لڑکا لڑکی تشدد کیس: عثمان مرزا سمیت 5 ملزمان کو عمر قید کی سزا

جمعے کو اسلام آباد کی ایک سیشن عدالت نے عثمان مرزا کو ایک جوڑے کو بندوق کی نوک پر پکڑنے، انہیں زبردستی برہنہ کرنے، مار پیٹ کرنے اور واقعے کی ویڈیو بنانے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سزا پانے والے مجرمان میں عثمان مرزا، ادریس قیوم بٹ، محب خان بنگش، حافظ عطا الرحمان، فرحان شاہین شامل ہیں۔ جبکہ دیگر ملزمان عمر بلال مروت اور ریحان حسین کو کیس سے بری کر دیا گیا۔ کیس کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے سنایا۔

Image Source: File

عثمان مرزا اور دیگر ساتھیوں کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا) کے تحت سنائی گئی ہے، جبکہ معزز عدالت نے مجرمان کو 200,000 روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدم ادائیگی کی صورت میں انہیں چھ ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

اس موقع پر عدالت کی جانب سے مجرمان کو (دفعہ 506) تخویف مجرمانہ سزا کے جرم میں سات سال قید اور عورت کی توہین کرنے کے الزام میں (دفعہ 509(i)) کے تحت تین سال قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے ۔

اس سلسلے میں سزائیں مجرموں کو دیے گئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 382(بی) (قید کی سزا سناتے وقت نظر بندی کی مدت) کے فائدے کے ساتھ ساتھ چلیں گی۔

Image Source: File

واضح رہے گزشتہ برس جولائی میں اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ای الیون میں واقعے ایک فلیٹ کی سوشل میڈیا پر ہولناک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ ایک مشتبہ شخص اپنے ساتھیوں کے ہمراہ نوجوان لڑکے اور لڑکی پر بہیمانہ انداز میں تشدد کا نشانہ بنا رہا اور انہیں کپڑے اتارنے اور جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ بعدازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے تمام ملزمان کو حراست میں لیکر مقدمہ درج کرلیا۔

اس انسانیت سوز واقعے کا ٹرائل 7 ماہ تک عدالت میں زیر سماعت رہا، جہاں عدالت ستمبر 2021 میں مجرمان کے خلاف فرد جرم عائد کی وہیں روان برس جنوری میں متاثرہ خاتون نے عدالت کو بیان دیا کہ انہیں اس کیس میں پیروی کے لئے بار بار دباؤ ڈالا جا رہا ہے، وہ ملزمان کو نہیں جانتی ہیں اور اس کیس کی مزید پیروی بھی نہیں کرنا چاہتی ہیں۔

اس موقع پر متاثرہ لڑکی نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس نے کسی کو تاوان ادا نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس نے کبھی پولیس میں شکایت درج نہیں کی ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس نے یہ بھی کہا کہ تفتیشی افسر نے خالی کاغذات پر اس کے انگوٹھے کے نشانات لیے ہیں۔ مزید متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ کسی بھی ملزم نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش بھی نہیں کی ہے۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنادی

چنانچہ پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے فوری کہا کہ ریاست اس کیس کو اٹھائے گی کیونکہ اس کیس کے “ریکارڈ میں ناقابل تردید ویڈیو اور فرانزک شواہد موجود ہیں”۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا کی ویڈیو کی پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے تصدیق کی ہے۔ اور ہمارے پاس فوٹوگرامیٹری (تصاویر کے ذریعے پیمائش کرنے کی تکنیک سے متعلق) ثبوت موجود ہیں۔

نور مقدم قتل کیس کے فیصلے کے بعد یہ (ویڈیو اسکینڈل) کا فیصلہ بلاشبہ ایک خوش آئند معاملہ ہے، اس سے ناصرف عوام کا عدالتی نظام پر اعتماد بحال ہوگا بلکہ معاشرے وحشیانہ سوچ رکھنے والوں کو بھی عبرت ملنے کا ذریعہ ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago