دل کا دورہ سردی کے موسم میں کیوں زیادہ پڑتے ہیں؟


-1

          غیرملکی میڈیا کے مطابق ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ موسم سرما میں لوگ دل کے امراض کا زیادہ شکار ہوتے ہیں

اس حوالے سے مختلف محققین کے نزدیک موسم سرما ایک ایسا موسم ہے جس میں انسانوں کو سب سے زیادہ ہارٹ اٹیک ہوتے ہیں، اس لئے کسی بھی عمر میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

Heart Attack Increase In Winter

Heart Attack Increase In Winter

جرنل آف ایکسپیریمنٹل فزیالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ سرد موسم میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات کسی بھی دوسرے وقت کی نسبت بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

امریکی حکومت کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دل کی بیماریاں اور موت گرمیوں کی نسبت سردیوں میں زیادہ ہوتی ہیں۔

شدید غصے کا اظہار ،بہت زیادہ تشویش ،ذہنی دباؤ اور کھانے پینے کے بدلتے اطوار وغیرہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانون ورزش اور کھیل کود وغیرہ سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ اکثر نوجوان اپنے موبائل اور لیپ ٹاپ وغیر میں اپنی وقت گزاری کرتے ہیں،جس کے باعث بھی نوجوانون امراض قلب کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں۔ وہیں نیند کا پورا نہ ہونا،فاسٹ فوڈ کا بےتحاشا استعمال اور سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان کے علاوہ منشیات کی لت بھی نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے اہم وجوہات مانے جارہے ہیں۔

دل کا دورہ پڑنے کی وجوہات

رپورٹ کے مطابق سردیوں میں جسم کے کام کرنے کی صلاحیت پر براہ راست اثر پڑتا ہے کیونکہ اس دوران خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور اس کا اثر جسم میں خون کے بہاؤ کے عمل پر پڑتا ہے۔

ہر سال سردیوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سردی میں بلڈ پریشر میں اچانک اضافہ ہونے سے رگوں میں خون جمنے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہارٹ اٹیک اور برین اسٹروک ہوتا ہے۔ اسے اس طرح سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اس موسم میں خون کی شریانوں کے سکڑنے کی وجہ سے جسم میں خون کی روانی درست نہیں رہتی۔ جس کی وجہ سے دل پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور ہارٹ اٹیک کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ سرد موسم میں رگیں سکڑ کر سخت ہو جاتی ہیں۔ اس سے رگوں کو گرم اور چالو کرنے کے لیے خون کا بہاؤ میں تیزی آتی ہے جس سے بلڈ پریشر بھی بڑھ جاتا ہے۔ بلڈ پریشر بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

اس کے علاوہ سوتے وقت جسم کی سرگرمیاں سست ہوجاتی ہیں۔ بی پی اور شوگر لیول بھی کم ہوجاتا ہے۔ تاہم اٹھنے سے پہلے جسم کا آٹونامک نروس سسٹم اسے معمول پر لانے کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ نظام ہر موسم میں کام کرتا ہے۔ لیکن سردی کے دنوں میں اس کے لیے دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ جس کی وجہ سے دل کے امراض میں مبتلا افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

سردیوں کا جسم کی کام کرنے کی صلاحیت پر براہ راست اثر پڑتا ہے کیونکہ اس سے خون کی شریانیں اور کورونری شریانیں سکڑ جاتی ہیں، جس کا براہ راست اثر جسم میں خون کے بہاؤ کے عمل پر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ سردیوں میں لوگوں کی جسمانی سرگرمیاں کم درجہ حرارت کی وجہ سے کم ہوجاتی ہیں۔

’سردی کا موسم عام طور پر دل کی نالیوں (شریانوں) کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ موسم دل تک خون لے جانے والی نالیوں کے تنگ ہونے کا بھی سبب بنتا ہے۔‘

طبی اور صحت عامہ کی خبروں کی ویب گاہ ہیلتھ شاٹس کی جانب سے شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں چھ وجوہات کا جائزہ لیا گیا جو سردیوں کے دوران دل کے دورے کے واقعات میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

Heart Attack Increase In Winter

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھ وجوہات ایسی ہیں جو سردیوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں، جن میں سے پہلی وجہ ہائی بلڈ پریشر ہے، کیونکہ سرد موسم ہائی بلڈ پریشر اور دل کی صحت سے منسلک دیگر خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ “جسم تھکاوٹ کا شکار ہو سکتا ہے، جیسا کہ سرد موسم میں جسم کو مناسب درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ایسا کرتے ہوئے وہ دوسرے نظاموں جیسے کہ قلبی نظام سے توانائی اور وسائل لیتا ہے”۔

تیسری وجہ فالج کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے۔ جرنل ہارٹ ریتھم میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خون کے جمنے کی وجہ سے ہونے والے فالج جوایٹریل فیبریلیشن کے مریض ہوتے ہیں سردیوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق چوتھی وجہ “سانس میں انفیکشن” ہے۔ کیونکہ سردیوں کے دوران لوگوں میں سانس کے انفیکشن زیادہ ہوتے ہیں، جیسے انفلوئنزا اور نمونیا وغیرہ۔

پانچویں وجہ “طرز زندگی کا انتخاب” ہے۔ کیونکہ ہم سردیوں کے دوران طرز زندگی میں بہت سی تبدیلیاں کرتے ہیں۔اس سے دل کی صحت بھی خراب ہو سکتی ہے۔

اس تناظر میں ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے: “ہم اپنی جسمانی سرگرمیاں کم کرتے ہیں اور ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے۔ قلبی تندرستی میں بھی عام کمی واقع ہوتی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “چھٹیاں ہمارے جسموں اور دلوں پر بھی دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہماری خوراک میں اضافہ اور ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے، یہ دونوں ہی دل کے دورے کے خطرے کے عوامل ہیں”۔

چھٹی وجہ “سورج کی روشنی کا کم ہونا” ہے۔ کیونکہ ہم سردیوں کے مہینوں میں زیادہ سورج کی روشنی کے سامنے نہیں آتے۔ یہ وٹامن ڈی کی سطح میں کمی کا سبب بن سکتا ہے اور اس کا براہ راست اثر تھرمل صحت پر پڑتا ہے اور ہمارے دل کے دورے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

عمومی طور پر سردیوں میں ہر کسی کی جسمانتدابیری سرگرمی کم ہوجاتی ہیں، جو کہ غلط ہے، خاص طور پر دل کے مریضوں کو سردیوں میں متحرک رہنا چاہئے، اگر آپ روزانہ تیس سے چالیس منٹ چہل قدمی کرتے ہیں تو اس سے آپ کے دل کی صحت بہتر ہوگی اور دل کے دورے کا خطرہ کم ہوگا۔

ہارٹ اٹیک سے بچنے کی تدابیر

دل کےامراض میں مبتلا افراد سردیوں میں اپنے جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھیں جبکہ بلڈپریشر کے مریض تبماکو نوشی، ٹھنڈے پانی یادیگر مشروبات سے پرہیز کریں۔

اس کے علاوہ ٹھنڈے پانی سے نہانے، پنکھے میں جانے سے گریز کریں، کھانے میں مرغن خوراک کا استعمال کم سے کم کریں جبکہ سبزی ، پھل اور ناشتے میں جوس کے استعمال کو یقینی بنائیں۔

پوٹاشیم سے بھرپور پھل اور سبزیاں جیسے کھٹے پھل اور سبز پتوں والی سبزیاں آپ کے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ آپ کو ان سے فائبر بھی ملتا ہے جو کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس سے دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ دل کے امراض میں مبتلا افراد کو سردیوں میں خشک میوہ جات کا استعمال کرنا چاہیے۔ خشک میوہ جات دل سے متعلق امراض کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کے خون میں چربی کو متوازن رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ بلکہ نقصان دہ کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ کارڈیالوجسٹ کے مطابق دل کے مریضوں کو سردی کی لہر میں سردی سے بچنا چاہیے۔ ضرورت کے وقت ہی باہر نکلنا چاہئے۔ اپنے کان، ناک اور سر کو گرم کپڑوں سے ڈھانپ کر نکلنا چاہئے۔ دوسری جانب 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو سردی میں باہر نہیں نکلنا چاہئے۔


Like it? Share with your friends!

-1
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *