
جدید دور میں نوجوانوں، خواتین اور بچوں میں موبائل فون کا استعمال بڑھ گیا، کوئی آن لائن گیمز کھیل رہا ہے تو کوئی سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال میں مصروف ہے۔ مگر توجہ طلب بات یہ ہے کہ موبائل فونز کے استعمال سے خاص طور پر نوجوانوں کے ہاتھ اور گردن کے مسلز متاثر ہونے لگے ہیں جس پر ماہرین صحت نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈی جنریٹو اسپائن نامی بیماری سے نوجوان نسل متاثر ہونے لگی ہے جس میں ہاتھوں اور گردن کے مسلز میں درد اور دیگر شکایات بڑھ رہی ہیں۔
پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے نیورو سرجن کے مطابق موبائل کے بے دریغ استعمال کے باعث گردن میں درد کی بیماری ڈی جنریٹیو اسپائن کے کیسز بڑھ رہے ہیں، کچھ ہی عرصے کے دوران نیورو او پی ڈی میں آنے والے اوسطاً 100 افراد میں سے 30 اس بیماری میں مبتلاء ہوتے ہیں جن میں سے 5 فیصد کی سرجری کی جاتی ہے۔ فزیوتھراپیسٹ کا کہنا ہے کہ موبائل کے مسلسل استعمال سے نوجوانوں میں گردن، ہاتھ کے انگوٹھے، چھوٹی انگلی سمیت ہاتھوں کی کلائیوں میں درد جیسے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اگراسی طرح نوجوان نسل میں موبائل فون کا رجحان بڑھتا گیا تو ڈی جنریٹیو سپائن ڈیزیز کے مریضوں میں مزید تیزی کا خدشہ ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آج کل لوگوں کے لئے موبائل فون کسی لت سے کم نہیں سوتے، جاگتے، کھاتے، پیتے، اٹھتے، بیٹھتے، یہاں تک کہ واش روم میں بھی موبائل فون کا استعمال اس قدرعام ہوگیا ہے کہ لگتا ہے کہ جیسے اس کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہو، اور اس کے استعمال سے سب سے بڑا نقصان جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہے۔اس حوالے سے ماہرین طب بھی گاہے بگاہے مختلف مشورے دیتے ہیں اور خطرات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔اگر ڈاکٹرز کے مشوروں پر عمل کیا جائے تو موبائل فونز کے بے جا استعمال کی وجہ سے ذہنی دباؤ، پریشانی، دل کی بیماریوں، سر درد، نظر کی کمزوری، نیند پوری نہ ہونے اور دوسری دیگر پوشیدہ بیماریاں جنم نہ لیں۔

اس کے علاوہ موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال ہماری آنکھوں کے لئے بھی مضر ہوسکتا ہے۔ اس سے نکلنے والی شعاعوں کی ویو لینتھ چھوٹی ہوتی ہے، بالکل ایسے ہی جیسے سورج کی شعاعوں کی ہوتی ہے۔ جب یہ مسلسل آپ کی آنکھوں یا جِلد پر پڑتی ہے تو یہ اس کو تیزی سے متاثر کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ اب بڑوں کی دیکھا دیکھی بچوں میں بھی موبائل فون کا استعمال حد درجہ بڑھ گیا ہے۔ رائل سوساٹی آف لندن کی ایک تحقیق کے مطابق وہ بچے جو بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو موبائل فون دیتے وقت اس بات کا خیال لازمی رکھیں کہ ان کا بچہ کتنی دیر تک اسکرین ٹائم کر رہا ہے خاص طور پر چھوٹی عمر کے بچے کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ 5-2 سال کی عمر کے بچوں کے لیے اسکرین ٹائم روزانہ 1 گھنٹے تک محدود ہونا چاہیے۔ عمر چاہے بڑی ہو یا چھوٹی ان نقصانات سے بچنے کے لئے بہتر یہ ہے کہ ہم موبائل فون کو بس ایک ضرورت کے تحت استعمال کریں نہ کہ اس کو اپنی عادت بنائیں۔
0 Comments