کہیں سیلاب،طوفان، زلزلے تو کہیں شدید گرمی موسمیاتی تبدیلیوں پر محقیقین کے نئے انکشافات


0

دنیا میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے زندگی کے لیے نت نئے خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ جن ممالک میں پہلے بارش نہیں ہوتی تھی اب وہاں طوفان اور سیلاب آرہے ہیں، جہاں موسم سرد رہتا تھا وہاں درجہ حرارت 40 سے 50 ڈگری تک پہنچ گیا ہے۔

تیزی سے بدلتی ہوئی اس موسمیاتی صورتحال پر برطانیہ کیمبرج یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ ایسی وجوہات موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ قیامت خیز آفات کا باعث بن سکتا ہے۔

Image Source: Unsplash

محقیقین کا کہنا تھا کہ دنیا کو موسمیاتی قیامت کے خطرے کو مدِنظر رکھ کر تیاری شروع کرنے کی ضرورت ہے، سنگین نتائج کا تجزیہ کرنے والے میکنزم سے ٹھوس اقدامات کرنے میں مدد مل سکے گی۔ اس حوالے سے انہوں نے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج سے خصوصی رپورٹ تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا جس میں بتایا جائے کہ درجہ حرارت میں 1.5 سینٹی گریڈ اضافہ کس حد تک تشویشناک ہوسکتا ہے۔

Image Source: Unsplash

اس تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ ہی براہ راست کسی آفت کی جانب نہیں لے جاتا بلکہ اس کے ذیلی اثرات جیسے معاشی بحران، تنازعات اور نئے امراض پھیلنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی سائنسز میں شائع ہوئے، جس میں زور دیا گیا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں 3 سینٹی گریڈ اضافے کے اثرات پر زیادہ کام نہیں ہوا اور اس حوالے سے زیادہ منظر نامے پیش نہیں کیے گئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں دیگر خطرات جیسے عالمی جنگیں یا وبائی امراض کی وبا کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، جبکہ غربت میں اضافے، فصلوں کی کاشت میں ناکامی اور پانی کی کمی جیسے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔

Image Source: Unsplash

تحقیق کے لیے استعمال ہونے والے نئے ماڈل سے معلوم ہوا کہ اگر زہریلی گیسوں کا اخراج جاری رہا تو 2070ء تک اوسط عالمی درجہ حرارت 29 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں 2 ارب افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنے درجہ حرارت سے اس وقت صحارا اور خلیج فارس کے 3 کروڑافراد متاثر ہو رہے ہیں، مگر 2070ء تک اس کا دائرہ پوری دنیا میں پھیل جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں مغربی یورپ میں شدید ہیٹ ویو کے سبب درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹوٹ گئے جس کی وجہ سے کئی ممالک کا بیشتر حصہ جھلسا دینے والی دھوپ میں رہا جبکہ جنگلاتی خوفناک آگ میں اضافہ بھی ہوا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *