جذبۂ ایمانی ہو تو ایسا، پاکستانی نوجوان حج کے سفر پر پیدل نکل پڑا


0

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، ہر سال دنیا بھر سے لا کھوں فرزندان ِتوحید حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔ آج سے عرصہ دراز پہلے جب ہوائی جہاز وغیرہ نہیں ہوتے تھے تو عازمین کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ اس وقت سڑکیں، راستے اور ذرائع نقل وحمل کا فقدان تھا۔ لوگ مہینوں تک اونٹوں کے ذریعے پرخار وادیوں، تپتے صحراؤں، جنگلوں اور بیابانوں سے گزرتے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں موسم کی حدت اور شدت کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔

اس صبر آزما سفر میں حجاج کو کہیں شدید گرمی، چلچلاتی دھوپ اور کہیں شدید طوفانی بارشوں سے بھی بنردآزما ہونا پڑتا تھا پھر کہیں جاکر انہیں اللہ کے گھر یعنی کعبہ شریف کا دیدار نصیب ہوتا تھا۔اگرچہ اب جبکہ زمانہ بدل چکا ہے اور ہوائی جہاز نے عازمین حج کے لئے میلوں کا یہ کٹھن سفر نہایت آسان بنادیا ہے، ایسے میں پاکستان کے شہر اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان عثمان ارشد کمر پر سامان لادے پیدل مکہ مکرمہ کی طرف گامزن ہیں اور وہ اگلے برس فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

Image Source: Unsplash

اپنے اس منفرد سفر کے بارے میں عثمان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی منت نہیں بلکہ دلی خواہش تھی کہ پیدل چل کر مقدس سرزمین تک پہنچا جائے۔وہ پاکستان سے براستہ بلوچستان ایران داخل ہوں گے، وہاں سے عراق اور پھر کویت سے سعودی عرب کی حدود میں پہنچیں گے۔یہ کل سفر پانچ ہزار چار سو کلومیٹر بنتا ہے اور چار ملکوں میں داخلے کی اجازت کے لیے عثمان کے ساتھ وزارت خارجہ تعاون کررہی ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرکے پیدل حج کی سعادت کے لیے درخواست کی اور راستے میں آنے والے ممالک میں داخلے کے لیے پاسپورٹ کی یقین دہانی پر انہوں نے یکم اکتوبر کو اوکاڑہ سے پیدل سفر کا آغاز کیا۔ 20 اکتوبر کو عثمان پنجاب اور بلوچستان کے بارڈر پر رکنی کے علاقے میں موجود تھے، جہاں رات گزارنے کے بعد انہوں نے دوبارہ سفر شروع کیا۔انہوں نے اپنے سفر کا باقاعدہ شیڈول بنا رکھا ہے کہ کتنا سفر طے کر کے آگے آبادی والے شہر پہنچنا ہے تاکہ رات وہاں قیام کر کے وہ اگلی صبح ساڑھے سات سے اپنا سفر شروع کریں اور شام کسی بھی شہر میں قیام کرتے رہیں۔ان کا یہ سفر آٹھ ماہ کا ہے یعنی وہ 5 ہزار 400 کلومیٹر کا سفر پیدل طے کرکے اگلے برس جون میں ہونے والے حج کے لیے مکہ مکرمہ پہنچیں گے۔

Image Source: Twitter

دوران سفر وہ اپنے اخراجات خود اٹھا رہے ہیں اور گھر والوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ان کے والد ایئر فورس سے ریٹائرڈ ملازم ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں اور وہ اوکاڑہ یونیورسٹی میں بی ایس کے طالب علم ہیں۔وہ سوشل میڈیا پر بھی اپنے سفر کی روداد شیئر کرتے ہیں، جہاں کچھ لوگ انہیں سراہتے ہیں تو کچھ تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد شہرت حاصل کرنا یا کسی کو متاثر کرنا نہیں ہے بلکہ وہ پیدل چل کر حج جیسی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔اس سفر پر تقریباً 15 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے، جس کا انتظام انہوں نے خود کیا ہے اور کسی نے انہیں اسپانسر نہیں کیا۔اگرچہ اس وقت وہ یہ سفر پیدل کر رہے ہیں تاہم ان کی وطن واپسی بذریعہ ہوائی جہاز ہوگی۔

یاد رہے کہ سیروسیاحت کا بے حد شوق رکھنے والے عثمان ارشد نے گزشتہ برس بھی اپنے مقامِ پیدائش اوکاڑہ سے پاک چین سرحد خنجراب تک پیدل 1 ہزار 270 کلومیٹر کا طویل ترین فاصلہ 34 روز میں طے کرنے میں کامیابی حاصل کرکے ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کیا۔1270 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرنے والے عثمان ارشد نے یہ سفر اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کا پر امن تشخص دنیا میں ابھارنے کے لئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم ایک پر امن قوم اور پاکستان پر امن ملک ہے جو سیاحوں کے لئے جنت ثابت ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ، رواں برس جون میں بھی 59 سالہ برطانوی مسلمان آدم محمد 11 ماہ سفر کے بعد انگلینڈ سے مکہ حج کے لیے پہنچ گئے تھے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *