بیت اللہ کا در قسمت والوں کے لئے اب بھی کھلا ہوا ہے


1
Man Dream Tawaaf Alone

کہتے ہیں کہ اگر خدا کی رضا نہ ہو تو انسان یا پوری انسانیت ایک ہوجائے تو بھی کچھ نہیں کرسکتی اور اگر خدا چاہیے تو وہ کرسکتا ہے جس کا انسان یا پوری انسانیت تصور بھی نہیں کرسکتی ہے۔ اس پوری بات کی مثال اگر ایک واقعے میں بیان کی جائے تو وہ ہم اپنی موجودہ صورتحال یعنی کورونا وائرس کی شکل میں دیکھ رہے۔ اج سے اگر 5 ماہ پہلے جائیں اور دیکھیں یا سوچیں کوئی تاجر ایک دن کیا ایک متعین وقت سے ایک گھنٹہ قبل کاروبار بند کرنے کو تیار نہ تھا۔ عالمی معیشت خواہ وہ کہیں کی بھی ہو، وہ اپنا نظام لمحے بھر کے لئے متاثر ہونے کا نہیں سوچ سکتے تھے۔ پھر کیا ہوا؟ کہ اچانک ایک وباء آئی اور جدید ترین سائینسی ترقی یافتہ دور کو ایک ایسا متاثر کردیا کہ امریکہ سے ایشیا، ویٹیکن سے مکہ تک سب ایسے بند ہوگیا ہو جو کسی نے تصور نہیں کیا تھا۔ گویا یہ ماحول تو شاید 400 ، 500 پرانی تاریخ کی کتابوں میں بھی نہ پڑا ہو۔ یہ واحد وباء انسان نے دیکھی ہوگی جس میں شاید عبادات گاہیں تک بند کی گئیں۔ مسلمانوں کا مرکز خانہ کعبہ بھی ان دنوں لاک ڈاؤن کی باعث بند ہے البتہ آج ایک ایسے شخص کی بات کی جائے جس کے لئے بیت اللہ کا در کھولتا ہے اور وہ اس دنیا کر اب تک شاید خوش قسمت ترین اقرار پاتا ہے۔ کہا جاتا ہے قسمت وہ چیز ہے جو بادشاہ کو فقیر اور فقیر کو بادشاہت دلواسکتی ہے۔ اس لئے انسان کو اپنی قسمت کو ہلکا نہیں سمجھنا چاہئے ۔

یہ ایک ایسے انسان کی کہانی جو آج سے بیس سال قبل ایک خواب دیکھتا ہے کہ وہ بیت اللہ یعنی خدا کے گھر کا اکیلے اور تنہا طواف کررہا ہے اور کیسے پورے بیس سال بعد اس کا یہ خواب پورا ہوجاتا ہے۔ جی ہاں بلکل، آپ اس کو معجزہ کہیں یا قسمت البتہ اس انسان کو دنیا کا آج خوش قسمت ترین انسان کہا جارہا ہے۔

اس واقعے کی تاریخ یہ ہے کہ ایک انسان جو آج سے بیس سال قبل حج کے لئے جاتا ہے اور منی میں واقع مسجد کہف میں اس کی آنکھ لگتی ہے وہ خواب دیکھتا ہے کہ وہ کعبہ شریف کا بلکل اکیلے طواف کررہا ہے۔ اس وقت بیچینی پیدا ہوئی تو سوچا کہ خواب کی تعبیر معلوم کرلی جائے۔ لہذا خواب کی تعبیر جاننے کے لئے شیخ محمد آل رومی کے پاس پہنچے اور پورے خواب کا احوال بیان کیا۔ تو شیخ آل رومی نے خواب سن کر اس کی تعبیر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک روز بیت اللہ شریف کا بلکل اکیلے اور تنہا طواف کرے گا۔

البتہ ابتداء میں دل میں ایک وسوسہ آگیا کہ کیسے یہ ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ بیت اللہ شریف میں کبھی طواف روکتا نہیں ہے، وہاں مجھ اکیلے کے لئے کیسے طواف رک سکتا ہے البتہ وقت گزرتا گیا اور کئی لوگوں نے اس تعبیر کو درست اور کچھ کے خیال میں تعبیر اور تھی۔ اور بالآخر کورونا وائرس کے باعث حالات ایسے پیدا ہوئے سعودی حکومت کی جانب سے پہلے تو لوگوں کی تعداد کو محدود کیا اور بعدازاں بیت اللہ وباء کے پیش نظر بند کردیا گیا۔ البتہ اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص جو عمرے کی نیت سے گیا تھا وہ اکیلے طواف ادا کررہا ہے۔

یہ پورا واقعہ شیخ احمد آل خدایار نے اس پورے واقعے کو عوام سے خبر کی صورت میں پہنچایا اور کہتا ہے کہ آج میرے دوست کا خواب واقعہ حقیقت بن گیا ۔ اگرچہ شیخ احمد آل خدایار کا نام ظاہر نہیں کیا ہے ۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *