اسلام آباد میں نفسیاتی امراض کا ماہر ڈاکٹر درندہ صفت نکلہ


0

ذہنی امراض ہمارے معاشرے کی ایسی اٹل حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں، اس بیماری کا شکار زیادہ تر افراد محبت ، توجہ اور اچھا رویے کے متلاشی ہوتے ہیں اس لئے ماہر امراض اپنی قابلیت کے ساتھ بات چیت اور دواؤں کے ذریعے ان افراد کی زندگی سے مایوسی اور اداسی کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن اسلام آباد کے ایک ماہر امراض نے خواتین کی ان نفسیاتی پریشانیوں کا فائدے اٹھانا شروع کردیا اور علاج کی آڑ میں اپنے پاس آنے والی خواتین کا جنسی استحصال کرنے لگا بلکہ یہ ڈاکٹر مسیحا کے روپ میں ایک جنسی درندہ بن گیا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کے اینکر اور معروف صحافی اقرار الحسن نے خواتین کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے حوالے سے ایک خصوصی پروگرام کیا جس میں قانونی ماہر، شعبہ طب سے وابستہ شخصیات کے ساتھ مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس پروگرام میں سرعام کی ٹیم نے اسلام آباد میں خواتین کا استحصال کرنے والے ایک ماہرِنفسیات کو بے نقاب کیا۔ دراصل نفسیاتی امراض کا یہ مشہور ڈاکٹر جنسی درندہ ہے، جو اپنے پاس پریشانی میں آنے والی خواتین مریضوں کا جنسی استحصال کرتا تھا اور مریض خواتین کے علاوہ اس ڈاکٹر نے طالبات کو بھی نہیں بخشا۔

پروگرام سرعام کی ٹیم کے مطابق ان کو اس ڈاکٹر کے رویے اور جنسی استحصال کے حوالے سے مسلسل شکایات موصول ہورہی تھیں جس کے بعد اس ڈاکٹر کے بارے میں ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ایک مریضہ کا اس معالج سے رابطہ کرایا گیا اور پھر اس خاتون نے اپنے اور ڈاکٹر کے درمیان ہونیوالی گفتگو کو ریکاڈ کیا۔

ڈاکٹر کی ریکارڈ کی گئی ان خفیہ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کیسے علاج کے نام پر مریضہ کو استعمال کرنا چاہتا تھا، گفتگو کے دوران اُس نے مریضہ سے غیر اخلاقی باتیں بھی کیں۔

تاہم جب سرعام کے اینکر اقرار الحسن مریضہ اور پولیس کے ہمراہ اس ڈاکٹر کے پاس پہنچے اور ان کی مریضہ کے ساتھ ریکارڈ ہونے والی نازیبا گفتگو کو بطور ثبوت پیش کیا تو یہ ماہر نفسیات اس مریضہ کو پہچان گیا لیکن اپنے گناہوں سے مکر گیا اور ان پر دلائل دینے لگا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ خاتون پہلی بار ان کے پاس نہیں آئیں بلکہ چار بار آچکی ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے اوپر بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے۔ جب کہ خاتون کے ساتھ ریکارڈ شدہ نازیبا گفتگو پر ڈاکٹر نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ساری بے بنیاد چیزیں ہیں، اس گفتگو میں کہیں بھی جنسی باتیں شامل نہیں اور نہ ہی انہوں نے خاتون کے ساتھ کچھ کیا ہے۔

افسوس صد افسوس نفسیاتی مسائل کا شکار خواتین کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لئے “علاج “کے نام پر جنسی استحصال کرنے والا یہ نام نہاد ڈاکٹر ناجانے کب سے اس گھناؤنے کام میں ملوث تھا اور ناجانے اب تک کتنی ہی خواتین اس کی نازیبا گفتگو کا نشانہ بنیں ہونگی۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑھتے ہوۓ ذہنی مسائل کے حل کے لئے ماہر نفسیات کا شدید فقدان ہے ایسے میں اگر ایسے کیسیز سامنے آنے لگیں گے کہ جن میں مسیحا ہی درندہ صفت نکلے گے تو لوگ خصوصاًخواتین اپنی نفسیاتی الجھنوں اور مسائل کے حل کے لئے علاج معالجے کے لئے کس کے پاس جائیں گی، اپنی نفسیاتی بیماری کو ترجیح دیں گی یا پھر اپنی عزت کو محفوظ کریں گی۔

Story Courtesy: ARY NEWS


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *