کورونا وائرس کے باعث ایک اور مسیحا ہم سے بچھڑ گیا


0

ملک بھر میں کررونا کی وباء کی دوسری لہر نے شدت اختیار کرلی جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے ایک اور طالب علم ڈاکٹر عدنان حلیم جاں بحق ہوگئے۔21 سالہ نوجوان عدنان حلیم کا تعلق ضلع سوات سے تھا اور وہ خیبر میڈیکل کالج میں تھرڈ ایئر کے طالب علم تھے۔

نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق ، صوبائی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حلیم خیبر ٹیچنگ اسپتال (کے ٹی ایچ) کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں وینٹی لیٹر پر تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عدنان حلیم کچھ دن پہلے بیمار ہوئے اور انہیں 9 اکتوبر کو اسپتال کے میڈیکل ‘اے’ یونٹ میں داخل کرایا گیا تھا۔ لیکن طبعیت میں مسلسل خرابی کی وجہ سے عدنان حلیم کو اسی دن میڈیکل آئی سی یو میں منتقل کرکے کررونا کا ٹیسٹ کیا گیا جو کہ مثبت آیا۔ اس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں فوری طور پر آئی سی یو میں وینٹیلیٹر پر شفٹ کردیا، لیکن 21 سالہ یہ نوجوان کررونا وائرس کا مقابلہ نہ کر سکا اور اپنی زندگی کی جنگ ہار گیا۔

Image Source: Twitter

تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ عدنان حلیم کوکررونا وائرس کے جراثیم کہاں سے منتقل ہوئے ،ان کے ہاسٹل میں قیام کے دوران یا پھر کالج سے کیونکہ کے ایم سی کی انتظامیہ نے تو کچھ ہفتوں قبل طلباء میں وائرل انفیکشن کے مثبت ٹیسٹ آنے کے بعد کالج کو دو ہفتوں کے لئے بند کردیا تھا۔ بعدازاں ، کالج صرف امتحانات دینے والے طلباء کے لئے کھلا تھا۔

نوجوان عدنان حلیم کا تعلق ضلع سوات سے تھا اور وہ ایک ہونہار طالب علم تھے اور انہوں نے سوات کے ثانوی تعلیم بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں ٹاپ کیا تھا۔ جبکہ کالج کے اساتذہ کے مطابق وہ انتہائی ذہین اور محنتی طالب علم تھے۔

اس ذہین طالب علم کی المناک موت پر سوشل میڈیا صارفین بھی غمزدہ ہیں اور مختلف ویب سائٹس پر عدنان حلیم کے انتقال پر صارفین نے اپنے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔

اپنی جان جوکھم میں ڈال کر خدمات سے سرشار مریضوں کا علاج کرنے والے یہ تمام مسیحا ہمارے لئے قابل احترام ہیں ۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئیے کہ کررونا وائرس کی تشخیص سے لے کر علاج تک یہ ینگ ڈاکٹرز اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر مریضوں کی جان بچا رہے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ عدنان حلیم کی موت پاکستان میں پہلا واقعہ نہیں ہے جہاں کوویڈ 19 کی وجہ سے ینگ ڈاکٹرز میڈیکل طلباء اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا ہو بلکہ مئی 2020 میں ،کوئٹہ میں دو ڈاکٹر اس وباء کا شکار ہوئے اور اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔ ان ڈاکٹروں کے نام ڈاکٹر فاطمہ ثناءاور ڈاکٹر سلمان طاہر تھے۔ تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ مریضوں کے علاج کے دوران ہی ان ڈاکٹروں میں یہ مہلک وائرس منتقل ہوا۔

دوسری جانب محکمہ صحت پشاور کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں کررونا کیسز کی تعداد میں ایک بارپھر اضافہ ہوا ہے، کے پی میں گذشتہ چوبیس گھنٹےمیں226 نئےکورونا کیسز رپورٹ ہوئے اور چار افراد اس وباء کے باعث جان کی بازی ہار گئے، اسی کے ساتھ ہی صوبےمیں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1294 ہوگئی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *