موبائل فون دور حاضر کی اہم ترین ٹیکنالوجی قرار دی جاسکتی ہے بلاشبہ اس نے انسانی زندگی کا رخ ہی بدل دیا ہے۔مشاہدہ کیا جائے تو 90ء کی دہائی تک موبائل فون ہر کسی کی دسترس میں نہ تھا البتہ آج یہ انسانی زندگی پر ایسے راج کرنے لگا کہ ہر چھوٹے بڑے کے پاس موجود ہے اور ہم اس کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں۔کوئی کاروباری سرگرمیاں ہوں یا عزیزو اقارب سے رابطے، یا کوئی اور کام اس کے استعمال کا رجحان دن بہ دن بڑھتاجارہا ہے۔
اس حوالے سے ٹیلی نورایشیا کی جانب سے کیے گئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 63 فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ موبائل آلات اور موبائل ٹیکنالوجی نے ان کی حالات زندگی، روزگار اور صلاحیتوں کو نکھارنے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ٹیلی نورایشیا کی 25ویں سالگرہ کے موقع پر ’ڈیجیٹل لائف ڈی کوڈ‘ کے عنوان سے رپورٹ کا اجرا کیا گیا جہاں اس بات کا تجزیہ کیا گیا کہ کووڈ۔19 کے بعد ایشیاء میں لوگ موبائل فون کے استعمال سے اپنی روز مرہ زندگی کو کس طرح تبدیل کررہے ہیں اور نئی تہذیب اور ثقافت کو اپنا رہے ہیں۔
یہ مطالعہ بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام میں کیا گیا۔ٹیلی نار ایشیا کے سربراہ جورجین روسٹرپ نے ایک بیان میں کہا کہ مطالعہ میں موبائل کی رابطہ سازی میں ترقی، پیداوار اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کا حوالہ دیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ٹیکنالوجی کا شہری اور دیہی آبادیوں، بڑی کمپنیوں، ایس ایم ایز، صنعتوں اور اگیزیکٹو کے درمیان کس طرح استعمال ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ موبائل فون کو آمدنی کا ذریعے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے،تحقیق میں نصف آبادی کا خیال ہے کہ موبائل فون سے انہیں ملازمتوں اور آمدنی کے نئے مواقع ملے ہیں جو کووڈ-19 سے پہلے دستیاب نہیں تھے۔
اس مطالعے میں زندگی کے معیارکے حوالے سے بھی روشنی ڈالی گئی جس میں لوگوں کا خیال تھا کہ موبائل فون نے نہ صرف آمدنی اور روزگار فراہم کیا بلکہ ان کی معیار زندگی میں بھی مثبت اثرات مرتب کیے۔سروے میں نصف لوگوں کا خیال تھا کہ کام کے لیے موبائل کا استعمال کرنا ان کے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ پاکستان میں 46 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی نے ان کی معیار زندگی میں مثبت تبدیلی پیدا کی ہے جبکہ 44 فیصد خواتین کا خیال ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں کام کے نئے مواقع ملے ہیں۔تاہم لوگوں کو اس بات کی بھی فکر ہے کہ وہ اپنی صلاحتیوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ کس طرح برقرار رکھ سکیں گے۔
مطالعہ کے مطابق 10 میں سے 8 جواب دہندگان کا خیال ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی سے ان کی کارکردگی اور صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نصف سے زیادہ افراد کا خیال ہے کہ ان کی ذاتی کارکردگی اور ترقی میں 20 فیصد یا اس سے زائد اضافہ ہوا ہے۔اس سے قبل بھی ٹیلی نار ایشیا کی جانب سے جاری کردہ ایشیائی ممالک کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کے 73 فیصد مرد و خواتین کا خیال ہے کہ موبائل و انٹرنیٹ ٹیکنالوجی سے زندگی بہتر اور آسان بن گئی ہے جب کہ اس سے لوگوں کو زیادہ مالی خود مختاری بھی حاصل ہوئی ہے۔
موبائل فون کے فوائد سے انکار نہیں لیکن فوائد کے ساتھ اس کے نقصانات بھی ہیں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اسکے زائد استعمال سے ‘ڈی جنریٹو اسپائن’ نامی بیماری سے نوجوان نسل متاثر ہو رہی ہے جس میں ہاتھوں اور گردن کے مسلز میں درد اور دیگر شکایات بڑھ رہی ہیں۔
0 Comments