مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے رہنما خرم پرویز گرفتار


0

پڑوسی ملک بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے سرکردہ کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خُرم پرویز کو مبینہ طور پر دہشت گردوں کی مالی امداد کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ این آئی اے نے پیر کی رات سرینگر میں خرم پرویز کی رہائش گاہ اور ان کے دفتر پر چھاپے مارے، جس کے بعد ایجنسی کے ترجمان نے ان کی گرفتاری کا اعلان کیا۔

خرم پرویز کے اہلِ خانہ کے مطابق این آئی اے کے اہلکار اپنے ہمراہ لیپ ٹاپ، موبائل فون اور چند کتابیں اپنے ہمراہ لے گئے ہیں۔ خرم پرویز کو انسدادِ دہشت گردی کے جس قانون کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اس میں ضمانت ملنا تقریباً ناممکن ہے۔

Image Source: Twitter

تاہم، این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ خرم پرویز کو غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملنے کے بعد حراست میں لیا ہے جب کہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران ان کے بقول بعض اہم مجرمانہ دستاویزات بھی تحویل میں لی ہیں۔ نے خرم پرویز پر ’دہشت گردوں کی مالی معاونت‘ اور ’سازش رچنے‘ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

Image Source: Twitter

واضح رہے کہ خرم پرویز دس ایشیائی ممالک میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم تیرہ تنظیموں کے اتحاد ایشین فیڈریشن اگینسٹ انویلینٹری ڈس اپیئرنسز (ای ایف اے ڈی) کے چیئر پرسن اور جموں کشمیر کولیشن آف سِول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے پروگرام کوآرڈینیٹر ہیں۔ خرم پرویز دو دہائیوں سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پائی جانے والی انسانی حقوق کی صورتِ حال کو اجاگر کرنے میں خاصے سرگرم رہے ہیں۔

Image Source: Twitter

یاد رہے کہ اس سے قبل 2016 میں بھی بھارتی حکام نے خرم پرویز کو اس وقت حراست میں لیا تھا کہ جب وہ اقوامِ متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے 33 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے جنیوا جا رہے تھے۔ حکام نے انہیں نئی دہلی کے ایئر پورٹ پر عارضی طور پر حراست میں لیا اور اگلے دن سرینگر لوٹنے پر انہیں پولیس نے گھر سے باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا تھا۔ پھر ایک ہفتے بعد ایک مقامی عدالت نے انہیں رہا کرنے کے احکامات جاری کیے لیکن پولیس نے انہیں دوبارہ حراست میں لیااور پھر انہیں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 1978 سے نافذ سخت گیر قانون ‘پبلک سیفٹی ایکٹ’ کے تحت 76 روز تک نطر بند رکھنے کے بعد 30 نومبر 2016 کو رہا کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 2006 میں ‘ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ’ سے نوازا گیا تھا۔اس کے علاوہ وہ 2016 میں ‘ایشیا ڈیموکریسی اور ہیومن رائٹس ایوارڈ ‘حاصل کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوجی پیسوں کی خاطر معصوم کشمیریوں کو شہید کردیا

دوسری جانب خرم پرویز کی گرفتاری پر انسانی حقوق کے محافظوں کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ میں پریشان کن خبریں سن رہی ہوں کہ خرم پرویز کو آج کشمیر میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر دہشت گردی سے متعلق جرائم کے الزام میں بھارت میں حکام کی طرف سے فرد جرم عائد کیے جانے کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد نہیں ہیں، وہ انسانی حقوق کے محافظ ہیں۔

مزید برآں، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی خرم پرویز کی گرفتاری پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ بھارت کو طویل عرصے سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا ہے، نئی دہلی ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے دو روز میں ایک ڈاکٹر اور تاجر سمیت 9 شہریوں کو شہید کردیا، شہداء میں کشمیری تاجر الطاف بھٹ بھی شامل ہیں جن کی کم سن بیٹی کی وائرل ہونے والی ویڈیو نے ہر دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *