علم کے بغیر زندگی ادھوری ہے لیکن ہمارے ملک میں تعلیمی صورت حال کوئی بہت زیادہ اچھی نہیں۔ناخواندگی اور محدود وسائل کی وجہ سے آج بھی کئے بچے بلخصوص غریب طبقے کے بچے اسکول کی شکل نہیں دیکھ پاتے کیونکہ جن کے پاس پیٹ پالنے کے پیسے نہیں وہ اپنے بچوں کو تعلیم کیسے دلوا سکتے ہیں۔ لیکن ملک سے ناخواندگی کے خاتمہ کے لئے تعلیم کو عام کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی کے ایک نوجوان نے مثال قائم کردی ،اس نوجوان نے خیمہ بستی کے غریب خانہ بدوش بچوں کو تعلیم دینے کا بیڑا اٹھایا اور اپنے مکان میں اسکول کھول کر بچوں کو پڑھانا شروع کردیا۔
شہر قائد کے مضافات میں قائم ریلوے لائن سے متصل معین آباد کی یہ غریب بستی میں نوجوان رضوان کے بنائے گئے اس اسکول میں زیر تعلیم بچے مستقبل میں ڈاکٹر بننے کے خواہشمند ہیں۔ رضوان کے لئے علاقے میں اسکول کھولنا اور یہاں پر بچوں کو پڑھانا آسان نہیں تھا لیکن انہوں نے ہمت وحوصلے سے اپنی کوشش جاری رکھی اور بالآخر اسکول کھولنے میں کامیاب ہوگئے۔ آج ان کی وجہ سے یہ خانہ بدوش بچے سڑکوں پر بھیک مانگنے کے بجائے ہاتھوں میں کتابیں پکڑے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
رضوان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں اسکول کھولنے کی وجہ یہ تھی کہ یہ بچے جاہلیت کے بجائے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں تاکہ ان کا مستقبل روشن ہوسکے۔
رضوان کے مطابق ان غریب خانہ بدوش بچوں میں بھی تعلیم حاصل کرنے کی لگن ہے اس لئے وہ روزانہ اسکول آتے ہیں اور بڑے شوق سے پڑھتے ہیں۔ عام بچوں کی طرح اس اسکول میں پڑھنے والے یہ غریب بچے اپنی آنکھوں میں بڑے بڑے خواب لئے اپنے مستقبل کو روشن بنانا چاہتے ہیں، اسکول میں زیر تعلیم ایک بچی کا کہنا ہے کہ وہ بڑے ہوکر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں تقریباً ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں اور ان میں سے بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔ اگر ہم ناخواندگی کے خاتمہ فروغ تعلیم کے لیے انفرادی کوششوں کی بات کریں تو بطور معاشرہ یہ ہمارا امتحان کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو کس حد تک سمجھتے اور پورا کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ملک کا تعلیم یافتہ نوجوان طبقہ اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔
گزشتہ دنوں سندھ یونیورسٹی کی طالبہ ماہ نور شیخ نے اپنی اس انفرادی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اپنے گاؤں کے غریب بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ایک مثالی قدم اٹھایا اور اپنے جیب خرچ سے گھر کو اسکول میں تبدیل کرکے غریب بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔ ماہ نور کی زیر سرپرستی چلنے والے اس اسکول میں بچوں سے کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی بلکہ انہیں کتاب اور کاپیاں بھی اسکول کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: لمز کے طلباء کی عظیم کاوش، آج ایک ویٹر یونیورسٹی گریجویٹ ہوگیا
علاوہ ازیں ،غریب بچوں کے لئے تعلیم کی مفت فراہمی کے لئے کراچی کی اریبہ عقیلی نے بھی بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور وہ گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کے بچوں کو مفت تعلیم دے رہی ہیں۔ بلاشبہ ملک کی ترقی و کامرانی میں تعلیم کے فروغ میں نوجوان طبقہ مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے ناخونداگی کو کم کرسکتا ہے۔
Story Courtesy: Dawn
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…