لاہور: شاپنگ مال کی پارکنگ میں خاتون کو ہراسان کرنے کی کوشش

یہ ایک انتہائی تلخ حقیقت ہے کہ جنسی ہراسانی کے خلاف قانون ہوتے ہوئے بھی دفاتر، اسکول، یونیورسٹی، اسپتال، مارکیٹ غرض ہر جگہ خواتین کے ساتھ ہراسانی کی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں۔ یوں کہنا غلط نہ ہوگا کہ چار دیواری سے باہر قدم رکھتے ہی حوا کی بیٹی پر مختلف خوف کی کیفیات طاری رہتی ہیں۔ جس کی حالیہ مثال لاہور کے مال میں دیکھی گئی ہے۔

موجودہ دور میں صنف نازک ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ آگئی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیمی اور انتظامی اداروں سے لیکر عسکری میدان تک ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین نے خود کو منوا بھی لیا ہے۔ لیکن آج بھی ہمارے ملک میں خواتین بظاہر خود مختار اور آزاد ہونے کے باوجود مردوں کی ہراسگی کا سامنا کر رہی ہیں۔

Image Source: Twitter

ہم ایک مسلمان قوم ہیں، جو ہمارا سب سے بڑا فخر اور ناز ہے لیکن افسوس مسلمان قوم ہونے کے ناتے ہم اسلامی کی بنیادی تعلیمات سے کافی دور ہوتے جا رہے ہیں، خواتین کے ساتھ گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، غیرت کے نام پر قتل اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی خواتین کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ عورتوں کے لئے تعلیم کا حصول آج بھی ایک کٹھن مسئلہ ہے۔

لہذا جس معاشرے میں عورت کو کمزور سمجھا جاتا ہے، اس بات پر یقین بڑھتا جاتا ہے کہ عورت اپنے خلاف ظلم پر آواز بلند کرنے سے ڈرتی ہے وہاں ہراسگی کے واقعات میں اضافہ عام ہوجاتا ہے۔

اس حوالے سے حال ہی میں ایک ٹویٹر صارف کی جانب سے ایک ویڈیو شئیر کی گئی، جس میں اس نے بتایا کہ یہ ویڈیو لاہور کے ایک مال کی پارکنگ کی ہے، جہاں اس کی دوست اپنی دوست کے ساتھ کھڑی ہے، اس دوران ایک گاڑی آتی ہے، جس میں دو نوجوان سوار ہوتے ہیں، ان میں ایک آفر لفٹ دینے کی آفر کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر مذکورہ صارف کی پوسٹ کو دیگر صارفین کی جانب سے شئیر کیا جا رہا ہے، تاکہ ناصرف مجرمان کی شناخت ہوسکے بلکہ انہیں قانون کٹہرے میں بھی لایا جاسکے تاکہ انہیں سزا ہو اور آئندہ کسی اور کی ایسا کام کرنے کی حمت نہ ہو۔

ہراسانی کا ایسا ایک واقعہ اسلام آباد ایف 7 میں بھی پیش آیا تھا، جہاں دو بہین گھر آ رہی تھیں، تو راستے میں ایک گاڑی ان کا تقریباً گھنٹہ بھر پیچھا کیا، ناصرف گاڑی کچھ پھینکنے کی کوشش کی بلکہ گاڑی برابر میں لاکر کیوٹی جیسے غیرمناسب لفظوں سے پکارتے رہے۔ بعدازاں انہوں نے بلیو ایریا میں واقع ایک دوکان میں کچھ دیر قیام کیا، جس پر وہ نوجوان وہاں سے چلے گئے۔ کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ یہ اوباش لڑکے ان کا گھر دیکھیں اور مشکلات پیدا کریں۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل کراچی کی مصروف ترین شاہراہ شارع فیصل پر ایک خاتون ٹیچر کو ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹیچر نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی جس میں انہوں نے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین اوباش لڑکوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں جنہوں نے انہیں راستے میں ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ یہ لڑکے دیدہ دلیری سے ان کے رکشے کا پیچھا کرتے رہے اور چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنے کے ساتھ انہیں اشارے بھی کرتے رہے۔ ٹیچر نے ان لڑکوں کی ویڈیو بنائی اور اپنی پوسٹ میں اس ویڈیو کو وائرل کرنے کی درخواست بھی کی جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ان اوباش لڑکوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

میں نے نماز پڑھی تہجد پڑھی قرآن پڑھا مگر میرا ڈپریشن کم نہیں ہوا ،صحیفہ جبار

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک اپنی ذہنی صحت سے…

2 days ago

کیا عاطف اسلم نے آننت امبانی کی شادی سے قبل کی تقریب میں شرکت کی ہے؟

نامور گلوکار عاطف اسلم کی اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارتی بزنس مین مکیش امبانی کے…

4 days ago

عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی

پاکستان کے نامور گلوکار و موسیقار عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی۔ فوٹواینڈ…

4 days ago

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

1 week ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

1 week ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

2 weeks ago