
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کرک کی تحصیل بانڈہ ٹیری میں دیوالی کی تقریب میں ہندوؤں کے مذہبی پیشوا پرم ہنس مہاراج کی سمادھی کا افتتاح کر دیا۔
جسٹس گلزار احمد نے مندر میں منعقد ہونے والی دیوالی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان میں اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدس جگہ کو نقصان پہنچانے کا کسی کو اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ تمام اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔

اس موقع پر پاکستان ہندو کونسل کے چیئرمین رمیش کمار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری اگر کسی کو سیکھنی ہے تو سپریم کورٹ آف پاکستان سے سیکھے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح یہاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذمہ داری نبھائی ہے اس کی دنیا میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے اقلیتوں کے خلاف منفی تاثر کو زائل کرنے کے لیے ایک کانفرنس کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اقلیتیں اپنے بنیادی حقوق بشمول تعلیم اور مذہبی آزادی کے لیے مکمل طور پر آزاد ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے معاشرے کے تمام طبقات پر زور دیا کہ وہ ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے واقعات کی روک تھام کے لیے مل کر کام کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال کے پی کے ضلع کرک میں مقامی علماء کی قیادت میں سینکڑوں مشتعل افراد نے دھاوا بول کر سمادھی کی اینٹ سے اینٹ بجا کر مسمار کرنے کے بعد اسے آگ لگادی تھی جس سے سمادھی کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق اس پُرامن مظاہرے کے دوران جب مذہبی قائدین نے اشتعال انگیز تقریریں کیں، تو ہجوم نے مشتعل ہو کر اس مندر کو آگ لگا دی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی
مقامی پولیس نے واقعہ میں مبینہ طورپر ملوث سو سے زائد افراد کو حراست میں لے کر کوہاٹ جیل منتقل کردیا تھا جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہندوؤں کے اس سمادھی کو نذرآتش کرکے نقصان پہنچانے کا از خود نوٹس لے کر فوری طورپر سمادھی کی دوبارہ تعمیر کرنے کااور اس کے لئے پیسے واقعے میں ملوث افراد سے ریکور کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس واقعے پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پی کے امیر مولانا عطاء الرحمان کا کہنا تھا ان کی جماعت کا مندر کو جلانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ واقعہ ان کی پارٹی کی ریلی ختم ہونے کے بعد ہوا۔انہوں نے اس واقعہ کی مذمت بھی کی تھی۔
سوشل میڈیا پر بھی اس مندر کے انہدام کی کئی ویڈیوز وائرل ہوئیں تھیں جن میں مظاہرین کو مندر کی عمارت کو آگ لگاتے ہوئے اور ہتھوڑوں سے عمارت کو گراتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ خیال رہے کہ اسی سال اسلام آباد میں شری کرشنا مندر کی تعمیر کے خلاف احتجاج کے بعد کام روک دیا گیا تھا۔
0 Comments