دو ورثاء کے لواحقین نے کشمالہ طارق کے بیٹے اور ڈرائیور کو معاف کردیا


0

چند روز قبل اسلام آباد کے علاقے جی الیون سری نگر ہائی وے پر وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی کشمالہ طارق کے پروٹوکول میں شامل 5 تیز رفتار گاڑیاں سگنل توڑتے ہوئے کار اور موٹر سائیکل سے جا ٹکرائیں، اس خوفناک حادثے کے نتیجے میں 4 شہری جاں بحق ہوگئے تھے تاہم حادثے میں ہلاک ہونے والے دو نوجوانوں کے خاندانوں کی جانب سے کشمالہ طارق کے بیٹے اور ڈرائیور کو معاف کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 2 فروری کی رات اسلام آباد کے علاقے جی الیون سری نگر ہائی وے پر ایک حادثہ پیش آیا تھا، اس سلسلے میں اطلاعات تھیں کہ سابق ممبر قومی اسمبلی کشمالہ طارق کے قافلے نے سگنل توڑا، جس میں ایک گاڑی، شہریوں کی دو گاڑیوں سے جاکرائی، اس ہولناک حادثے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ دو شہری شدید زخمی ہوئے تھے، جنہیں فوری طور پر پاکستان انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پیمز) اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

kashmala son driver
Image Source: Twitter

پولیس کے مطابق، اہل خانہ نے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان کی ضمانت سے قبل گرفتاری کی درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (غربی) محمد سہیل فاضل کی عدالت میں علیحدہ حلف نامے جمع کروائے۔

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ تفتیش کاروں نے عدالت سے ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس کے علاوہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ بھی عدالت سے طلب کیا تھا۔ تاہم، ملزم کے وکیل نے عدالت سے دوپہر تک کا وقت طلب کیا اور بعد ازاں وہ دو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین فاروق احمد اور عادل کو عدالت لے کر آئے۔

اس سلسلے میں دونوں خاندانوں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ حلف نامے جمع کروائے گئے، جس میں اس بات کا اقرار کیا گیا کہ وہ قانونی طور پر ہلاک زدگان کے لواحقین ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے حلف نامے میں اس بات کا بھی اقرار کیا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق لیکسس گاڑی کشمالہ طارق کا بیٹا نہیں بلکہ ان کا ڈرائیور چلا رہا تھا لہذا وہ کشمالہ طارق کے بیٹے اور ڈرائیور کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی قانونی کاروائی نہیں چاہتے ہیں۔

son driver kashmala
Image Source: Twitter

لواحقین نے عدالت میں موقف اپنایا کہ، اللہ کی خاطر، ہمیں کشمالہ طارق کے بیٹے اور ڈرائیور کی بیل پر کسی بھی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہے، لہذا کیس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے، انہیں کیس سے بری کردیا جائے، انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

بعدازاں عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ متوفی فاروق احمد اور عادل عباسی کے والدین اپنے بیان حلفی جمع کرواتے ہیں۔ یہی نہیں عدالت نے انھیں ایک ایک کر کے سامنے آنے کو کہا۔ حلف نامے کے مندرجات کو پڑھ کر اردو میں سمجھایا، جس پر ہلاک زدگان نے ان سب ہی مندرجات کی تصدیق کی اور انگوٹھے لگا کر عدالت میں جمع کروا دیئے۔

واضح رہے اس واقعے کے خلاف چلنے والے کیس میں یہ ایک حیران کن موڑ آیا ہے، جس متاثرہ خاندانوں کی جانب سے گیا ہے کہ انہوں نے ملزمان کو معاف کردیا ہے، اگرچے اگر انہیں ضمانت پر معاف رہا بھی کیا جاتا ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دیگر دو افراد کے اہل خانہ سے بھی حلف نامے کی ضرورت ہوگی۔ نیز مقدمہ کالعدم کرنے کے لئے ان دو زخمی افراد کے بھی حلف نامے درکار ہونگے۔ خیال رہے یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس المناک حادثے کے دو دن بعد ، ایک زندہ بچ جانے والے شخص نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ گاڑی چلانے والا کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان خان تھا۔

یاد رہے، اس حادثے کو سی سی ٹی وی فوٹیج جاری ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے ازلان خان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔ تاہم کشمالہ طارق کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کا بیٹا بےگناہ ہے، حادثے کے ذمہ دار دونوں گاڑیوں کے ڈرائیور تھے۔ اگرچے سوشل میڈیا پر کشمالہ طارق کے خلاف عوام کی جانب سے سخت مہم جاری تھی، کہ ان کے بیٹے کو اس کی جرم کی سزا ملنی چاہئے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *