دونوں ہاتھوں سے محروم کتابیں بیچنے والا سکندر، ہمت حوصلے کی مثال


0

ہمارے معاشرے میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو ارادے، عزم و حوصلے کے اتنے پکّے ہوتے ہیں کہ بڑی سے بڑی مصیبت، مشکل حالات یہاں تک کہ جسمانی معذوری کو بھی کوئی مجبوری نہیں سمجھتے۔ وہ اپنی قوّت ِ ارادی، محنت، لگن اور جہدِ مسلسل سے دوسروں کے لیے مثال بنتے ہیں ایسے ہی باہمّت لوگوں میں ایک نام سکندر کا بھی ہے جن کے پاس دونوں ہاتھ تو ہیں لیکن وہ مکمل نہیں، پھر بھی وہ اس محرومی سے خائف ہیں، نہ پریشان وہ لبوں پر مسکراہٹ سجائے ہر حال میں اللہ کے شکر گزار ہیں۔

سکندر اپنی معذوری کے باوجود کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے اور رزق حلال کمانے کے لئے کراچی کی ایک مصروف شاہراہ پر سڑک کنارے “سکندر بک اسٹال” پر کتابیں، اخبار، رسالے اور میگزین فروخت کرتے ہیں۔ ان کے بقول وہ 7 سال سے یہ کام کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں انٹرنیٹ کے اس دور میں آج بھی ایسے لوگ ہیں جو کتابیں شوق سے پڑھتے ہیں اور انہیں خریدتے بھی ہیں کیونکہ کتابیں پڑھنے سے آنکھیں خراب نہیں ہوتیں لیکن انٹرنیٹ کے زیادہ استعمال سے آنکھوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

Image Source: Screengrab

اس دوران اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پاس رہنے کیلئے کوئی چھت نہیں اس لئے وہ اپنے اسٹال کے پاس فٹ پاتھ پر ہی سوجاتے ہیں۔ بارش کی صورتحال میں ان کو مشکل ہو جاتی ہے لیکن وہ اس مشکل کا کوئی نہ کوئی حل نکال لیتے ہیں۔

Image Source: Screengrab

دونوں ہاتھوں سے معذور پُرعزم سکندر کسی کی مدد کے بغیر ہر کام خود کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ معذوری کوئی بوجھ نہیں ہے، جس کی وجہ سے دوسروں کے احسان تلے زندگی گزاری جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اللہ کی مرضی ہے کہ وہ جس کو چاہے جیسے بنائے ہمیں ہر حال میں خوش رہنا چاہیئے۔ مجھے کوئی دکھ نہیں کہ میرے ہاتھ نہیں ہیں اور میں پھر بھی محنت کرتا ہوں ، خوشی اس بات کی ہے کہ میں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا خود اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہوں۔

کہتے ہیں اگر ہمت و حوصلہ اور کچھ کر دکھانے کی لگن ہو تو ہر کام کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ سکندر کی طرح گزشتہ دنوں ایک پاؤں سے معذور علی حسن نے بھی اس بات کو سچ ثابت کر دیا۔ یہ نوجوان اپنے دائیں پاؤں میں پولیو کی وجہ سے چل نہیں سکتا لیکن اسٹک کی مدد سے کھڑا ہوکر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا پنکچر لگاتا ہے۔

خانیوال کے علی حسن پچھلے 14 سال سے گاڑیوں کے ٹائروں میں پنکچر لگانے کا کام کر رہے ہیں اور باعزت روزگار سے حق حلال کی روزی کما رہا ہے۔ پولیو سے متاثر علی حسن کے مطابق اسے کام کے دوران مشکل تو پیش آتی ہے لیکن وہ اپنے حوصلے سے ہر مشکل کا مقابلہ کر لیتے ہیں۔ ایک ٹانگ سے معذوری کے باوجود وہ عام لوگوں کی طرح مہارت سے موٹر سائیکل بھی چلاتے ہیں اور وہ خانیوال سے کراچی اپنی موٹر سائیکل پر ہی آئے ہیں۔

بلاشبہ ایسے معذور افراد ان تمام لوگوں کے لئے مثال ہیں جو اپنی معذوری کو آڑ نہیں بناتے ناہی سڑکوں پر بھیک مانگتے ہیں بلکہ یہ لوگ اپنی محرومی کو طاقت بنا کر رزق حلال کمانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

Story Courtesy: Aaro


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *