قصور میں 48 گھنٹوں کے دوران 7 جنسی زیادتی کے کیسسز رپورٹ


0

ہمارے معاشرے میں خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے، افسوس کے ساتھ ہمارا معاشرہ جو ان جرائم سے کبھی پاک سمجھا جاتا تھا، آج یہ جرائم ہمارے معاشرے کی ناصرف حقیقت ہیں بلکہ اس طرح کے جرائم کی تعداد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ ابھی پورا ملک اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ہی سوچ و فکر میں ہیں کہ آخر اس طرح کے واقعات میں کس طرح کمی لائی جائے اور جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو کیسی سزا دی جائیں کہ اس طرح جرم سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے۔ ابھی یہ بحث چل ہی رہی تھی کہ پنجاب کے شہر قصور سے پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران بچوں، سمیت خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے 7 واقعات رپورٹ ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر قصور جو پچھلے کچھ برسوں میں جنسی زیادتی کے کیسز میں سب سے زیادہ نمایا رہا ہے یعنی یہاں پر جنسی زیادتی کے کیسسز کی رپورٹ ہونے کی شرح کافی زیادہ رہی ہے، وہاں سے ایک اور افسوناک خبر سامنے آئی ہے جس کے مطابق پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران تین خواتین سمیت چار بچوں کو جنسی طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ اس دوران ایک زیادتی کرنے کی کوشش کاع بھی واقعہ رپورٹ کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں قصور کے علاقے شیخھم پولیس اسٹیشن میں بھیلا گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی جانب سے شکایت درج کروائی گئی ہے کہ اس کی بیوی کو بندوق کی نوک پر سات افراد کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، متاثرہ شخص کی جانب سے درخواست میں مزید لکھا گیا کہ یہ اس کی بیوی کے ساتھ دوسری بار کیا گیا ہے۔ جس پر پولیس کی جانب سے واقعہ کی ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

اس طرح ایک اور ایف آئی آر کوٹ رادھا کشن پولیس اسٹیشن میں 3 سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کی درج کروائی گئی ہے۔ رتی پنڈی گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس کے 3 سالہ بیٹے کو ایک 12 سالہ لڑکے کی جانب سے جنیس زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

جبکہ اس طرح کی دیگر دو ایف آئی آر جوکہ ایک پھول نگر پولیس اسٹیشن میں درج کروائی گئی جس میں ایک شخص کی جانب سے 4 سالہ بچے کو بونگا بلوچن گاؤں کے کھیتوں میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دوسرا کیس بھاسر پورہ گاؤں میں رپورٹ ہوا جہاں 7 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

اس طرح ایک اور واقعہ حمید ٹاؤن پیش آیا جہاں 13 سالہ لڑکے کو پڑوسی کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعہ کا مقدمہ پتوکی پولیس اسٹیشن میں درج کرلیا گیا ہے۔

اس طرح کی واقعات کا اتنی بڑی تعداد میں رپورٹ ہونا، یقیناً یہ کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے، یہی وجہ ہے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر عوام کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے۔

محض اگر صرف پنجاب کے شہر قصور کا رواں سال کے صرف 6 ماہ ہی ڈیٹا نکال لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ حالات پر قابو پانا بےحد ضروری ہے، کیونکہ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ صرف رواں برس قصور اور گردونواح میں 250 سے زائد زیادتی، اجتماعی زیادتی اور۔چھوٹے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ کئے گئے ہیں۔

واضح رہے دو سال قبل 7 سالہ زینب کے ساتھ زیادتی کا واقعہ بھی قصور میں پیش آیا تھا، جہاں اسے اغواء کے بعد زیادتی اور پھر قتل کردیا گیا تھا۔ جس کے بعد ناصرف مجرم کو پکڑھ کر سزائے موت دی گئی تھی بلکہ دو سال قومی اسمبلی نے ایک بل بھی پاس کیا تھا جو زینب الرٹ، رسپانس اور رکوری بل 2019 کے نام سے آیا۔

Image Source: Twitter

خیال رہے ملک میں جنسی زیارتی کے مجرمان کے خلاف جہاں سخت قانون سازی کردی گئی وہیں ان واقعات میں کمی کے بجائے پورے میں اضافہ دیکھا گیا۔ حال ہی میں کراچی کے علاقے تین ہٹی پر بھی 5 سالہ ماروا کو اغواء کے بعد زیادتی اور پھر قتل کردیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *