مارننگ شو میں ڈانس نہ کرنے پر مہمان کامیڈین پر برس پڑے


0

پی ٹی وی پر جب مارننگ شو کا آغاز ہوا تو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ فقط چند دہائیوں کے بعد صبح صبح ان مارننگ شوز میں ایسا طوفانِ بد تمیزی برپا ہوگا کہ جسے عوام بس آنکھیں پھاڑے دم سادھے دیکھتے جائیں گے۔ آج کل آن ائیر ہونیوالے بیشتر مارننگ شوزمیں انٹرٹیٹمینٹ کے نام پر شادی بیاہ ، ڈانس ، میک اپ کے مقابلے اور غیر ضرروی مضوعات پر گپ شپ کے سوا اور کچھ باقی نہیں رہا اور اکثر اوقات تو ان شوز میں غیر متوقع صورتحال بھی پیدا ہو جاتی ہے اور پروگرام کے فارمیٹ کا رُخ بدل جاتا ہے جس پر میزبانوں کو بھی اکثر غیر یقینی حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔

ایسا ہی کچھ نجی چینل نیو نیوز کے مارننگ شو میں بھی ہوا، اس شو کے دوران مہمانوں نے انجوائمنٹ کے نام پر میزبان کے ساتھ مل کر ڈانس کیا لیکن اس پروگرام میں شریک معروف کومیڈین سید باسط علی اس ڈانس میں شامل نہیں ہوئے۔ جب یہ ہلہ گلہ ختم ہوا تو پروگرام کی اینکر نے ان سے پوچھا کہ وہ کیوں اس ڈانس میں شامل نہیں ہوئے تو سید باسط علی نے کہا کہ آپ بے حیائی پھیلارہی ہیں ، یہ بات سنتے ہی میزبان سمیت سبھی مہمان آگ بگولہ ہوگئے اور ان پر برس پڑے اور لائف شو میں لڑائی شروع ہوگئی۔

Image Source: Facebook

اس لڑائی میں ایک مہمان خاتون سید باسط علی کو تنقید کا نشانہ بناتی رہیں جس پر جواباً انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرہ یہ اجازت نہیں دیتا کہ لڑکے لڑکیاں اس طرح ایک ساتھ ڈانس کریں ، یہ سب بے حیائی ہے اور آپ لوگ یہ بے حیائی پورے پاکستان میں پھیلارہے ہیں۔

کامیڈین سید باسط علی کی یہ بات وہاں موجود مہمانوں کو ہضم نہیں ہوئی اور وہ ان کی بات ماننے سے انکاری رہے ۔ اس دوران پروگرام کی اینکر سب کو چپ کروانے کی کوشش کرتی رہیں لیکن یہ تکرار اس قدر بڑھ گئی کہ خاتون مہمان نے سید باسط علی کو غلط ثابت کرنے پریہ تک کہہ ڈالا کہ تمہیں بھی ایک عورت نے پیدا کیا جس پر سید باسط علی نے کہا کہ میرے گھر کی عورتیں ایسی نہیں ،اس بات پر خاتون مہمان طیش میں آگئیں اور نے ان سے بدتمیزی شروع کردی اور دھکے بھی دئیے ۔جب کہ ایک مہمان نے تو سید باسط علی کا گریبان بھی پکڑ لیا جس پر پروگرام کے شرکاء نے بیچ بچاؤ کروایا اور سید باسط علی کو سیٹ سے لے گئے ۔

Image Source: Screengrab

اس پوری تکرار میں کیمرے بند نہیں ہوئے بلکہ ناظرین نے یہ لڑائی آن ائیر دیکھی۔ اس کے بعد نیوز نیوز کےاس مارننگ شو کی کلپ سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔ سوشل میڈیا پر اس آن ائیرلڑائی پر لوگوں کی مختلف آراء سامنے آرہی ہے کچھ کا کہنا ہے کہ یہ لڑائی جھگرا صرف مارننگ شو کی ریٹنگ بڑھانے کے لئے کیا گیا ہے جب کہ اکثریت نے کامیڈین سید باسط علی کے اقدام کی تعریف کی ہے کہ انہوں نے لائف شو میں اپنا موقف بیان کرکے حقیقت سے پردہ اُٹھایا ہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ کس نے صحیح کہا اور کس نے غلط کیا ،جو کچھ بھی اس مارننگ شو میں ہوا وہ نہیں ہونا چاہئیے تھا کیونکہ سب کے اپنی سوچ و نظریات ہیں اور اس بنیاد پر کسی کے بارے میں نازیبا الفاظ کہنا یا اس کی سوچ کو غلط ثابت کرنے کے لئے ہاتھا پائی کرنا معزز مہمانوں کو زیب نہیں دیتا بلکہ یہ ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے اور ضابطہ اخلاق کی پاسداری سب پر عائد ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ پیمرا کی پالیسی کے تحت الیکٹرانک میڈیا جن میں نجی ٹی وی ،نجی ریڈیو اسٹیشن اور کیبل آپریٹرز شامل ہیں ، پر کچھ چیزیں قابلِ گرفت ہیں جن میں ایسا مواد شامل ہے جو اسلامی اقدار کے خلاف ہو، ناشائستہ یا بے ہودہ ہو، کسی گروہ یا نسل کے خلاف نفرت کو ابھارتا ہو، نظریہ پاکستان اور بانیانِ پاکستان کے تصورات کو چیلنج کرتا ہو چنانچہ مواد پر اس طرح کے کنٹرول کی وجہ سے آن ائیر ہونے والے اکثر و بیشتر مارننگ شوز مضحکہ خیز اور بے وقوفانہ دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ایک وہ بھی وقت تھا کہ جب مستنصر حسین تارڑ صاحب کا مارننگ شو آن ائیر ہوتا تھا جس میں خبریں، ایکسر سائز، کارٹون، بچوں کی بھیجی ہوئی تصاویر، ایک آدھا ڈرامہ ، اس پروگرام سے گھر کے بچے بڑے سبھی لطف اندوز ہوتے تھے اور دن کے آغاز پہ یہ طبعیت پہ خوشگوار اثر چھوڑتا تھا لیکن آج ہمارے اکثر مارننگ شوز میں ایسا کچھ نہیں کہ جسے بیٹھ کر دیکھا جائے بلکہ یہ شوز ہمارے معاشرے کی اخلاقی تربیت کرنے سے بھی عاری ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *