‘نادِ علی‘ دینے والی بلقیس ایدھی جیسا کوئی نہیں ہوگا ، حدیقہ کیانی


0

انسانیت کی خدمت پر مامور مشہور و معروف سماجی کارکن مرحوم عبدالستار ایدھی کی زوجہ بلقیس بانو ایدھی کراچی میں انتقال کر گئیں۔ ان کی وفات پر نامور گلوکارہ حدیقہ کیانی نے خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر دل سوز پیغامات جاری کیے ہیں۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ مجھے ‘نادِعلی‘ دینے والی بلقیس ایدھی جیسا کوئی نہیں ہوگا اور وہ اُن کی ہمیشہ شُکر گزار رہیں گی۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ بلقیس ایک عظیم خاتون تھیں جنہوں نے دنیا کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور لوگوں کی مدد کا وسیلہ بنیں۔ حدیقہ کیانی نے لکھا کہ وہ اس دنیا کو بہتر جگہ بنانے کے لیے کوشش میں تھیں، یقیناً اللہ کے حضور انہیں ضرورت مند لوگوں کے سائبان کے طور پر پیش کیا جائے گا۔

Image Source: Instagram

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ’اللہ تعالیٰ نے بلقیس ایدھی کو میرے بیٹے ناد علی تک پہنچنے کا ذریعہ بنایا۔ ‘اداکارہ نے کہا کہ بلقیس ایدھی جیسی عظیم خاتون نے ماں ہونے کے نا طے مجھ پر بھروسہ کیا ، میں اس مہربانی پر ہمیشہ مسز ایدھی کی شکر گزار رہوں گی۔ حدیقہ کیانی نے مزید لکھا کہ میں بلقیس ایدھی کے بلند درجات کے لیے دعاگو ہوں۔

گلوکارہ کی جانب سے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی پرانی تصاویر میں بلقیس ایدھی کو انہیں کم سن بچہ دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ دیگر تصاویر میں حدیقہ کیانی اور بلقیس ایدھی انتہائی خوش دکھائی دے رہی ہیں۔ خیال رہے کہ بلقیس بانو ایدھی عبدالستار ایدھی کی بیوہ، ایک نرس اور پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں سے فعال ترین مخیر حضرات میں سے ایک تھیں اور بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ تھیں۔ ان کے فلاحوں کاموں میں ایدھی ہومز اور ملک بھر میں ایدھی مراکز میں جھولا بھی شامل ہے، جس کے ذریعے ہزاروں لاوارت بچوں کی جانیں بچالی گئیں۔

Image Source: Gulf News

مادر پاکستان کہلانے والی بلقیس ایدھی 1947 میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ کی حیثیت سے اپنے شوہر کے ساتھ خدمات عامہ کے لیے 1986 رومن میگسیسی اعزار حاصل کیا۔

حکومت پاکستان نے انہیں ان کی خدمات پر ہلال امتياز سے نوازا جبکہ بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں 2015 میں مدر ٹریسا ایوارڈ سے نوازا تھا۔ گزشتہ برس ایک بین الاقوامی ادارے نے انہیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندے پروفریسر یانگھی لی اور امریکی سائنس دان اسٹیفن سولڈز کے ہمراہ ‘دہائی کی شخصیت’ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ 17 برس قبل بالاکوٹ میں آنیوالے خوفناک زلزلے کے باعث جہاں سینکڑوں گھراجڑے تھے وہیں کئی بچے اپنے ماں باپ سے ہمیشہ کے لیے بچھڑکریتیم ہوگئے تھے۔ حدیقہ کیانی کے بیٹے ناد علی بھی ان بچوں میں سے ایک بچہ تھا جو زلزلے سے صرف چار روز قبل پیدا ہوا تھا اور دنیا میں آنے کے محض چار روز بعد ہی اس نے اپنے والدین کو کھو دیا تھا۔ اس دوران حدیقہ کیانی ایدھی چائلڈ ہوم میں بچوں کو عیدی دینے گئی تھیں جہاں انہوں نے اس بچے کی کہانی سنی تو جذبات پر قابونہ رکھ سکیں اور بالآخر انہوں نے اسے اپنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے انسانیت کی مثال قائم کی تھی۔ انہوں نے بچے کو گود لینے کے ساتھ صاحب حیثیت لوگوں سے بھی زلزلے میں یتیم ہوجانے والے بچوں کوگود لینے کی درخواست کی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *