فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید نے اس بات کا افسوس اور پچھتاوا کیا ہے کہ ان کی اسلامی ماحول میں پرورش نہیں پائی اور بچپن سے وہ مسلمانوں سے دور رہیں۔ امریکی میگزین ‘جی کیو’ کو دئیے گئے انٹرویو میں بیلا نے کہا کہ کافی لمبے عرصے سے مجھے لگ رہا ہے کہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا کہیں گم سا ہوگیا ہے، میں خود کو کافی تنہا سمجھتی ہو، میری زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا یہی ہے کہ میں اسلامی ماحول میں نہیں پلی بڑھی۔
ماڈل بیلا حدید کے مطابق بچپن میں والدین کی طلاق کے بعد میں کیلیفورنیا میں رہی، مجھے اس وقت اسلامی تعلیم سیکھنے اور اسلامی طور طریقوں سے زندگی گزارنے کا موقع نہیں ملا، میں فلسطین کی ثقافت سے بھی دور رہی جس کا مجھے افسوس ہے۔
اس موقع پر بیلا حدید نے مزید بتایا کہ میں دور طالب علمی میں اپنی کلاس میں واحد عرب لڑکی تھی جس کی وجہ سے مجھے نسل پرستی کا نشانہ بھی بنایا گیا، مجھے اسکول میں نسل پرستانہ نام سے بلایا جاتا تھا، میں نے اسکول میں ساتھی طالب علموں کی جانب سے برے روئیے کا بھی سامنا کیا، اسکول میں خود کو بہت تنہا اور اداس محسوس کیا کرتی تھی۔
واضح رہے کہ بیلا حدید فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور مظالم کو اجاگر کرنے اور اس موضوع پر سب سے زیادہ بولنے والی مشہور شخصیات میں سے ایک ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک پوڈ کاسٹ میں اس بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں فلسطین کی حمایت کرنے پر اپنے ایسے قریبی دوست بھی چھوڑ کر چلے گئے، جو انہیں ہر ہفتے اپنے گھر لے جاکر ان کی دعوت کیا کرتے تھے۔
بیلا حدید کے ماننا ہے کہ فلسطین کی حمایت میں بولنے پر انہیں کئی ملٹی نیشنل برانڈز نے کام دینا بند کر دیا اور ان کے دوستوں نے بھی ان کا بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ جب بھی وہ ٹوئٹر پر فلسطین کے حق میں بات کرتی ہیں تو اسرائیلی ریاست کے آفیشل ٹوئٹر سے ان کی مخالفت کی جاتی ہے، ان کے خلاف بات کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: اداکارہ ایما واٹسن کی فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کی پوسٹ وائرل
گزشتہ دنوں بھی جب اسرئیلی فورسز نے فلسطینیوں پر تشدد کا آغاز کیا اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نہتے فلسطینیوں پر تشدد کیا تو بیلا حدید نے اسرائیلی فوج کی جانب سے کم سن بچے کے سامنے نہتے فلسطینی شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ایک معصوم بچے کو اسرائیلی فوج کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے ایک پوسٹ میں انسٹاگرام کو مینشن کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ وہ خاموش ہوجائیں تو پھر فلسطین میں قتل و غارت کو روکنا ہوگا۔
علاوہ ازیں، سپر ماڈل بیلا حدید کے والد انور حدید فلسطین میں پیدا ہوئے تھے جو بعد ازاں کم عمری میں امریکا منتقل ہوگئے تھے اور ان کے بیٹیاں بیلا اور جی جی حدید اور بیٹا انور وہیں پیدا ہوئے مگر وہ خود کو فلسطینی نژاد کہتے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…