مارننگ شو میں نامناسب مواد کی نشریات، جگن کاظم پر شدید تنقید


0

ج سے کچھ عرصہ قبل ٹی وی چینلز پر صبح صبح نشر ہونے والے مارننگ شوز عوام خاص کر خواتین کے لئے ایک مثبت تفریح پروگرام ہوا کرتے تھے۔ لیکن گزرتے وقت کے ساتھ یہ پروگرامز اپنا مثبت پہلو کھو بیٹھے اور یہاں منفی مواد کا غلبہ دیکھا گیا۔ کبھی پروگرام میں مدعو مہمانوں سے ڈانس اور گانے گاوئے گئے، تو کبھی مصنوعی شادیاں کرائیں گئیں۔ حال ہی میں اس کی ایک مثال معروف ٹی وی میزبان جگن کاظم کے مارننگ میں دیکھی گئی، جہاں ٹی وی ریٹنگ کے حصول کے لئے ایک متنازعہ مواد نشر کیا گیا، جس پر عوامی سطح شدید ردعمل دیکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق مارننگ شو میزبان اداکارہ جگن کاظم کی جانب سے پروگرام میں موجود جوڑوں کے درمیان ایک متنازعہ اور غیر معقول مقابلہ کرایا گیا، جوں ہی یہ پروگرام نشر ہوا، عوام کی جانب میزبان اور پروگرام انتظامیہ کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا۔

پروگرام کی وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا شو موجود جوڑوں کو ہوا میں جھولتا ہوا سیب کھانے کو کہا گیا، جبکہ عقب میں علی ظفر کے مشہور گانے “میلا لوٹ لیا گیا ” کو چلایا جارہا تھا۔

عوام کی جانب سے پروگرام میں کرائے جانے والے اس گیم پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا، بلکہ اسے انتہائی غیراخلاقی اور غیر مہذیب بھی قرار دیا گیا۔ ساتھ ہی اس سیگمنٹ کو پروگرام کی ریٹنگ کے حصول کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے میزبان جگن کاظم اور پروگرام پروڈیوسر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بات حقیقت ہے کہ پچھلے چند سالوں میں دنیا ی طرح پاکستان میں بھی ٹی وی دیکھنے والوں کی تعداد میں ایک واضح کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے ریٹنگ ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ لیکن کیا ریٹنگ کے حصول کے لئے اس طرح کا مواد نشر کرنا درست عمل ہے؟ اگرچے اس طرح کے مارننگ شوز ماضی بہت اچھا مواد شئیر کرتے تھے، عوام خاص کر خواتین کے لئے موثر اور مثبت مواد نشر کیا جاتا تھا۔ جس میں لوگوں کو نئی نئی چیزیں تخلیق کرنے سے لیکر سماجی اور معاشرتی مسائل کی اگاہی فراہم کی جاتی تھی۔ علمی گفتگو سے لوگ فیضیاب ہوا کرتے تھے۔ لیکن افسوس یہ سب کچھ آج موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: مارننگ شو میں ڈانس نہ کرنے پر مہمان کامیڈین پر برس پڑے

بعدازاں مذکورہ پروگرام کی متنازعہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، لوگوں نے ناصرف پروگرام میزبان جگن کاظم کا تنقید کا نشانہ وہیں ساتھ ہی ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر پروگرام کو بائیکاٹ کرنے کی بھی مہم زور وشور سے جاری ہے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے آج پاکستانی مارننگ شوز حقیقت میں پاکستانی معاشرے کی بدترین نمائندگی ہیں ، جو سامعین کی دماغی صلاحیتوں کو آہستہ آہستہ ختم کر رہی ہے۔ ہمارے ٹی وی چینلز پر ہر صبح دو گھنٹے (یا اس سے زیادہ) نشر ہونے والے شوز میں کوئی تخلیقی بات نہیں ہے۔

یہ حقیقت میں کافی عجیب ہے کہ یہ شو اب تک تقریبا دو دہائیوں سے بڑے پیمانے پر ٹی وی پر چلایا جا رہا ہے. ماضی میں ہمارے مارننگ شو کے بہت سے میزبانوں کو اپنے شوز میں نامناسب مواد دکھانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ، چاہے وہ نادیہ خان ، شائستہ لودھی ، یا مایا خان ہوں۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل ساحر لودھی کے مارننگ شو “اپ کا ساحر” میں اداکار کی جانب سے ایک کم عمر کھلاڑی کے ساتھ ملکر ڈانس پرفارمنس دیکھائی تھی، جسے لوگوں نے انتہائی ناپسند کیا تھا۔ بعدازاں بڑی تعداد میں شکایت موصول ہونے پر پیمرا نے پروگرام کا نوٹس لیتے ہوئے چینل کے خلاف 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *