
چند روز قبل اسلام آباد کے علاقے جی الیون سری نگر ہائی وے پر وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی کشمالہ طارق کے پروٹوکول میں شامل 5 تیز رفتار گاڑیاں سگنل توڑتے ہوئے کار اور موٹر سائیکل سے جا ٹکرائیں، اس خوفناک حادثے کے نتیجے میں 4 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔ جس پر وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے دعویٰ کیا تھا کہ جس گاڑی سے حادثہ ہوا، وہ ان کا بیٹا نہیں بلکہ ڈرائیور چلا رہا تھا ان کا بیٹا بلکل بےقصور ہے۔ تاہم حادثے میں بچ جانے والے زخمی نوجوان نے کشمالہ طارق کے بیان کو رد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ گاڑی ان کا بیٹا ہی چلا رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ہونے والے اس ہولناک واقعے میں پانچ گاڑیوں کے وی آئی پی پروٹوکول میں ایک گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی تھی۔ جس پر اسلام آباد پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ سابق ایم این اے کشمالہ طارق کی گاڑیوں بے جی-11 پر ٹریفک سنگل کو توڑا اور ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل سے جا ٹکرائی۔ تاہم سی سی ٹی وی کی فوٹیج میں یہ منظر واضح نہیں ہے کہ آیا گاڑی نے سگنل توڑا ہے یا نہیں۔

اطلاعات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حادثے کے وقت وفاقی محتسب کشمالہ طارق کے شوہر وقاص خان اور ان کے بیٹے اذلان خان ایک گاڑی میں موجود تھے۔ تاہم وقاص خان اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان اور دیگر افراد واقعے کے بعد فوری طور پر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے ۔
اس ہی سلسلے میں اسلام آباد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے ڈرائیور کو حراست میں لینے کی تصدیق کردی گئی ہے، اس موقع پر جاری بیان میں مزید بتایا گیا ہے، کہ ملزمان کے خلاف کاروائی قانون کے مطابق کی جائے گی۔ جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ماڈل پولیس اسٹیشن رمنا میں واقعے میں زخمی ہونے والے شہری کی مدعیت میں حادثے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
جی الیون سری نگر ہائی وے پر پیش آنے والے خوفناک حادثے میں معجزاتی طور پر زندہ بچ جانے والے نوجوان مجیب الرحمن نے وفاقی محتسب کشمالہ طارق کے تمام دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمالہ طارق جھوٹ بول رہیں ہیں، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا گاڑی تھا کہ گاڑی اذلان خان ہی چلا رہا تھا۔
اس موقع پر جاری ویڈیو بیان میں مجیب الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم پانچوں دوست مانسہرہ سے اسلام آباد اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کا ٹیسٹ دینے آرہے تھے کہ سری نگر ہائی وے پر سگنل بند تھا، ایک پراڈو گاڑی نے ہماری گاڑی کو ٹکر ماری، اور پھر میں گاڑی سے نیچے گرگیا دیکھا تو گاڑی کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان چلارہا تھا۔
زخمی شہری مجیب الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ کشمالہ طارق کی طرف سے جو باتیں کی جارہی ہیں ، وہ سب جھوٹی ہیں، گاڑی اذلان ہی چلا رہا تھا، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، میرے ساتھ موجود میرے 4 دوست جاں بحق ہوگئے ہیں، ہمیں انصاف ملنا چاہئے۔ زخمی نوجوان مجیب الرحمن نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ انہیں اور ان کے دوستوں کو انصاف دلوایا جائے۔
جبکہ دوسری جانب وفاقی محتسب کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان نے گرفتاری سے قبل ضمانت حاصل کرلی ہے، اس حوالے سے وہ ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں انہیں 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض 16 فروری تک گرفتاری سے قبل ضمانت دے دی گئی ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی کشمالہ طارق کا اپنے خاندان کے خلاف ہونے والے میڈیا ٹرائل کے حوالے سے کہنا تھا کہ جس گاڑی سے حادثہ ہوا، وہ گاڑی ان کا بیٹا نہیں چلا رہا تھا، لیکن میڈیا اسے غلط بتا رہا ہے۔ کشمالہ طارق کے مطابق وہ اور ان کے شوہر جس گاڑی میں سوار تھے، وہ ڈرائیور چلا رہا تھا، اور اس ہی گاڑی کا مہران گاڑی سے ایکسیڈنٹ ہوا تھا۔
کشمالہ طارق کے مطابق ان کا بیٹا دوسری گاڑی میں سوار تھا، البتہ وہ بھی گاڑی ڈرائیور ہی چلا رہا تھا۔ لہذا انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت لگائے جانے والے کیمروں کی فوٹیج جاری کی جائے تاکہ ان کے بیٹے کی بے گناہی ثابت ہوسکے۔ کشمالہ طارق کا مزید کہنا تھا کہ حادثے کے نتیجے میں وہ اور ان کے شوہر بھی زخمی ہوئے تھے بعدازاں انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ دونوں ڈرائیوروں کی غلطی کے باعث پیش آیا تاہم میڈیا نے ان کی فیملی کا ٹرائل شروع کردیا۔
یاد رہے سابق رکن قومی اسمبلی اور موجودہ وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی کشمالہ طارق گزشتہ برس مشہور کاروباری شخصیت وقاص خان کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں ہیں، ان کے شوہر ایک بین الاقوامی طرز کے ہوٹل کے مالک ہیں۔
0 Comments