احتجاجی مظاہرے سے پریشان خاتون کا بہادرانہ اقدام


0

گزشتہ دنوں لاہور میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیر سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد سے ملک کے مختلف شہروں میں ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں جب کہ وفاقی حکومت نے تحریک لبیک کے احتجاج کے حوالے سے شرپسند عناصر اور امن وامان کی صورتحال خراب کرنے میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

تاہم ،اس سلسلے میں فی الحال کوئی پیش رفت ہوتی دیکھائی نہیں دی اور ان احتجاجی مظاہروں میں عوام جن میں مرد و خواتین دونوں ہی شامل ہیں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ملک کی اہم اور مصروف شاہراہوں پر دھرنے دے دئیے ہیں جس سے ٹریفک جام اور متبادل راستے اختیار کرنے پر عوام کے پیٹرول کا الگ خرچہ ایسا محسوس ہورہے کہ پریشان حال عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔

ایسے میں ایک خاتون نے حکومتی ذمہ داران کی جانب دیکھنےکے بجائے خود ہی ایکشن لے لیا ، اس واقعے میں ٹی ایل پی کے کارکنان خاتون کو شاہراہ سے گزرنے سے روکتے ہیں اور متبادل راستہ اختیار کرنے کا کہتے ہیں جب کہ خاتون کا گھر کچھ فاصلے کی دوری پر ہے ۔

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ احتجاجی کارکنان زبردستی خاتون کی گاڑی کو روکتے ہیں جس پر وہ گاڑی سے اتر کر کارکنان سے کہتی ہیں کہ ان کا گھر ہے آگے انہیں جانے دیا جائے۔ لیکن وہ خاتون کی مشکل سمجھنے کے بجائے الٹا ان سے کہتے ہیں کہ وہ دوسرے راستے سے چلی جائیں آگے احتجاج ہورہا ہے ، اس دوران دونوں فریقین کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوتی ہے ۔

اس ویڈیو میں ٹی ایل پی کے حامی یہ بات جانتے ہوئے کہ خاتون ویڈیو بنا رہی ہیں بلا خوف وخطر بڑی دیدا دلیری سے ان خاتون کا راستہ روک رہے ہیں اور ان کو جانے نہیں دے رہے۔ آخر میں مذکورہ خاتون ویڈیو میں ٹی ایل پی کے کارکنان کو دھمکی دیتی ہیں کہ وہ احتجاج ختم کریں کیونکہ وہ اسی راستے سے گزریں گی چاہیں کارکنان ان کی گاڑی کے شیشے توڑ دیں۔

مذکورہ خاتون کی اس بہادرانہ پیش قدمی پرسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین نے بھی خاتون کے اس اقدام کا ساتھ دیا اور ان احتجاجی مظاہروں پر آواز اٹھاتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ اب وقت آگیا ھے عوام کو خود تخریبی فساد پھیلانے والے ان عناصر کے خلاف میدان میں آنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک نے حکومت کو فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے 20 اپریل تک کا وقت دیا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک گیر مظاہروں اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔تحریک لبیک کی جانب سے ممکنہ مظاہروں کو مدؔنظر رکھتے ہوئے امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے جماعت کے امیر سعد رضوی کو حراست میں لے لیا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ٹی ایل پی کے حامی روڈوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے ان مظاہروں میں مختلف واقعات میں عوام کی املاک کو بھی نقصان پہنچا جس کے سبب لاہور پولیس نے تحریک لبیک کے کئی کارکنوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔ مقدمات میں قتل، اغوا، توڑ پھوڑ اور امن و امان کو نقصان پہنچانے سے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *