مولانا طارق جمیل نے برانڈ لانچ کرنے کی وجہ بتادی


0

عالمی شہرت یافتہ مذہبی اسکالر اور دینی مبلغ مولانا طارق جمیل کی شخصیت یوں تو کسی تعارف کی محتاج نہیں، اپنے نرم اور شیریں لہجے سے لاکھوں لوگوں کے دلوں کو بدلنے اور انہیں ہدایت کی راہ پر گامزن کرنے میں ان کا ایک بہت بڑا کردار دیکھا گیا ہے۔ لیکن اب مولانا طارق جمیل کے حوالے سے خبر ہے کہ وہ اپنا خود کا “ایم ٹی جے” کے نام سے کپڑوں کا ایک برانڈ لانچ کرنے جا رہے پیں، جس پر جہاں کئی لوگوں کی حمایت ہے تو وہیں کئی ناقدین کی جانب ان کے اس عمل کو ناپسند کیا گیا ہے۔ تاہم اب مولانا طارق جمیل کی جانب سے خود اس حوالے سے وضاحت بیان کردی گئی ہے.

مولانا طارق جمیل کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں انہوں نے کپڑوں کے برانڈ کے حوالے سے کہا کہ سال 2000 سے وہ سوچ رہے تھے کہ وہ ایک کاروبار کا آغاز کریں، جس سے وہ اپنی مذہبی سرگرمیوں کو وسعت دے سکیں، جس میں اہم مقصد کہ وہ مدارس قائم کریں جسے خود ہی چلایا جاسکے۔

لہذا لاک ڈاؤن کے عرصے کے دوران ان کے پاس موقع تھا کہ وہ اپنے آئیڈیئے کو پر کام شروع کرسکیں۔ اگرچے یہ میری خواہش تھی کہ ایسا مدارس بنائیں جنہیں خود ہی چلایا جاسکے، تو میرے چند دوستوں نے مل کر میرے ساتھ کام کیا اور پھر ہم نے میرے نام سے کپڑوں کا ایک برانڈ لانچ کردیا۔

اس سلسلے میں انہوں اپنے خلاف ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ہمارے برصغیر میں علماء کا کاروبار کرنا ایک عیب سمجھا جاتا ہے، جبکہ مجھے یہ بات خود سمجھ نہیں آرہی ہے کہ ہمارے ہاں یہ خیال کہاں سے بن بیٹھا ہے۔ اگر تاریخ میں دیکھا جائے تو ہم جن مذہبی شخصیات کے احکامات کو مانتے ہیں وہ اپنے وقت کے بڑے کاروباری لوگ تھے۔

واضح رہے مولانا طارق جمیل کے برانڈ “ایم ٹی جی” کے نام سے لنک ان پر بھی ایک پیج بنایا گیا ہے، جسے ان کے برانڈ کا آفیشل پیج قرار دیا جارہا ہے ۔ جبکہ اس پیج پر فراہم کردہ معلومات میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک فیشن برانڈ جو کوالٹی، بھروسہ پر مبنی ہے۔

اس سے قبل معروف ٹی وی میزبان اقرار الحسن کی جانب سے مولانا طارق جمیل کے کاروبار کی حمایت میں موقف اپنایا تھا کہ “خبر ہے کہ مولانا طارق جمیل یا ان کے صاحبزادے نے کپڑوں کے برانڈ کا آغاز کیا ہے، تجارت سنت بھی ہے اور شرعاً اس میں کوئی قباحت بھی نہیں، میں دل کی گہرائیوں سے انہیں مبارک باد اور نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں اور ناقدین سے گزارش کہ کوئی منطقی یا شرعی دلیل لائیں یا خاموشی فرمائیں۔

یاد رہے اس سے قبل بھی مولانا طارق جمیل کے خلاف سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر منفی پروپیگنڈہ کیا گیا تھا، جب ان کی ایک ویڈیو وائرل تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ وہ خواتین کے مصافحہ کر رہے ہیں، اس سلسلے میں معروف صحافی اعزاز سید کیی جانب ٹوئیٹر پر ان کے خلاف سخت لفظوں کا استعمال کیا گیا تھا تاہم مولانا طارق جمیل نے اس حوالے حقیقت بیان کی تھی کہ وہ خواتین نہیں بلکہ خواجہ سرا تھے، یہی نہیں سینکڑوں کی تعداد میں خواجہ سرا ان کی دعوت پر اپنے پیشے سے نکل کر داعی بن چکے ہیں، یہ مذکورہ خواجہ سرا ان سے رائیونڈ ملاقات کے لئے آئے تھے اور اب تمام تبلیغ کے کام سے منسلک ہوچکے ہیں۔ بعدازاں صحافی اعزاز سید کی جانب سے مولانا طارق جمیل سے وضاحت پر معافی مانگ لی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *