امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کا کورونا ویکسین کا تجربہ کامیاب ہوگیا


0

امریکہ کی بائیوٹیک کپنی “موڈرنا” کی تیار کردہ کورونا وائرس کی ویکسین کے کئے گئے ابتدائی تجربے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ویکسن ناصرف محفوظ ثابت ہوئی ہے بلکہ ویکسن کے تجربے میں حصہ لینے والے 45 رضا کاروں میں مدافعتی نظام کو بھی متحرک کیا ہے۔ جبکہ جن رضا کاروں کو اس ویکسن کی دو خوراک دی گئیں ہیں ان کے جسم میں پیدا ہونے والی آینٹی باڈیز کا لیول ہائی ہے، ان مرضوں کے مقابلے میں میں جو کورونا وائرس کی وباء سے صحتیاب ہورہے ہیں۔

ساتھ ہی اس ویکسن کے استعمال سے کسی بھی رضا کار میں کسی بھی قسم کا کوئی سنجیدہ نوعیت کا سائیڈ افیکٹ دیکھنے میں نہیں آیا ہے، جبکہ ریسرچ سے منسلک آدھے سے زیادہ رضا کاروں نے ویکسین کے استعمال کے بعد سر درد، پٹھوں میں کھنچاؤ، تھکاوٹ اور ویکسین لگنے والی جگہ پر درد کی شکایت محسوس ہوئی ہے۔ تاہم یہ شکایات ان مریضوں میں دیکھنے میں آئی جن کو ویکسین کی دوسری خوراک دی گئی یا ویکسین کی مقدار زیادہ دی گئی ہے۔

کورونا وائرس کے باعث جہاں ایک طرف پوری دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہے وہیں اس وائرس کے باعث اس وقت پوری دنیا میں تقریباً 5 لاکھ 75 ہزار کے قریب لوگوں کی اموات بھی ہوچکی ہے۔ اس ہی سلسلے میں اس علاج کو دریافت کرنے کے لئے جہاں کوششیں جاری ہیں وہیں امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا وہ پہلی کمپنی ہے جس نے اس وائرس کے خلاف بنائے جانے والی ویکسین کی انسانوں پر تجربہ کاری شروع کی تھی۔

امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیز ڈیزیز کی زیر اثر تیار ہونے والی پر، اس ادارے کے ڈائریکٹر اور اس تجرباتی مرحلے کے ٹیم ممبر انتھونی فوسی نے ویکسین کے نتائج کو دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خوش خبری قرار دیا ہے، ساتھ ہی اس ویکسین کے نتائج دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ ویکسین ایسی آینٹی باڈیز تیار کررہی ہے جس میں وائرس کو مارنے کی۔صلاحیت ہے۔ دوسری جانب اس کامیاب تحقیق کے بعد ویکسین تیار کرنے والی کمپنی موڈرنا کے شئیر میں 15 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

موڈرنا کی تیار کردہ ویکسین ایم آر این اے -1273 میں ریبو نوکلیک ایسڈ کا استعمال کررہی ہے۔ یہ ایک ایسا کیمیکل میسنجر ہے جو جسم میں جانے کے بعد پروٹینز تیار کرتا ہے۔ پھر اس کی مدد سے وائرس کا خاتمہ ہوتا ہے۔

دوسری جانب اس ویکسین کے تجربہ کی خاطر 45 رضا کاروں کو 15 ،15 کے تین گروپس میں تقسیم کیا گیا جن کی عمر 18 سے 55 برس کے تھی۔ ان تمام رضاکاروں کو 28 دن کے وقفے سے دو بار ویکسن کی لگائی گئی، جن میں ویکسن کی مقدار 25،100 اور 250 کے قریب تھی۔

موڈرنا کے مطابق اگر نتائج اس ہی طرح مثبت آتے گئے تو موڈرنا ہر سال تقریباً 50 کروڑ کے قریب خوراک تیار کرنے کے قابل ہوگی جبکہ 2021 تک موڈرنا اس کی تعداد کو 1 ارب تک کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

یاد رہے موڈرنا کی جانب سے فیز ون کو ابتداء میں 55 سال تک کی عمر کے لوگوں کو شامل کرکے طویل کیا گیا تھا جس کو بعد مئی کے مہنے میں اس کا فیز ٹو شروع کیا گیا تھا جبکہ موڈرنا 27 جولائی سے اس ویکسن کا فیز تھری تجربہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

واضح رہے فیز ون کا مقصد ہوتا ہے کہ کوئی بھی ویکسن کس حد تک محفوظ ہے، جس کے بعد فیز ٹو میں ایک بڑا گروپ شامل کیا جاتا ہے اور چیک کیا جاتا ہے کہ یہ کس حدتک کارآمد ہے جبکہ فیز تھری میں اور بڑا گروپ شامل کیا جاتا ہے اور چیک ہوتا ہے کہ اس کے استعمال سے کوئی سائیڈ افیکٹ تو جنم نہیں لے رہا ہے ۔ موڈرنا اپنے فیز 3 میں 30 ہزار کے قریب لوگوں کو شامل رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *