کزن سے شادی سے انکار سے امریکی فضائیہ میں شمولیت تک کا سفر، حمنہ ظفر کی دلچسپ کہانی


0

پاکستان میں کزن میرج بہت زیادہ عام ہیں ان میں کچھ کزن میرج پسند کی بھی ہوتی ہیں اور کچھ زبردستی کروائی جاتی ہیں ایسی ہی ایک کزن میرج  سے انکار کی ایک کہانی آپ کو بتاتے ہیں۔

Hamna Zafar Cousin Marriage

یہ کہانی ہے ایک پاکستان نژاد امریکی لڑکی حمنہ ظفر کی ہے۔انہوں نے پاکستان میں کزن سے شادی سے انکار کرتے ہوئے گھر سے فرار ہوکر امریکی فضائیہ میں شمولیت اختیار کرکے اپنے خوابوں کو سچ کر دکھایا لیکن بدقسمتی سے وہ اپنے خاندان سے محروم ہوگئیں۔

تیئس سالہ حمنہ ظفر نے امریکی میگزین کو انٹرویو دیا اور اپنی آپ بیتی سنائی۔

Hamna Zafar Cousin Marriage

امریکی میگزین کی رپورٹ کے مطابق حمنہ ظفر نامی لڑکی کی خاندانی اور ثقافتی دباؤ کے خلاف مزاحمت اور انفرادی خوابوں کے حصول کے لیے جدوجہد کی دلچسپ کہانی سامنے آئی ہے جس نے محض 19 سال کی عمر میں اپنی زندگی کا اہم ترین فیصلہ کیا۔ ‘

امریکی اخبار کے مطابق بچپن سے ہی حمنہ ظفر اپنی فیملی کے ساتھ امریکا میں رہتی تھیں لیکن ان کا خاندان پاکستان سے ہے2019میں حمنہ جب اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان آئیں تو اُنہیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی فیملی پاکستان صرف ان کے رشتے داروں سے ملنے کے لیے نہیں بلکہ یہاں ان کی منگنی کرنے آئی ہے۔

اس انکشاف نے حمنہ ظفر کو بالکل حیران اور پریشان کر دیا کیونکہ ان پر ایسے انسان سے منگنی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا جس کا اُنہوں نے انتخاب نہیں کیا تھا۔

حمنہ کو معلوم تھا کہ اگر وہ شادی سے انکار کریں گی تو اپنے خاندان سے محروم ہوجائیں گی، والدین کی جانب سے شادی کے دباؤ اور اصرار پر حمنہ ظفر پریشان اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی تھی۔

انٹرویو میں حمنہ نے بتایا کہ ‘میں یہی سوچتی تھی کہ میرے اہلخانہ اب دقیانوسی سوچ سے باہر آگئے ہوں گے لیکن کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ میری اس طرح زبردستی اپنی پسند کی شادی کروائیں گے’۔

حمنہ ظفر نے بتایا کہ ’میں 20 سال کی ہونے والی تھی اور والدین چاہتے تھے کہ میری منگنی ہوجائے، میں نے ہمیشہ اپنے والدین، فیملی اور بہنوں کے بارے میں سوچا ہے لیکن اس رات میں نے صرف اپنے بارے میں سوچا تھا۔

پاکستان سے واپس امریکا جانے کے بعد حمنہ نے اپنی والدہ کو شادی سے انکار کرنے کی وجہ بتانے کی کوشش کی، حمنہ نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ’میرے والدین بہت روایتی ہیں، شروع سے امریکا میں رہنے کے باوجود انہوں نے یہاں کی ثقافت کو قبول نہیں کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں مالی طور پر مضبوط نہیں تھی، مکمل طور پر والدین پر منحصر تھی لیکن میں جانتی تھی کہ کسی بھی طرح اس صورتحال سے نکلنا ہوگا۔‘

حمنہ نے والدین کے دباؤ میں آکر شادی کے فیصلے سے انکار کرتے ہوئے جرأت مندانہ منصوبہ بنایا اور امریکی بحریہ میں بھرتی کرنے والے ایک افسر کی مدد سے فرار ہوگئیں اور سستے ہوٹل میں پناہ لی۔

حمنہ کے مطابق اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، اور شادی سے انکار اور گھر سے فرار ہونے کے بعد فیملی نے اسے اپنانے سے انکار کردیا۔

اس دوران کووڈ-19 اور دیگر مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا، تاہم حمنا کی کالج کی دوست آسٹن نے انہیں اپنے گھر رہنے کا مشورہ دیا۔

حمنہ نے اپنی دوست آسٹن کے گھر رہنا شروع کیا اور پھر دوست کی مدد سے تعلیم مکمل کی اور پھر 2022 میں امریکی فضائیہ میں بھرتی ہوگئیں جہاں وہ اب سکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں

مشکل وقت میں آسٹن کی مدد سے امریکی فضائیہ میں قدم رکھنے کی وجہ سے حمنا اب اپنی دوست کو ’ماں‘ کا درجہ دیتی ہیں۔

حمنہ کا کہنا ہے کہ ’میں نے اپنی فیملی سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آج جس مقام پر میں پہنچی ہوں میں چاہتی ہوں کہ والدین مجھ پر فخر کریں، میں اپنا تجربہ اپنے والدین کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں۔

حمنہ ظفر کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتی ہوں کہ وہ دیکھیں کہ ان کی بیٹی میں اتنی صلاحیت ہے ۔   


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *