میں ان کی حکومت کو برطرف کردیا گیا، بینظیر بھٹو 1993 سے 1996 تک دوسری بار وزیراعظم پاکستان رہیں، 1996 میں دوسری بار ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا۔ انہیں جنرل ضیا نے نظر بند کردیا، ان کی رہائی کے لیے جنرل ضیا پر بین الاقوامی دبا ؤ بڑھتا رہا، مختصر وقفوں کے لیے انہیں رہا کیا جاتا مگر پھر نظر بند کر دیا جاتا، 1984 میں بے نظیر بھٹو کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت ملی، وہ 1981 سے مسلسل نظر بند تھیں۔1985 میں وہ اپنے بھائی شاہ نواز کی میت کے ساتھ پاکستان آئیں تو انہیں ایک بار پھر نظر بند کر دیا گیا اور کچھ ہی عرصے بعد انہیں دوبارہ جلاوطن کر دیا گیا، مارشل لاء کے خاتمے کے بعد 1986 میں بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں تو ان کا تاریخی استقبال ہوا۔ 1998 میں وہ دوسری بار جلا وطن ہوکر ملک سے چلی گئیں۔
محترمہ بےنظیر بھٹو 18 اکتوبر 2007 کو وطن واپس پہنچی تو کراچی ایئرپورٹ پر لاکھوں لوگوں نے ان کا شاندار استقبال کیا، جب انہیں ایک بڑے جلوس کی شکل میں لے جایا جارہا تھا تو کارساز کے قریب ان کے قافلے پر خودکش حملہ کردیا گیا جس میں وہ تو محفوظ رہیں لیکن سیکڑوں جیالوں کی جانیں چلی گئیں۔ سانحہ کارساز کے بعد بھی 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں ایک ریلی میں خودکش حملے کے دوران بینظیر شہید ہوگئیں۔انہیں لاڑکانہ کے گڑھی خدا بخش میں والد ذوالفقار علی بھٹو اور بھائیوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا۔
ان کی زندگی جدوجہد اور قربانی کی ایک داستان ہے، آج ان کی 15 ویں برسی کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے شہید بے نظیر بھٹو کو ان کے 15 ویں یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بینظیر بھٹو جمہوری وسیاسی جدوجہد کی روشن علامت ہیں، بینظیر بھٹو نے عوام کے حقوق کی جدوجہد میں جام شہادت نوش کیا۔ 27دسمبر 2007 عوام کی محبوب رہنما کی شہادت کا ناقابل فراموش دن ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کے مشن کے حوالے سے نیند میں بھی غفلت نہیں کرسکتے، بے نظیر بھٹو کے فلسفے سے رہنمائی لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کی خاطر بینظیر بھٹو نے مشکلات کا سامنا کیا، انشاءاللہ موجودہ اسمبلیاں بھی اپنی مدت پوری کریں گی۔
مزید پڑھیں: میر حاکم علی کی مرحومہ نانی کو انہماک سے دیکھنے کی تصویر وائرل
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید بینظیر بھٹو کو ان کے 15 ویں یومِ شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا تدبر اور فلسفہ مفاہمت دنیا کی مشترکہ میراث ہے،دختر مشرق کا میراث ملکی و عالمی سیاسی مشکلات کے متعلق قابل عمل لائحہ عمل بھی ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈ آرڈرن نے ہارورڈ یونیورسٹی میں گریجوئیٹس سے خطاب کے دوران بےنظیر بھٹو کی جمہوریت کی مضبوطی کے سیاسی نظرئیےکی شاندار الفاظ میں تعریفیں کیں تھیں۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ پہلی خاتون تھیں جو وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایک بچے کی ماں بنیں۔ ان کے 30 سال بعد میں وہ واحد خاتون لیڈر ہوں جس نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایک بیٹی کو جنم دیا۔انہوں نے بڑے فخر سے بتایا کہ ان کی بیٹی کی پیدائش 21 جون 2018 کوہوئی جو بینظیر بھٹو کی بھی پیدائش کا دن ہے۔
0 Comments